کراچی سے گرفتار 3دہشت گرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث : 19ساتھیوں کے نام بھی اگل دئیے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کورنگی سے گرفتار 3خطرناک دہشت گردوں کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گرفتار دہشت گرد انعام اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا والد ایف سی بلوچستان کا اہلکار تھا، سال 2010 میں والد ریٹائرڈ ہوئے جس کے بعد ملزم حب اور کراچی کے مختلف علاقوں میں ملازمت کرتا رہا، 2013 میں دوست محمد نامی دہشت گرد کے کہنے پر فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان)میں شامل ہوا اور 2013 میں ہی کالعدم تنظیم کے کمانڈر نیاز محمد سے ملاقات کی جس کے بعد دہشت گردانہ کارروائیوں میں شامل ہونے کی حامی بھری اور اس کے بعد اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کی۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ 2013 میں پاکستان سے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بذریعہ شوال بارڈر افغانستان کے علاقے سٹہ کنڈو گیا جہاں اسلحہ اور ایمونیشن کمانڈر نیاز نے فراہم کیا، افغانستان میں موجود کیمپ میں 30سے 32دیگر ساتھی (طالبان)موجود تھے جبکہ ان کا امیر ملا منصور افغانی نامی شخص تھا جو کہ افغانستان میں رہائش کے دوران ایک ماہ تک نیٹو افواج کے خلاف لڑتا رہا اور پھر واپس پاکستان آگیا۔ دہشت گرد انعام اللہ نے مزید بتایا کہ واپس آنے کے بعد (فتنہ الخوارج)کے کمانڈر عبدالحمید کے گارڈ کے طور پر ڈیوٹی کرتا رہا، ملزم نے سال 2016 میں وزیرستان کے علاقے میں ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے دوران 3ایف سی اہلکار زخمی ہوئے جبکہ سال 2016 میں آرمی چیک پوسٹ پر بھی حملے کا انکشاف کیا جس میں دو فوجی جوان زخمی جبکہ ایک جوان شہید ہوا تھا۔ گرفتار دہشت گرد طائب کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم نے اگست 2023 میں کالعدم تنظیم کے کارندے گل نور کے کہنے پر فتنہ الخوارج میں شمولیت اختیار کی، 29اگست 2023 کو ملزم کا بھائی عبدالرزاق اپنے گاؤں ماموخیل میں موجود تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران مارا گیا جس کے بعد 2023 میں فتنہ الخوارج کے کمانڈر عبدالحمید عرف فکرمند نے پیغام دیا کہ بھائی کی موت کا بدلہ لینے کیلئے ہم ساتھ ہیں۔ ملزم نے 2023 میں ہی مالاگان کے علاقے میں مختلف ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی، ملزم نے پہلی کارروائی 2023 میں کمانڈر عبدالحمید عرف حمیدو کے کہنے پر کی جس کے دوران جانی خیل قلعہ میں واقع آرمی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا اس حملے کے دوران ایک فوجی جوان شہید جبکہ 6اہلکار زخمی ہوئے تھے جبکہ 2024 میں سینا تنگ کے پہاڑوں میں آرمی کانوائے کو نشانہ بنایا گیا اس حملے کے دوران 4فوجی جوان زخمی ہوئے تھے۔ دوران تفتیش دہشت گرد نے کالعدم تنظیم کے کارندوں کو کراچی میں سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ روپوشی اختیار کرنے میں بھی مدد فراہم کرنے کا انکشاف کیا۔ گرفتار تیسرے دہشت گرد نعیم اللہ نے انکشافات کیے کہ وہ 2017 میں کورنگی مہران ٹاؤن میں قائم گارمنٹس فیکٹری میں ہیلپر کے طور پر کام کرتا رہا اسی دوران ملزم نے اپنے والد اور تحریک طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج)کے کمانڈر مومن خان سے متاثر ہو کر تحریک طالبان پاکستان(فتنہ الخوارج) میں شمولیت اختیار کی۔ گرفتار ملزم کا والد 2007 سے 2018 تک فتنہ الخوارج کا کمانڈر رہا اس دوران متعدد شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں بھی ملوث رہا۔ دوران تفتیش دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ عسکری ٹریننگ وزیرستان سے حاصل کی جبکہ 2019 میں کمانڈر نور زیب کے کہنے پر جانی خیل کے علاقے میں آرمی کیمپ پر حملہ کیا اور اس حملے کے دوران ایک فوجی جوان شہید جبکہ 3زخمی ہوئے جس کے بعد 2020 میں پاکستان آرمی کی تیچی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے دوران بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ اس حملے میں چار فوجی جوان زخمی ہوئے جبکہ جوابی فائرنگ سے دہشت گرد نعیم اللہ کے 2ساتھی کاروان افغانی اور منصور افغانی بھی زخمی ہوئے تھے۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق جون 2024میں جانی خیل ضلع بنوں میں ملزم نے اپنے پڑوسی گل مینہ اور سلام نامی شخص کو قتل کیا تھا، ملزم نے بتایا 2009 میں ملزم کے گھر پر سیکیورٹی فورسز کے چھاپے کے دوران سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں گاؤں ناکوڑی ضلع بنوں میں ملزم کے گھر کے اوپر بنکر کو سیکیورٹی فورسز نے گولے کا فائر کر کے تباہ کر دیا گیا۔ دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ والد کا فتنہ الخوارج کا کمانڈر ہونے کے باعث شناختی کارڈ بلاک ہوا جس کے بعد ملزم نے اپنے دادا نظیر خان کی ولدیت پر اپنا شناختی کارڈ بنوایا، گرفتار دہشت گرد کے مطابق اس کا والد اور سابق کالعدم تنظیم کا کمانڈر مومن خان 20مارچ 2018 کو سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران مارا گیا تھا، گرفتار تینوں دہشت گردوں نے دوران تفتیش اپنے دیگر 19ساتھیوں کے نام بھی اگل دئیے ہیں جبکہ دہشت سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد روپوشی اختیار کرنے کیلئے مختلف اوقات میں کراچی کے علاقے کورنگی میں واقعے گارمنٹس فیکٹری میں محنت مزدوری کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد کراچی میں تخریب کاری کا منصوبہ بنا رہے تھے جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے کی بروقت کارروائی نے ناکام بنا دیا اور تینوں دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جبکہ فتنہ الخوارج کے دیگر کارندوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

ای پیپر دی نیشن