پاکستان اور افغانستان نے مستقل فائر بندی اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہرقسم کی آمدورفت کے لیے کھولنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ خیبر طورخم سرحدی کشیدگی پر پاک افغان جرگہ مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور اس حوالے سے پاکستانی جرگہ ممبر جواد حسین نے بتایا کہ مستقل فائربندی اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ جواد حسین نے کہا کہ مشترکہ جرگہ نے افغان فورسز کی متنازع تعمیرات کو عارضی طور پر بند کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ متنازع تعمیرات کا مسئلہ آئندہ جوائنٹ چیمبرز آف کامرس کے اجلاس تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جواد حسین نے بتایا کہ جی سی سی کے آئندہ اجلاس میں متنازع تعمیرات کا مستقل فیصلہ کیا جائے گا، آئندہ اجلاس تک تجارتی گزرگاہ کھول دی جائے گی اور آئندہ اجلاس کے لیے باہمی مشاورت سے تاریخ طے پائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ طورخم سرحد پر ایف سی حکام اور افغان حکام کے درمیان ملاقات ہوگی جس کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کھولے جانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب، بنوں میں ممش خیل شاہ ہندی اڈا میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا۔ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے تین حملے پولیس کی بروقت کارروائی سے ناکام بنا دیے گئے۔ اسی طرح سکیورٹی فورسز کے ضلع خیبر کے علاقے طور درہ میں آپریشن میں 3 خارجی ہلاک ہوگئے۔ ادھر، جمعیت علماء اسلام کے رہنما ممتاز عالم دین مفتی عبدالباقی نورزئی کوئٹہ ائیر پورٹ روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے۔ افغانستان کے ساتھ فائر بندی اور سرحد کھولنے پر اتفاق خوش آئند ہے مگر جب تک سرحد پار سے دہشت گرد عناصر کی حمایت ختم نہیں کی جاتی اور بھارتی ایما پر پاکستان میں مداخلت بند نہیں ہوتی، ایسے معاہدے پائیدار نہیں ہوسکتے۔ یہ افسوس ناک بات ہے کہ افغان طالبان پاکستان کے بار بار مطالبوں کے باوجود اپنی سرزمین سے دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ اچھے تعلقات کے لیے افغانستان کی طرف سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آنا ضروری ہیں۔