غزہ میں مظالم‘ انسانی حقوق کے علمبردار منہ چھپائے بیٹھے‘ثروت اعجاز قادری 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)غزہ میں اسرائیلی زمینی فضائی حملوں میں زخمی مسلمانوں کو طبی امداد دینے والے طبی عملے کو بھی اسرائیلی فوج نشانہ بنا رہی ہے۔اسرائیلی مسلح دہشتگرد طبی عملے کو حراسہ کرنے کے لیے گرفتار بھی کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے مرکزی صدر انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے قادری ہاس میں نجی این جی اوز کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کرتے ہوئے کیا۔ملاقات کے موقع پر غزہ کے حالات اور انسانی حقوق تنظیموں کی کارکردگی پر گفتگو ہوئی۔نجی این جی اوز کے وفد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ثروت اعجاز قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے حالات اور فلسطینیوں پر مظالم انسانی حقوق کے علم بردار منہ چھپا کر بیٹھے ہیں۔وہ انسانی  حقوق کی تنظیمیں جو کسی جانور پر بھی تشدد برداشت نہیں کرتی تھی آج ہزاروں کی تعداد میں انسانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے مگر وہ خاموش بیٹھی ہیں۔غزہ کے حالات ہمارے تصور سے زیادہ خراب ہیں۔فلسطینیوں کو کھانے پینے سے لے کر بجلی پانی تک کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔اسرائیل نے اپنی جیلوں میں معصوم مظلوم فلسطینیوں کو قید کیا ہوا ہے اور وہاں پر ان پر انسانیت سوز مظالم کیے جا رہے ہیں۔گرفتار مظلوم فلسطینیوں پر بجلی کا کرنٹ چھوڑ دیا جاتا ہے تو کبھی ان کے جسم کو آگ سے جلایا جاتا ہے۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی مسلح دہشتگرد جنگی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔طبی سہولیات کی شدید کمی کی وجہ سے  کی وجہ سے غزہ میں پناہ گزیروں کے کیمپوں پر بمباری کے باعث ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔کیا فلسطینی انسان نہیں ہے جو ان کے ساتھ اس طرح کا برتا کیا جا رہا ہے۔عالمی برادری کیوں خاموش ہے۔او آئی سی اور اقوام متحدہ دونوں اسلام مخالف قوتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔غزہ کی صورتحال مزید بگڑتی جا رہی ہے۔اسرائیلی مسلح افواج کے زمینی فضائی حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ کی ساحلی پٹی پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے۔اسرائیلی دہشتگردوں کو جہاں کہیں فلسطینی نظر آتا ہے وہ اسے شہید کر دیتے ہیں۔عالمی طاقتوں نے اگر اسرائیل کا ہاتھ نہیں روکا تو پھر بہت بڑی جنگ سر پر کھڑی ہے۔غزہ کو ختم کرنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ بیت المقدس کو شہید کرنا چاہتے ہیں۔اسرائیلیوں کا اصل ہدف بیت المقدس ہے مسجد اقصی ہے قبلہ اول کے تحفظ کے لیے تمام عالم اسلام کو آواز بلند کرنی ہوگی۔پوری دنیا میں یہودیوں کا معاشی بائیکاٹ کرنا ہوگا۔جس دن تمام اسلامی ممالک ایک ساتھ کھڑے ہو گئے تو مسلمانوں کا سامنا کرنے کی کسی میں جرات نہیں ہوگی۔اس وقت غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔تمام عالم اسلام اور تمام عالم اقوام زور ڈالیں کہ فوری طور پر جنگ بندی ہو تاکہ آزمائشوں میں گھرے ہوئے مظلوم جو زخمی حالت میں ہیں بھوک ہے پیاس ہے یہ مسئلہ بھی حل ہو اور جو امدادی سامان بارڈروں پر رکا ہوا ہے وہ مظلوموں تک پہنچ سکے۔چاروں بارڈر پر اسلامی ممالک ہیں اردن  شام لبنان مصر ہے وہ فوری طور پر اپنے بارڈروں کو کھولیں اور پناہ گزیروں کی جانیں بچائیں یہ ہم سب کا اسلامی فریضہ اور اسلامی روایت بھی ہے۔انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن