اسلام آباد(وقائع نگار)1994میں شروع ہونیوالا سیکٹر آئی چودہ تاحال ہر قسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔سڑکیں اور گلیاں کھنڈرات،سیورج لائنیں بند،گٹر والا پانی گھروں کے آگے سے گزرتا ہے،ہر طرف جھاڑیاں،تعفن اور بدبو میں سانس لینا مشکل ور زندگی اجیرن بنادی ہے۔سیکٹر آئی چودہ کے رہائشی چوہدری بشیر احمد،اجمل تنولی،حنیف ضیا، مولانا عبدالروف نے بتایا کہ سیکٹر میں سیوریج اور سینیٹیشن کے مسئلہ ہے،سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،لوگ اشیائے خوردونوش کیلئے راولپنڈی کے علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔تعلیم کیلئے پورے سیکٹر میں صرف ایک بوائز سکول اور ایک گرلز کالج ہے،کوئی ہسپتال یا ڈسپنسری نہیں ہے۔سیکٹر میں مرکز اور تقریبا16کے قریب مختص کردہ کمرشل ایریاز میں تاحال ایک بھی نہیں بنایا گیا۔سیکٹر میں 32پارکوں اور 22سکولوں کیلئے مختص کردہ جگہوں پرکاشتکاری اور ہر طرف گوبر ہی گوبر پھینکا جارہا ہے۔سیکٹر میں 20سے 30فیصد لوگوں کو گیس مل رہی ہے،بعض مقامات پر ابھی تک گیس پائپ لائنیں بھی نہیں بچھیں۔سیوریج لائنیں بند اور بعض جگہوں پر لائنیں بچھائی ہی نہیں گئیں۔سیکٹر کے رہائشیوں کی سی ڈی اے،وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں۔