سانحہ جعفر ایکسپریس میں افغان اور انڈین ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد پیش

رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com
احسان فراموش پڑوسی ملک افغانستان اور روایتی حریف انڈیا کی مدد سے مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائی میں جعفر ایکسپریس ٹرین کو یرغمال بناکر مغوی مسافروں کو موت کے گھاٹ اتارنا ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ عالمی برادری سمیت ریاست پاکستان کیجانب سے اس افسوسناک واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیاگیا ہے۔ ڈائریکٹرجنرل انٹر سروسز پیلک ریلیشنز(آئی ایس پی آر)لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس بریفنگ میں سانحہ میں افغانستان اور انڈین ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد پیش کئے پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ(ایس ایس جی )کی ضرارپلٹون نے کمال مہارت سے نا صرف دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتارا بلکہ بغیر جانی نقصان کے تمام یرغمال مسافروں کو بھی کامیاب آپریشن کے بعد بازیاب کروالیا۔آپریشن میں مایا ناز پیشہ ورانہ مہارت کی حامل پاکستان ائیر فورس کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیاوزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسرپس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح یر غمالیوں کی رہائی ممکن بنائی وہ قابل تعریف ہے، سکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوںسرفراز بگٹی کا کہنا تھا چند دہشت گردوں نے بلوچوں کی روایات کوپامال کردیا ہے، یہ دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں یہ خالصتادہشت گرد ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیںڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والا حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے جبکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کیلئے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے روکا،  دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے باہر بٹھائے یرغمال بنانے کی کوشش کی ، ٹرین سے باہر لائے گئے مسافروں کو زمین پر بٹھا لیا گیا تھالیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلناشروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا۔ بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھاکرپرانی ویڈیوزبھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا۔ بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے ۔اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت ایک گروپ یرغمالیوں کا دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کو مانیٹر کر کے انگیج رکھاگیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیاڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔ واقعہ کے دوران کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے،پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے دہشت گردوں کو انگیج کیا۔ دہشت گردوں کی کمیونیکیشن سے ہمیں پتا چلا کہ ان کے درمیان خودکش بمبار بھی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کیلئے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی، خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، فورسز کا آپریشن شروع  ہونے پر ضرار کمپنی کی کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوئے تا کہ فائنل کلیئرنس آپریشن میں دہشتگرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔ دہشتگرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تاکہ خوف طاری رہے، دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیاگیا، پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔ پورے آپریشن کے دوران کسی مسافرکو نقصان نہیں پہنچا، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھاڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ  خارجیوں سمیت افغانی بھی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ بلوچستان میں یہ ٹرین کا واقعہ  اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے جعفرایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے۔ پاکستانی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی میں تمام 33دہشتگرد ہلاک ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے پاک فوج کے 4جوانوں سمیت 25 افراد کو شہید کیا۔قبل ازیںوزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال پر اعلی سطح کے اجلاس میں صوبے کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی)بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کا دو ٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو ترقی کا سفر رک جائیگا ۔سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد سیاسی و فوجی قیادت نے کوئٹہ کا دورہ کیاوزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، گورنر اور وزیر اعلی بلوچستان، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سمیت اعلی سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیر اعلی ہاؤس کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق اجلاس میں شرکت کی بریفنگ کے دوران شرکا کو بلوچستان میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں اور جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق حالیہ آپریشن کے کامیاب انعقاد کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔شرکا نے دہشت گردی کے تمام ذرائع اور اقسام کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیاسیاسی جماعتوں کے قائدین، وفاقی و صوبائی وزرا، سرکاری افسران اور کانفرنس کے شرکا نے متفقہ طور پر جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی اور شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے فاتحہ خوانی کی بلوچستان اسمبلی کے اراکین اور تمام سیاسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی رہنماؤں اور نمائندگان کے عزم اور بلوچستان کے لیے جامع طویل المدتی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں و قانون سازی کے عزم کو سراہا۔وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو ناقابل معافی ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کے خلاف دانستہ طور پر اس طرح کی غیر انسانی کارروائیاں ان ملک دشمن باغیوں کی اصلیت اور کو بے نقاب کرتی ہیں شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن