راولپنڈی(سٹاف رپورٹر)ریلوے ورکر یونین اوپن لائن تارا نشان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ظفر ایجاد ملک مرکزی ڈپٹی سیکرٹری طاہر محمود بھٹی مرکزی سیکرٹری انفارمیشن مبارک حسین ڈویژنل قائدین ذوالفقار خان سواتی ذیشان عوان عارف شیخ ناصر خان شبیر صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت نے پینشن اصلاحات کے نام پر 40 فیصد کٹ لگا دیا اور پینشن کی مدت کو بھی ختم کرنے کی پوزیشن میں لے ائے ہیں نجکاری کے عمل کو روکنے اور ختم کرنے کے بجائے تمام نقصانات کے باوجود یہ عمل جاری ہے کبھی ٹرینیں دے دی جاتی ہیں اور کبھی واپس لے لی جاتی ہیں سرکاری ملازمین پر تنخواہوں پر ٹیکس مکانوں پر ٹیکس اور بلوں پر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے عارضی اور کنٹریکٹ ملازمین کو نکال دیا گیا چار ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی بند ہے ریلوے کیرج فیکٹری میں جہاں پہلے 55 سو ملازمین تھے اج 1500 ملازمین ہونے کے باوجود اسے کارپوریشن میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ریلوے ہسپتال کو جن معاہدوں پر پرائیویٹ کیا گیا وہ معاہدے ریلوے کی سٹینڈنگ کمیٹی کو بھی نہیں بتائے جا رہے ریلوے ہسپتال جسے پرائیویٹائز کا نام دیا گیا وہاں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے ملازمین کو سہولتیں نہ دینے کے برابر ہیں حادثات کی ایک بڑی وجہ ٹریک کے نیچے خرابی ہے مٹیریل کی ہے اور ورکنگ اسٹاف ائے روز کم ہو رہا ہے ریلوے ریلوے میں بھرتی پر پابندی ہے پولیس کو بھی کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جا رہا ہے ریلوے کی سات یونین نے موجودہ ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے الائنس بنایا ہے جس میں ریلوے ورکر یونین اوپن لائن تارا نشان ریلوے پریم یونین سی بی اے اوپن لائن ریلوے انقلابی یونین ریلوے لیبر یونین ریلوے محنت کش یونین ریلوے ورکشاپ وا کیرج فیکٹری سی ڈی ایل ورکشاپ اور ریلوے پنشنر ایسوسییشن ویلفیئر کو خصوصی نمائندگی دی گئی ہے اب یہی یونین مل کر الائنس کی صورت میں کام کریں گی ریلوے کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومت بیل آوٹ پیکج دے ریلوے کی زمینوں کو اونے پونے داموں بیچنے کی سازش کی جا رہی ہے ٹریک کی ابتر حالت کو درست کیا جائے اسٹاف کی تعداد بڑھائی جائے ختم کی گئی پوسٹوں کو بحال کیا جائے عارضی اور کنٹریکٹ ملازمین کو بحال کیا جائے ریلوے میں ٹریڈ یونین سرگرمیوں کو جاری و ساری رکھا جائے۔