نئی دہلی (این این آئی+نوائے وقت رپورٹ) بھارتی سپریم کورٹ نے سائن بورڈ پر اردو زبان کے استعمال کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹر میں میونسپل کونسل کے نام والے بورڈ پر اردو کے استعمال کو چیلنج کرنے والی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زبان مذہب نہیں ہے اور اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننا قابلِ افسوس ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زبان مذہب کی نمائندگی بھی نہیں کرتی، زبان کا تعلق برادری، علاقے اور لوگوں سے ہے نا کہ کسی مذہب سے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس کے ونود چندرن نے مہاراشٹر کے سابق علاقائی کونسلر کی درخواست پر سماعت کی۔ خاتون کی جانب سے میونسپل کونسل کے نام والے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ اردو کے استعمال کو چیلنج کیا گیا تھا۔ بھارت میں متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے کے بعد 73 درخواستوں پر گزشتہ پہلی سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ بل کی بہت سی شقیں آئین میں حاصل مذہبی آزادی کے خلاف ہیں۔ املاک وقف کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے جسے مسلمانوں سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ سماعت کے دوران عدالت نے مودی حکومت سے جواب طلب کیا کہ کیا حکومت مسلمانوں کو ہندو مذہبی ٹرسٹ کا حصہ بننے دینے کے لیے تیار ہے؟ جس کے بعد عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔