امریکا میں ویزا کے جائزے کے عمل سے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ ویزا کے جائزے کی تکمیل کے لیے آج کی کوئی حتمی ڈیڈلائن مقرر نہیں تاہم یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ اس معاملے پر کب حتمی اعلان کیا جائے گا اس غیر یقینی صورتحال کے باعث ان افراد میں بے چینی بڑھ رہی ہے جو ویزا کے منتظر ہیں یا امریکا کا سفر کرنے کے خواہشمند ہیں محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ ویزا کے عمل کو انتہائی باریک بینی سے پرکھا جا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکا میں داخل ہونے والے افراد قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ نہ بنیں ان کے مطابق امریکی حکومت اپنے شہریوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتی ہے اور کسی بھی ایسے فرد کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا جو سیکیورٹی خدشات کا باعث بن سکتا ہو اس سلسلے میں تمام درخواستوں کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے اور ویزا کے اجرا سے قبل ہر پہلو پر غور کیا جا رہا ہے دوسری جانب عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کئی ممالک پر نئی سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جن میں افغانستان اور پاکستان سمیت دیگر ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں اگر یہ پابندیاں عائد کی جاتی ہیں تو اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد متاثر ہو سکتے ہیں جو امریکا میں تعلیم کاروبار یا ملازمت کے سلسلے میں جانا چاہتے ہیں یا پہلے سے وہاں مقیم اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے خواہشمند ہیں امریکی ویزا پالیسی میں ممکنہ سختی اور سفری پابندیوں کے خدشات کے باعث پاکستانی اور افغان شہریوں میں تشویش پائی جا رہی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نئی پابندیاں لگتی ہیں تو یہ نہ صرف سفری سہولتوں پر اثر انداز ہوں گی بلکہ دونوں ممالک کے امریکا سے تعلقات پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس طرح کے فیصلے سفارتی تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں اور مستقبل میں امریکا اور ان ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں ابھی تک یہ واضح نہیں کہ نئی سفری پابندیوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ کب سامنے آئے گا اور ان کا اطلاق کن ممالک پر ہوگا تاہم مختلف حلقے اس حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور منتظر ہیں کہ امریکی حکومت کب اور کیا فیصلہ سناتی ہے