رات کے سائے گہرے ہو چکے تھے۔ آسمان پر ستارے پلکیں جھپکائے بغیر زمین کو تک رہے تھے۔ فضاں میں ہلکی سی سرسراہٹ تھی، جیسے کوئی رازدارانہ گفتگو ہو رہی ہو۔ ایک چھوٹا سا پرندہ اپنے گھونسلے میں سہم کر بیٹھا تھا۔ اچانک، فضاں میں سنسنی دوڑ گئی۔ شمالی آسمان میں کچھ حرکت ہوئی، اور ایک سایہ بجلی کی مانند لپکا۔ یہ کوئی عام پرندہ نہیں تھا، بلکہ پاک فضائیہ کا شاہین تھا۔ وہ بجلی کی تیزی سے بلند ہوا۔ نیچے بستیاں خوابوں میں گم تھیں، مگر وہ جاگ رہا تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک عزم تھا، ایک ایسا جذبہ جو اسے دوسروں سے بلند کرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اس دھرتی کا محافظ ہے۔ اس کی پرواز کا ہر زاویہ ایک مقدس ذمہ داری تھی۔اسی لمحے دشمن نے مکاری سے آسمان کی طرف دیکھا۔ ایک ناپاک ارادہ، ایک مذموم سازش، لیکن وہ بھول گیا تھا کہ یہ شاہینوں کی جاگیر ہے۔ یہاں پرواز کا حق صرف انہیں ہے جو ہوا کی تہوں کو مات دینا جانتے ہیں، جو زمین کے سپوت ہونے کے ساتھ آسمانوں کے سلطان بھی ہیں۔ اور پھر بجلی کی مانند ایک جھپاکا آیا۔ ایک گرجدار آواز، ایک فلک شگاف دھاڑ، اور شاہین دشمن پر جھپٹ پڑا۔ زمین لرز اٹھی، فضائیں گواہ بن گئیں کہ یہ محافظ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر وطن کے دشمنوں کو مٹانے آیا ہے۔ ایک لمحہ، ایک فیصلہ، اور ناپاک ارادہ راکھ ہو چکا تھا۔ زمین نے سکون کا سانس لیا، مگر شاہین کے لیے یہ بس اس کی ڈیوٹی تھی۔ اس نے آخری بار نیچے جھانکا، اپنی دھرتی کو محبت بھری نگاہ سے دیکھا اور پھر ایک لمبی پرواز میں محو ہو گیا۔پاک فضائیہ کے شاہین ہمیشہ زندہ رہیں گے، ان کی پرواز ہمیشہ بلند رہے گی، اور جب تک ان کی آنکھیں جاگ رہی ہیں، کوئی دشمن اس ملک کی طرف میلی نگاہ ڈالنے کی جرت نہیں کر سکتا۔ یہ صرف ہواباز نہیں، آسمان کے راہی ہیں، جو ستاروں سے آگے پرواز کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ پاک فضائیہ محض ایک عسکری قوت نہیں، بلکہ ایک روایت ہے، وفا کی، جرات کی، قربانی کی۔ ان کی آنکھوں کی چمک دنیا حیرت سے دیکھتی ہے۔ یہی وہ جانباز ہیں جنہوں نے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے دھول چٹائی، جن کی پروازوں نے نہ صرف ملک کی فضاں کو محفوظ بنایا بلکہ دشمن کے دل میں ہمیشہ کے لیے خوف بٹھا دیا۔یہی وہ شاہین ہیں جنہوں نے 1965 کی جنگ میں دشمن کے دانت کھٹے کیے۔ جب لاہور کے دروازے پر دشمن نے دستک دی، تو ان ہوا بازوں نے اپنے جہازوں کی گھن گرج سے اسے ایسا جواب دیا کہ بھارت کی فضاں میں ماتم چھا گیا۔ اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم کا وہ ناقابلِ فراموش کارنامہ، جب چند لمحوں میں پانچ بھارتی طیارے یکے بعد دیگرے مار گرائے گئے، آج بھی ہوا بازی کی تاریخ میں ایک لازوال باب ہے۔ یہی وہ شاہین ہیں جنہوں نے 27 فروری 2019 کو دشمن کی جارحیت کا ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت کو نہ صرف اپنے زخم چاٹنے پر مجبور ہونا پڑا بلکہ ان کا ایک پائلٹ بھی ہمارے ہاتھوں اسیر ہو کر دنیا بھر میں رسوائی کا نشان بن گیا۔ یہ لمحہ تاریخ میں ہمیشہ ایک روشن ستارے کی مانند چمکتا رہے گا، جب پاک فضائیہ نے اپنے فولادی عزم سے ثابت کیا کہ یہ سرزمین کسی بھی جارح کو معاف نہیں کرتی۔یہی وہ محافظ ہیں جنہوں نے اپنی جانیں وطن پر نچھاور کر دیں، مگر کبھی سر نہ جھکایا۔ جب ارضِ وطن کو ان کی ضرورت پڑی، تو یہ آندھی و طوفان کی طرح اٹھے اور اپنی جانیں قربان کر کے دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ فلائٹ لیفٹیننٹ راشد منہاس شہید وہ تابندہ ستارہ ہیں جنہوں نے اپنے جہاز کو دشمن کے ہاتھوں میں جانے سے بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی۔ ان کی شہادت پاک فضائیہ کے وقار کی بلند ترین علامت ہے اور ہر پاکستانی کے دل میں فخر کا سبب بھی۔ ان شہدا نے اپنے خون سے فضاں کو آزاد رکھا۔ ان کی داستانیں کتابوں میں نہیں، بلکہ ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں۔ ان کی روحیں آج بھی فضاں میں گونجتی ہیں، ان کی قربانیاں ہر پرواز کے ساتھ زندہ رہتی ہیں۔آج پاک فضائیہ ایک ایسی قیادت کے ہاتھ میں ہے جس نے نہ صرف اسے جدید خطوط پر استوار کیا بلکہ دشمن کے لیے ناقابلِ تسخیر دیوار بھی بنا دیا ہے۔ موجودہ ایئر چیف مارشل کی بصیرت اور حکمتِ عملی نے پاک فضائیہ کو خطے کی سب سے طاقتور فضائی قوتوں میں شامل کر دیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے حصول سے لے کر عسکری سفارت کاری تک، ان کی قیادت نے پاک فضائیہ کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ ہر ہوا باز کے دل میں یہ عزم زندہ ہے کہ پاکستان کی فضائیں ہمیشہ دشمن کے لیے ناقابلِ تسخیر رہیں گی۔پاک فضائیہ نے نہ صرف ملکی سرحدوں پر اپنی برتری ثابت کی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں ان کا کردار بے مثال ہے۔ قدرتی آفات ہوں یا انسانیت کو درپیش مشکلات، پاک فضائیہ ہمیشہ سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچتی ہے۔ چاہے وہ بوسنیا کے مظلوم ہوں یا نیپال کے زلزلہ زدگان، پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم سربلند رکھا ہے۔ ان کی ہمت، جرات اور پیشہ ورانہ مہارت نے دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ پاکستان کی فضائی قوت نہ صرف دفاع کا مضبوط قلعہ ہے بلکہ انسانیت کی خدمت میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہتی ہے۔یہ شاہین صرف پائلٹ نہیں، عزم و استقلال کے مجسمے ہیں۔ یہ وہ محافظ ہیں جن کی پروازیں دشمن کے لیے بھیانک خواب ہیں۔ ان کا جذبہ شہادت، ان کا عزمِ پرواز، اور ان کی بے خوفی ہر پاکستانی کے دل میں امید کی کرن ہے۔ ہم ان جانبازوں کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ہمیں محفوظ رکھا۔ ہم ان کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، جس نے اس فورس کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ یہ شاہین ہمیشہ پرواز کرتے رہیں گے، یہ فضائیں ان کی امانت ہیں، اور کوئی دشمن ان پر قبضے کا خواب نہیں دیکھ سکتا۔ جب تک ان کا جذبہ سلامت ہے، پاکستان کا آسمان آزاد ہے۔ ان کی پرواز ہمیشہ بلند رہے، یہی ہماری دعا ہے، یہی ہمارا سلام ہے ''پاکستان زندہ باد''