لمحہ ء امید

زندگی کا سفر ایک پیچیدہ اور غیر متوقع راستہ ہے جس میں انسان کو بے شمار اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر انسان اپنی زندگی میں مختلف مشکلات اور آزمائشوں سے گزرتا ہے، اور کئی بار وہ ان مسائل کا مقابلہ اپنی ذاتی طاقت سے نہیں کر پاتا۔ ایسے میں انسان اکثر خود کو تھکا ہوا اور بے بس محسوس کرتا ہے، اور اس کی آنکھوں کے سامنے مایوسی کی دھند سی چھا جاتی ہے۔ لیکن، ان ہی لمحوں میں اللہ کی رحمت کا چھپا ہوا پیغام انسان کے دل میں ایک نئی امید کی کرن کی طرح جگمگاتا ہے، جو اسے اس کی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔
زندگی کے اس مشکل مرحلے میں جب انسان اپنے حالات کے بوجھ تلے دب جاتا ہے، تب وہ اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان اپنی تمام تر کمزوریوں، شکایتوں اور مشکلات کے ساتھ اللہ کے سامنے حاضر ہو کر اپنی فریاد پیش کرتا ہے، اور اللہ کی مدد کی امید کرتا ہے۔ یہی وہ لمحے ہوتے ہیں جب انسان اللہ کی رحمت کو اپنی زندگی کا حصہ محسوس کرتا ہے، اور اسی رحمت کی روشنی میں اسے اپنی زندگی کی سمت ملتی ہے۔
اللہ کی واحدانیت کا نظریہ زندگی کے اس سنگین لمحے میں انسان کو ایک نء بصیرت فراہم کرتا ہے۔  تاکہ انسان اپنی روح کی گہرائیوں میں جا کر اپنے حقیقی مقصد کو سمجھنا سکے۔ دنیا میں انسان کا مقصد صرف مادی کامیابیاں حاصل کرنا نہیں، بلکہ اللہ کی رضا کی تلاش اور اس کی محبت میں اپنا وقت گزارنا ہے۔ جس سے انسان کو اپنی روح کو پاک کرنے، دل کو صاف کرنے اور ہر عمل اور نیت میں اللہ کا ذکر کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس پر چل کر انسان اللہ کے قریب پہنچتا ہے اور اپنی زندگی کی حقیقت کو پہچانتا ہے۔
مشکلات اور آزمائشیں صرف اس لیے نہیں آتیں کہ انسان کی زندگی میں بے سکونی پیدا ہو، بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ایک امتحان ہیں تاکہ انسان اپنی کمزوریوں کو پہچانے اور ان پر قابو پا سکے۔ زندگی کی پریشانیاں اور مشکلات چاہے جسمانی ہوں یا ذہنی، انسان کو اپنے اندر چھپی ہوئی قوتوں کا ادراک کراتی ہیں، جو اسے اللہ کی رضا کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے ہیں۔
اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اس کے ذکر سے بھر دیں۔ جب انسان اپنے دل کو اللہ کی محبت سے بھر لیتا ہے، تو وہ دنیا کی ہر پریشانی اور غم کو اللہ کی آزمائش کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس طرح وہ اپنی زندگی کی حقیقت کو سمجھنے لگتا ہے اور ہر لمحہ اللہ کی حکمت کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔ زندگی کی ہر آزمائش اور ہر لمحہ اللہ کی طرف سے ایک پیغام ہے، جسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا انسان کی وہ تربیت ہوتی ہیجس سیوہ اپنی مشکلات و مسائل پرقابوپاناسیکھتاہے
زندگی میں مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے ہوئے، انسان اکثر اپنی طاقت اور وسائل سے مایوس ہو جاتا ہے، اور اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ اکیلا ہے اور اس کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ لیکن یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور اپنی تمام تر پریشانیوں، دکھوں اور کمزوریوں کے ساتھ اس کے سامنے حاضر ہو کر اپنی فریاد پیش کرتا ہے۔ جب انسان اللہ کی بارگاہ میں اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرتا ہے اور اس سے مدد کی دعا کرتا ہے، تو اللہ کی رحمت اس کے دل میں ایک نئی طاقت اور حوصلہ پیدا کرتی ہے۔ یہی وہ لمحے ہوتے ہیں جب انسان محسوس کرتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے، بلکہ اللہ کی رحمت اور عنایت اس کے ساتھ ہے، جو اسے زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے قوت فراہم کرتی ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ انسان کو اپنے روحانی سفر میں ثابت قدم رہنا چاہیے اور اللہ پر مکمل یقین رکھنا چاہیے۔ جب انسان اللہ کی رضا کی جستجو کرتا ہے، تو وہ ہر پریشانی اور آزمائش کو اللہ کی طرف سے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے تاکہ وہ اپنی روح کی صفائی کر سکے اور اللہ کے قریب پہنچ سکے۔ اس سفر میں انسان کو اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرنا اور اللہ کی ہدایت کی روشنی میں ان پر قابو پانا سیکھنا پڑتا ہے۔ یہ عمل انسان کو روحانی سکون اور اطمینان کی طرف گامزن کرتا ہے، اور اسے یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ اس کی مشکلات دراصل اللہ کی حکمت کا حصہ ہیں، جو اس کے اندر کی قوتوں کو بیدار کرنے کے لیے آتی ہیں۔
اللہ کا راستہ ایک روحانی راستہ نہیں ہے، بلکہ ایک ایسی روشنی ہے جو انسان کے دل میں اللہ کی محبت کو جگاتی ہے۔ جب انسان اللہ کے قریب ہوتا ہے تو اس کا دل گلوں کی طرح کھلتا ہے اور اس کی زندگی میں ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ اللہ کی قربت میں ہی انسان کی اصل کامیابی ہے، اور یہی وہ مقام ہے جہاں انسان اپنی زندگی کو درست راہ پر لے آتا ہے۔ زندگی میں بے شمار مشکلات اور مسائل آتیہیان  لیکن اللہ کی رحمت اور عنایت پر کامل یقین رکھنا چاہیے۔ جب انسان اپنے دل کو اللہ کی محبت سے بھر لیتا ہے، تو وہ دنیا کی ہر مشکل کو ایک نئی نظر سے دیکھتا ہے۔ اس کا دل اللہ کی رضا میں راضی ہو جاتا ہے، اور ہر لمحہ اسے اللہ کی مدد اور ہدایت کا احساس ہوتا ہے۔
جب بھی انسان زندگی کی سختیوں کا سامنا کرتا ہے، تو اس کے دل میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے: "یہ آزمائش کیوں آئی؟" لیکن اللہ کی ہر آزمائش میں ایک حکمت پوشیدہ ہوتی ہے۔ ہر مشکل ایک موقع ہوتی ہے تاکہ انسان اپنی کمزوریوں کو پہچان سکے اور اللہ کی طرف بڑھ سکے۔ یہی وہ امید کے لمحات ہوتے ہیں جب انسان اللہ کی طاقت اور حکمت کو پہچانتا ہے، اور اس کا ہر فیصلہ انسان کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے۔ ان لمحوں میں انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی حکمت کے راستے پر چل رہا ہے، اور یہی اسے روحانی سکون اور اطمینان کی طرف لے جاتا ہے۔
زندگی کی مشکلات کے دوران جب ہمیں اللہ کی طرف سے مدد اور رہنمائی ملتی ہے، تو یہ امید کے لمحے ہماری زندگی میں ایک نئی روشنی کی طرح اْبھرتے ہیں۔ یہ وہ لمحے ہیں جب ہم اپنی کمزوریوں کو چھوڑ کر اللہ کی طاقت اور حکمت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اللہ کی ہر تدبیر ہمارے لیے بہتر ہوتی ہے، اور یہ ہماری روحانی ترقی کی جانب ایک قدم اور بڑھاتا ہے۔
اللہ کی قدرت کی یہ گہری حقیقت ہے کہ انسان جب اپنے اندر کی صفائی کرتا ہے اور اللہ کی محبت کو دل میں بسائے رکھتا ہے، تو وہ نہ صرف روحانی سکون حاصل کرتا ہے بلکہ دنیا کی مشکلات بھی اس کے لیے ایک چھوٹی سی آزمائش بن کر رہ جاتی ہیں۔  انسان جب اللہ کے قریب پہنچتا ہے، تو وہ اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی حکمت اور رہنمائی کو دیکھنے لگتا ہے۔ اس طرح، انسان کے دل میں اللہ کا قرب اور محبت ایک ایسی روشنی بن جاتی ہے جو نہ صرف اس کی روح کو سکون دیتی ہے بلکہ دنیا کے اندھیروں میں بھی اسے راستہ دکھاتی ہے۔
زندگی کے سفر میں انسان کو جن مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ اس کے روحانی سفر کا حصہ ہیں۔ ان آزمائشوں میں اللہ کی حکمت اور رحمت کے پیغامات ہوتے ہیں جو انسان کو اس کی کمزوریوں کو پہچاننے اور اللہ کے قریب جانے کی راہ دکھاتے ہیں۔ جب انسان اپنی روح کو پاک کرتا ہے اور اللہ کی محبت کو دل میں بسائے رکھتا ہے، تو اس کی زندگی میں ہر مشکل ایک امتحان بن کر رہ جاتی ہے، اور ہر آزمائش ایک موقع بن جاتی ہے تاکہ وہ اللہ کے قریب پہنچ سکے۔ یہ دراصل زندگی کا اصل مقصد ہے: اللہ کی رضا اور قربت میں سکون اور سکونت پاناہے
سفینہ سلیم

ای پیپر دی نیشن