سبکدوش امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے آخری اقدامات میں بھائی ، بہن ، بھابھی ، یٹے کو معافی،بائیڈن نے 2500 افراد کی سزا کم کر نے کا حکم جاری کیا ہے ۔پیر کے روز کیے گئے اقدامات بائیڈن کی جانب سے اپنے عہدے کے آخری دنوں میں دی جانے والی معافیوں اور غلطیوں میں تازہ ترین اقدامات تھے، جن میں ایک دن میں تقریبا 2500 افراد کی سزاں کو کم کرنے اور اپنے بیٹے ہنٹر کی متنازع معافی بھی شامل ہے۔لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ امریکی صدر نے اپنی صدارت کے آخری لمحات میں اپنے ہی خاندان کے افراد بشمول اپنے بھائی جیمز بی بائیڈن، فرانسس ڈبلیو بائیڈن، بہن ویلری بائیڈن اوونز اور ان کے شوہر جان ٹی اوونز اور بھابھی سارہ جونز بائیڈن کو مکمل اور غیر مشروط معافی جاری کی۔معافیوں کے ساتھ جاری ایک بیان میں سبکدوش ہونے والے صدر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ میرے خاندان کو مسلسل حملوں اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا مقصد صرف مجھے نقصان پہنچانا ہے، جو بدترین قسم کی جانبدارانہ سیاست ہے بدقسمتی سے میرے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہ حملے ختم ہوجائیں گے۔بائیڈن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں اور پر امید ہوں کہ ہمارے قانونی اداروں کی طاقت بالآخر سیاست پر غالب آئے گی، لیکن بے بنیاد اور سیاسی محرکات پر مبنی تحقیقات نشانہ بنائے گئے افراد اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں، حفاظت اور مالی تحفظ کو تباہ کرتی ہیں۔یہاں تک کہ جب لوگوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے اور بالآخر انہیں بری کر دیا جائے گا، تو صرف تحقیقات یا مقدمہ چلانے کی حقیقت ان کی ساکھ اور مالیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان معافیوں کے اجرا کو اس اعتراف کے طور پر غلط نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ وہ کسی غلط کام میں ملوث ہیں اور نہ ہی قبولیت کو کسی جرم کے اعتراف کے طور پر غلط سمجھا جانا چاہیے۔