عراق کا 24,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے امریکی فرم سے معاہدہ

عراقی حکومت نےکہا کہ عراق نے 24,000 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے بدھ کو امریکی توانائی فرم جی ای ورنووا کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ یہ پیش رفت ایک امریکی تجارتی وفد کے دورے کے دوران ہوئی۔وزیرِ اعظم محمد شیاع السودانی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، "انہوں نے جی ای ورنووا کے ساتھ تزویری تعاون کے لائحہ عمل کے طور پر مفاہمت نامے پر دستخط کی نگرانی کی۔دفتر نے کہا، "مفاہمت نامہ کُل 24,000 میگاواٹ کی صلاحیت کے حامل گیس سے چلنے والے بجلی گھروں کے قیام کے منصوبوں کا احاطہ کرتا ہے۔"بیان میں کہا گیا، یہ "عراق کی تاریخ میں بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا اور جدید ترین اقدام ہے۔ اس میں "بڑے عالمی بینکوں کے ذریعے بیرونی مالی اعانت کو محفوظ بنانے کے انتظامات بھی شامل ہیں۔"یہ دستخط 60 نجی فرمز کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے عراق کے دورے کے اختتام پر ہوئے ہیں۔پیٹرول اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر کا مالک ہونے کے باوجود کئی دہائیوں کے تنازعات اور عدم استحکام نے عراق کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ملک کو اکثر خاص طور پر گرمیوں میں بجلی کی طویل بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب درجۂ حرارت اکثر 50 ڈگری سیلسیس (122 فارن ہائیٹ) سے تجاوز کر جاتا ہے۔بجلی کی بندش سے بچنے کے لیے عراق کو مصروف اوقات میں اپنے بجلی گھروں کی صلاحیت زیادہ سے زیادہ 55,000 میگاواٹ تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔اس وقت پیداوار صرف 16,000 میگاواٹ پر ہے اور وزارتِ توانائی کو امید ہے کہ اس سال یہ 27,000 میگاواٹ سے تجاوز کر جائے گی۔یہ معاہدہ اس وقت میں بھی سامنے آیا ہے جب عراق اپنے طاقتور ہمسایہ ایران پر انحصار سے ہٹ کر اپنے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔امریکی انتظامیہ نے بغداد کو بتایا ہے کہ وہ عراق سے توقع رکھتی ہے کہ ایران سے "قدرتی گیس کی تمام خریداری" ختم کرنے میں "تیز پیش رفت" ہو۔آٹھ مارچ کو واشنگٹن نے ان پابندیوں میں رعایت کی تجدید نہیں کی جن سے عراق نے پہلے ایرانی توانائی کی خریداری کے لیے فائدہ اٹھایا تھا۔وزیرِ اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ فرہاد علاؤ الدین نے اے ایف پی کو بتایا، "عراقی حکومت نے توانائی میں خودمختاری کی ضمانت دینے اور عوام کی مستحکم اور بلاتعطل طلب پورا کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی ہے۔"انہوں نے کہا، بدھ کو دستخط کردہ نئی شراکت بغداد اور امریکی کمپنیوں کے درمیان "پائیدار تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ "عراق کو درکار مہارت اور خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔"انہوں نے مزید کہا، عراق بڑی کمپنیوں کے لیے کام اور سرمایہ کاری کرنے کے مواقع کی سرزمین ہے۔

ای پیپر دی نیشن