خبر رساں ادارے ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل جمعرات کو غزہ سے چار قیدیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور وہ ہفتے کے روز چھ زندہ قیدیوں کی واپسی کے لیے کام کر رہا ہے۔اگر یہ مکمل ہو جاتا ہے تو غزہ میں صرف چار قیدی رہ جائیں گے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 33 قیدیوں میں شامل ہوں گے۔غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے ہونے والے مذاکرات پر بات چیت کے لیے پیر کی شام کو اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس ہوا ہے۔جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو شروع ہوا تھا اور اسے تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر ایک مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔ اس دوران اگلے مرحلے کے مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ اور مستعفی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوریر نے پیر کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر فوری طور پر جنگ دوبارہ شروع کریں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق وہاں سے فلسطینیوں کو بے گھر کریں۔