وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کا تاریخ ساز دورہ چین

تحریر:سردار عبدالخالق وصی
 چین گزشتہ پون صدی  سے پاکستان کا قابل اعتماد دوست چلا آرھا ھے مشکل کے ھر مرحلے پر اس نے پاکستان کا ساتھ دیا جہاں پاکستان کو سفارتی مدد کی ضرورت ھوئی یا معاشی مدد کی چین نے پاکستان کو سپورٹ کیا۔ چین اور پاکستان کے درمیان ان خوشگوار تعلقات کی بنیاد لیاقت علی خان سے شروع ھو کر آج تک جاری ھے لیکن ان تعلقات میں 2015 میں وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کے دور حکومت میں زیادہ جوبن آیا جب دونوں ممالک کے درمیان CPEC معائدہ تشکیل پایا جس سے پاکستان کی معیشت میں اٹھان آئی اور ایک نیا پاکستان ابھرنا شروع ھوا لیکن عمران خان کے دور حکومت میں ان تعلقات میں سرد مہری آنی شروع ھوئی جسے پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے دوبارہ ریوائو کیا۔قائد پاکستان محمد نواز شریف،وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور چیف آف ارمی سٹاف جنرل  سید عاصم منیر نے اسی سال چین کے دورے کئے ھیں اور چینی قیادت سے سٹریٹجک و باھمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیالات کیا۔ شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس منعقدہ اسلام آباد کے موقع پر چینی قیادت بھی پاکستان کا دورہ کر چکی ھے جو دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کا بھرپور مظہر ھیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے سرکاری طور پر دورہ کی دعوت دی گئی جس پر محترمہ نے ایک اعلیٰ سطحی دس رکنی وفد کے ھمراہ چین کا 8 روزہ دورہ کیا وفد میں انتہائی تجربہ کار دانشور اور قائد محترم محمد نواز شریف کے قابل اعتماد ساتھی سینیٹر پرویز رشید،سنئیر وزیر مریم اورنگزیب،وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری،وزیر زراعت عاشق کرمانی،وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر، چیف سکریٹری پنجاب،سکریٹری خزانہ،سکریٹری ماحولیات اور دیگر شامل تھے۔یہ دورہ اس لحاظ سے تاریخ ساز تھا کہ یہ پاکستان کے کسی صوبائی وزیر اعلیٰ کا چین کا پہلا طویل و تفصیلی سرکاری دورہ تھااس دورے کے دوران محترمہ مریم نواز شریف نے چین کی سیاسی و حکومتی قیادت، تعلیم،صحت سائنس، تجارت زراعت، ڈیجیٹل،ٹرانسپورٹ آٹو موبائل ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ جات کے ماھرین سے ملاقاتیں کیں اور چین کی ترقی سے استفادہ کرتے ھوئے صوبائی سطح پر ان ثمرات سے پنجاب کے عوام کو مستفید کرنے کے لئے متعدد معائدوں اور میمو آف انڈرسٹینڈنگز پر دستخط کئے۔اس موقع پر محترمہ مریم نواز نے مختلف اجتماعات سے خطاب میں پاکستان چین دوستی پس منظر اور قومی و بین الاقوامی ھم آہنگی پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ھوئے کہا کہ ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان                                         پاک چین مضبوط باہمی تعلقات اور ترقی کیلئے مشترکہ عزم کا حقیقی عکاس ہے، لیڈر شپ اور کمپنیوں سے تبادلہ خیال ثمر آور ہوگا، پہلا سرکاری دورہ چین کا کیا ہے،چینی قیادت کی طرف سے گرمجوشی اور شاندار مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ چین میں پنجاب انویسٹمنٹ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ دورہ چین سے معلوم ہوا کہ دونوں اطراف میں سٹرٹیجک تعاون کو مضبوط کرنے کی شدید خواہش موجود ہے۔چین کی ترقی کرتی ہوئی صنعت قابل تقلید ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی مدبرانہ اور باصلاحیت قیادت کو سلام پیش کرتی ہوں۔چین کی حکومت کی سیاسی بصیرت اور ترقی مشعل راہ ہے۔ پاکستان اور چین کے دہائیوں پرانے مضبوط اور برادرانہ تعلقات بلندی کی طرف گامزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ دورہ چین حکومت پنجاب کا چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ چین کی شاندار کامیابیوں،تیز تر ترقی کا قریبی مشاہدہ اعزاز اور خوشی کا باعث ہے۔چین نے دنیا کے لیے ترقی کے منفرد اور انوکھے ماڈل پیش کیے ہیں جو قابل مطالعہ اور قابل غور ہیں۔ چین کا سیاسی فلسفہ اور پولیٹیکل سنٹرلائزیشن سٹرٹیجک سمت کے تعین کی منفرد مثال ہے۔ چینی اقتصادی پالیسی گورننس اسٹرکچر کو عملی جامہ پہناتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کا”مشترکہ تقدیر، مشترکہ خوشحالی“کا فلسفہ سرحدوں سے ماورا انسانی اقدار پر مبنی ہے۔ چینی عوام عسکری طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ انسانیت کی بھلائی اور مدد سے دنیا کے دل جیت رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کی شراکت داری ہر سرد و گرم موسم میں مضبوط رہی۔دورہ چین پہلا سرکاری غیر ملکی سفر ہے جو چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ زراعت، صحت، مالیات، آٹوموبائل، آئی ٹی، سیمی کنڈکٹرز، اور روبوٹکس کمپنیوں کے بزنس ایگزیکٹوز سے ملاقات کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ادارے چینی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر کے بے حد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔چین میں سرمایہ کاروں کے لئے خصوصی پیکج کے ساتھ آئی ہوں جس میں چینی کاروباری اداروں کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیں۔چینی کمپنیوں نے نہایت مثبت ردعمل دیا،کچھ کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔دورہ چین پنجاب میں سرمایہ کاری اور چینی کاروباری اداروں کے ساتھ ممکنہ مشترکہ منصوبوں کی بنیاد رکھے گا۔وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ دورہ چین پنجاب کیلئے تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے۔پنجاب انویسٹمنٹ کانفرنس ایک بڑی کامیابی ثابت ہوگی۔پنجاب انویسٹمنٹ کانفرنس صوبے کی صلاحیتوں کو اجاگر کرے گی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گی۔دورہ چین سے پنجاب بطور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے مرکز کی  حیثیت نمایاں ہوئی۔ چینی کاروباری اداروں کو مدعو کیا ہے کہ وہ سپیشل اکنامک خصوصی اقتصادی زونز کو ایکسپلور کریں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی سٹرٹیجک لوکیشن، ہنر مند افرادی قوت اور کاروبار دوست پالیسی ا سے عالمی کاروبار کے لیے ایک مثالی مقام بناتی ہیں۔چینی سرمایہ کاروں کی دلچسپی پنجاب کی ترقی اور ہمارے مشترکہ روشن مستقبل کے وژن پر ان کے اعتماد کا مظہر ہے۔ہمارا فوکس پائیدار ترقی پر ہے، جسے چین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے۔پاک چین تعاون ماحولیاتی آلودگی کو کم اور اسے بہتر طور پر مینیج کرنے کی حکمت عملی اپنانے میں مدد فراہم کرے گا۔پاک چین تعلقات کی سات دہائیوں پر محیط ایک بھرپور تاریخ ہے۔ ان کی دیرینہ دوستی کی بنیاد دونوں ممالک کی سیاسی و دفاعی قیادتوں نے رکھی جس میں ھر سال اضافہ اور گہرائی آتی ھے پاکستان نے 1947 میں آزادی حاصل کی، اور چین نے 1949 میں عوامی جمہوریہ قائم کیا۔ ابتدائی طور پر، پاکستان نے جمہوریہ چین (تائیوان) کو تسلیم کیا لیکن بعد میں 1950 میں عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کر لیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان 21 مئی 1951 کو باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ یہ ایک مضبوط اور پائیدار دوستی کا آغاز ہے۔ پاک چین تعلقات کو مضبوط بنانے میںچینی وزیراعظم لی پنگ اور لیاقت علی خان نے 1950 کی دہائی میں پاک چین تعلقات کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ چینی وزیر اعظم چو این لائی اور ایوب خان کے دور حکومت میں وزیر خارجہ ذولفقار علی بھٹو شہید نے 1960 کی دہائی میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔ پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنے دور حکومت میں ان تعلقات میں گراں قدر اضافہ کیاچین کے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نواز شریف نے 2015 میں پاک چین تعلقات کو "ہر موسم کی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری" میں اپ گریڈ کیا۔وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان چین دوستی کو سیسہ پلائی ھوئی دیوار میں مربوط و مضبوط کیاموجودہ صورتحال اور مستقبل کے امکاناتآج پاکستان اور چین کے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کے ساتھ CPEC، تجارت، اور سرمایہ کاری، فوجی تعاون، مشترکہ مشقیں، اور دفاعی پیداوار،توانائی،جوہری توانائی، پن بجلی، اور قابل تجدید توانائی میں تعاون، لوگوں کے درمیان تبادلے، تعلیم، اور ثقافتی تعاون کے ساتھ پاک چین تعلقات کا مستقبل امید افزا نظر آرہا ہے، دونوں ممالک اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے دورہ چین سے ان تعلقات میں جہاں نئی سمتیں متعین ھوئی ھیں وھاں ان قربتوں میں خوشگوار اضافہ ھوا ھے۔

سردار عبدالخالق وصی

ای پیپر دی نیشن