کراچی کے بعد یاسرحسین کا ’’ منکی بزنس ‘‘ لاہور میں بھی چھاگیا 

اچھا سٹیج پلے ہمیشہ ہی شائقین کی توجہ کا مرکز رہا ہے اور ایک وقت تھا جب لاہور میں سٹیج پلیز باقاعدگی سے ہوتے تھے اور انہیں دیکھنے کے لئے فیملیز تھیٹرز کا رخ کیا کرتی تھیں ،پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ سٹیج پلیز سے شائقین دور ہونے لگے اسکی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جس سٹیج پلے کو دیکھنے کیلئے شائقین تھیٹرز جاتے تھے اسکی شکل بدلنے لگی، یہاں تک کہ سہیل احمد جیسے فنکاروں نے بھی سٹیج پر کام کرنا چھوڑ دیا۔ اب شاذو نادر کوئی سٹیج پلے دیکھنے کو ملتا ہے۔ایسے میںملٹی ٹیلینٹڈ فنکار یاسر حسین کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے سٹیج ڈرامہ ’’منکی بزنس‘‘ کے ذریعے شائقین کو تھیٹرز کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سٹیج ڈرامہ منکی بزنس سب سے پہلے کراچی میں دکھایا گیا وہاں نامور فنکاروں کے ساتھ فیملیز نے نا صرف دیکھا بلکہ محظوظ بھی ہوئے۔ڈرامے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اسے لاہور میں بھی دکھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ یاسر حسین اپنے ڈرامے کی پوری ٹیم کے ساتھ گزشتہ دنوں لاہور پہنچے۔یہاں انہوں نے منکی بزنس شائقین کی نذر کیا۔ شو کے پہلے دن میڈیا ، فنکار اور فیملیز ڈرامہ دیکھنے پہنچیں اور ڈیڑھ گھنٹے کے اس ڈرامے کے دوران دیکھنے والے تالیاں بجاتے رہے ،۔ ہر ڈائیلاگ ایسا تھا کہ ہنسی روکنا مشکل تھی۔ڈرامے کی کہانی بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ سماجی رویوں پر بھی طنز کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ہم کس طرح سے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتتے ہیں۔ اس کے علاوہ فنکاروں کے حالات کو بھی بہت خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا بتایا گیا کہ کس طرح فنکاروں کو رائلٹی جیسے دیگرحقوق نہ ملنے کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ ساری عمر فنکاروں کو رائلٹی کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے اور بعض اوقات تو موت انہیں گلے لگا لیتی ہے لیکن ان کی رائلٹی انہیں نہیں ملتی۔ پاکستان میں رائلٹی کے قوانین پرانے اور فرسودہ ہیں جن پر آج تک  بات ہوئی ہے اور نہ ہی اس  پر عمل درآمد ہوا ہے۔ منکی بزنس میں اس نقطے پر بات کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ فنکاروں کو اپنا حق حاصل کرنے کیلئے کتنے پاپڑ بیلنے اور بعض اوقات جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ ڈرامہ شروع ہوتے ہی انڈیا اور پاکستان کی حالیہ جنگ کے حوالے سے طنزیہ جملے بولے گئے اوریہ طنزیہ جملے دشمن کی ہاراور ان کی طرف سے بولے گئے جھوٹوں پر بولے گئے ، ان جملوں کو سن کر شائقین نے خوب سراہا۔ لاہور میں دکھائے جانے والے منکی بزنس اور کراچی میں دکھائے جانے والے منکی بزنس میں فرق یہ تھا کہ لاہور والے سٹیج پلے میں انڈیا پاکستان کی جنگ کے حوالے سے کچھ ڈائیلاگز بولے گئے۔کہانی بتاتی ہے کہ فنکار اپنی ساری زندگی فن کی نذر کر دیتے ہیں لیکن آخر میں انکے پاس بعض اوقات گزر بسر کرنے کیلئے بھی وسائل نہیں ہوتے۔ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ حکومتی ادارے سے فنکار نے امداد لینے کیلئے درخواست دی ہوتی ہے اور اسکی تصدیق کے لئے ان کا نمائندہ اس گھر میں آتا ہے جہاں وہ فنکار رہائش پذیر ہوتا ہے، وہاں آکر اسے معلوم پڑتا ہے کہ حالات مکمل طور پر مختلف ہیں ، یہ ساری سیچوایشن بہت ہی خوبصورت اور دلچسپ بن جاتی ہے اسی دوران نہ صرف خوبصورت ڈائیلاگز بولے جاتے ہیں بلکہ چند گانوں پر ڈانس بھی کیا جاتا ہے۔ اداکار عمر عالم نے یاسر حسین کے دوست کا کردار ادا کیا ہے ، ایسا دوست جو اپنے دوست کی خاطر کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ڈرامے کے ڈائیلاگززحقیقت کے قریب ہیں جن کو سن کر شائقین نے خوب انجوائے کیا۔ ڈرامے میں فنکاروں کو درپیش مسائل اور ان کو حاصل  حقوق کو ہنستے ہنساتے بیان کیا گیا ہے اور یہی اس ڈرامے کی خوبصورتی ہے۔ ڈرامے کے پہلے دن عفت عمر ، اسماء عباس ، احمد علی بٹ ، اماں ،ایچ ایس وائے کاشف نثار سمیت اہم شوبز شخصیات نے شرکت کی۔ایچ ایس وائے کھڑے ہو کر ڈائیلاگز اور سیچوایشنز پر تالیاں اور سیٹیاں بجاتے رہے۔ عفت عمر نے کہا کہ بہت عرصے کے بعد میں نے کوئی سیٹج پلے دیکھا ہے اور بہت مزہ آیا ہے۔ اسماء عباس نے کاکہا کہ یاسر حسین نے واقعتا ایک خوبصورت ڈرامہ پیش کیا ہے۔کاشف نثار اور احمد علی بٹ نے یاسر حسین کو ڈرامے کی کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ ایسی کوشش جاری رکھی جانی چاہیے۔ آج لوگ ایک ٹینشن والے ماحول میں رہ رہے ہیں ایسے میں اس قسم کے ڈرامے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا کام کرتے ہیں۔منکی بزنس کو دیکھنے کیلئے جہاں بہت ساری سلیبرٹیز پہنچیں وہیں سپر سٹار فواد خان بھی پہنچے اور انہوں نے ڈرامہ دیکھ کر یاسر حسین کے کام کی بہت تعریف کی انہوں نے کہا کہ ڈرامے کا ہر کردار بہت خوبصورتی کے ساتھ لکھا گیا اور اسکو نبھایا بہت اچھے اندا ز میں گیا ہے۔ انہوںنے شائقین کو ڈرامہ لازمی طور پر دیکھنے کی تلقین کی۔ بلال لاشاری اور واسع چوہدری نے منکی بزنس کی بے حد تعریف کی انہوں نے کہا کہ ڈرامے کا ہر سین لاجواب ہے اور ڈائیلاگز کے ساتھ سیچوایشنز ایسی ہیں کہ ہنس ہنس کر برا حال ہوجاتا ہے۔ اسی طرح سے کراچی میں بھی شائقین کے ساتھ ساتھ شوبز سلبرٹیز نے ڈرامہ دیکھا اور تعریف کی، فیصل قریشی ، اعجاز اسلم ، صبور علی ، زارا نور عباس ، صبا قمر ، اقراء عزیز صنم سعید ، آمنہ شیخ ، محب مزرا ، یاسر نواز ، عاصم اظہر ، ندا یاسر ، اریبہ حبیب ، شازیہ وجاہت ، وجاہت رؤف، عاشر وجاہت ، فہد مصطفی ،ثناء شاہنواز ، ہمایوں سعید اور دیگر نے بھی منکی بزنس کی جم کر تعریف کی۔ سب کا یہی کہنا تھا کہ بہت عرصے کے بعد کوئی سٹیج ڈرامہ ایسا دیکھا ہے جس کو دیکھ کر ہنسی کے فوارے چھوٹ پڑے۔ دوسری طرف یاسر حسین نے کہا کہ لاہور ہمیشہ سے ہی آرٹ اور کلچر کا ہب رہا ہے مجھے بہت امید تھی کہ یہاں لوگ میرے ڈرامے کو پسند کریں گے اور وہی ہوا لاہور والوں نے بہت زیادہ پیار دیا ۔ مجھے خوشی ہے کہ میری کوشش کو کراچی کے بعد لاہور میں بھی سراہا گیا،لوگوں کی جانب سے ملنے والی داد نے ہماری پوری ٹیم کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ اداکار عمر عالم نے کہا کہ منکی بزنس جب لاہور میں کرنے آئے تو میں تھوڑا سا نروس تھا لیکن شائقین کی جانب سے ملنے والی داد نے ساری نروس نیس دور کر دی۔ منکی بزنس کو دیکھنے کیلئے وزیراطلاعات عظمی بخاری بھی پہنچیں وہ بھی ڈرامے سے خاصی محظوظ ہوئیں۔ یاسر حسین نے پہلے دن کے شو کے آخر میں عظمی بخاری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ لاہور میں یہ ڈرامہ دکھانے کے لئے انہوں نے بہت مدد کی ہے جس کے لئے ہماری پوری ٹیم ان کی شکرگزار ہے۔

ای پیپر دی نیشن