غزہ، مزید 103 فلسطینی شہید، حماس، اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ متوقع

غزہ؍ لندن؍ جدہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) اسرائیلی فوج کی غزہ میں وحشیانہ بمباری جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید 103 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے رفح اور خان یونس میں ہسپتالوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ سفاک فوج نے مختلف علاقوں میں صحافیوں پر بھی بے دریغ فائرنگ کی۔ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو تیسری مرتبہ ویٹو کردیا تھا، جس پر اتحادیوں نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سیز فائر کے لیے ووٹنگ کو ویٹو کرنے کے عمل کو چین اور روس کے ساتھ ساتھ امریکا کے اتحادیوں فرانس، سلووینیا اور مالٹا نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سکیورٹی کونسل  میں سلووینیا کے نمائندے سیمیول زوگر نے کہا تھا کہ ہم نے قرارداد کے حق میں اس لیے ووٹ دیا تاکہ غزہ میں شہریوں کا قتل عام رک سکے، فلسطینیوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں جس کا ایک انسان سامنا کر سکتا ہے۔ فرانسیسی سفیر نکولس دی ریویری نے کہا تھا اموات اور انسانوں کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں اور اسرائیلی کارروائیوں کو لازمی رکنا چاہیے۔ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدے کا امکان پیدا ہو گیا۔ او آئی سی نے امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر مذمت کی ہے۔ او آئی سی نے کہا کہ امریکہ کا غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ عالمی برادری خصوصاً سلامتی کونسل اپنی ذمے داریاں نبھائیں۔ عالمی برادری اور سلامتی کونسل غزہ میں جاری فلسطینیوں  کی نسل کشی رکوائے۔ امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے حماس اور اسرائیلی قیادت سے جو رابطے کئے  ہیں اس میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت سے امریکی قبضے کو غیر قانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دس ہزار بے گھر فلسطینی مصر کے صحرائی علاقے سینا میں داخل ہوئے ہیں۔ قطر نے کہا ہے حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ادویات فراہم کر دیں۔ نیتن یاہو نے کہا جنگ روکنے کیلئے اندرونی و بیرونی دباؤ کا سامنا ہے۔ این جی او لیگل ایڈوکیسی گروپ نے لندن ہائیکورٹ میں اسرائیل کو اسلحہ فراہمی بند کرنے کی درخواست دائر کی تھی جو مسترد کر دی گئی۔ ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین کو تسلیم کرنا مسترد کر دیا گیا۔ 99 ارکان نے حمایت 9 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ عالمی عدالت انصاف میں غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کے 57 سالہ قبضے کے خلاف سماعت کے تیسرے روز امریکی نمائندے رچرڈ وائیسک نے اسرائیل کی حمایت میں دلائل دیئے۔ امریکی نمائندے نے کہا کہ اسرائیل کو درپیش سلامتی کے مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں سے غیر مشروط انخلاء کا پابند نہیں کرنا چاہئے۔ یو اے ای کی قانونی نمائندہ لانا نجیبہ دلائل میں کہا کہ عالمی قوانین سب کیلئے برابر ہونا چاہئیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کا جبری انخلا فوری روکے۔ مصری نمائندہ یاسمین موسی نے مطالبہ کیا کہ عدالت اسرائیل کو غاصب قرار دے۔ فلسطینی جدید تاریخ کے طویل ترین قبضے کو جھیل رہے ہیں۔ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی غاصبانہ قبضہ فوری ختم ہونا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن