پولیس اور پراسیکیوشن جدید خطوط پر تفتیش کرنے پرآمادہ نہیں: ہائیکورٹ

ملتان ( سپیشل ر پورٹر)  ہائی کورٹ ملتان بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے گزشتہ روز ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس جنوبی پنجاب محمد اظہر پولیس پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ اور ایس پیز( انویسٹیگیشن) کو ناقص تفتیش ملزمان کی شناخت نہ کرانے اور فرضی کہانیاں گھڑنے کے حوالے سے جواب دہی کے لیے طلب کیا۔ فاضل جج نے کہا کہ مجرموں نے اپنا طریقہ واردات تبدیل کر لیا ہے مگر پولیس اور پراسیکیوشن جدید خطوط پر تفتیش کرنے پرآمادہ نہیں ہیں انہوں نے مختلف کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے سامنے ڈکیتی کے دوران قتل کے 22 ایسے کیس بھی آئے ہیں جن میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی ہے۔ قتل کے مقدمہ کی مدعیہ اور اس کے بیٹے کو شوہر کے قتل کا ملزم بنا دیا گیا جبکہ اس کے سامنے بیٹے کی موجودگی میں مقتول کو گولیاں ماری گئیں۔ بعض اوقات بے گناہ افراد کو خواہ مخواہ چار چار پانچ پانچ ماہ تک جیل میں رہنا پڑتا ہے انہوں نے میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ محض خراش آنے پر بھی ضرب شدید کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیتے ہیں اس طرح وہ انصاف اور قانون کا خون کرتے ہیں فاضل عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ ایک رپورٹ تیار کر کے عدالت کو بھجوائیں جس میں درپیش مسائل کو حل کرنے کا نسخہ موجود ہو۔ اس پر پراسیکیوٹر جنرل نے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ 14 نکاتی پلان پر کام کر رہے ہیں گزشتہ روز فاضل عدالت نے محمد مدثر محمد نعمان علی سمیت متعدد پیٹیشنرز کی رٹ درخواستوں کی اکٹھے سماعت کی۔

ای پیپر دی نیشن