وادی بولان بھی یوم یکجہتی کشمیر سے گونج اٹھی

ملک بھر کی طرح   بلوچستان میں بھی یوم یک جہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا گیا،سیاسی و مذ ہبی حلقوں سمیت سول سوسائٹی نے ریلیاں نکالیں اور مختلف تقریبات کا انعقاد بھی ہوااور ان تقریبات میں کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے سمیت اقوام عالم وانسانی حقوق کے اداروں سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کو حق خودارادیت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف اپنی جدوجہدِ آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب انہیں حقِ خودارادیت حاصل ہوگا۔ کشمیری عوام کی اس جدوجہد میں ہزاروں جوان، بچے، بزرگ اور خواتین اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خطے میں حقیقی امن اسی وقت ممکن ہوگا جب کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے اور اس کے حل کے بغیر خطے میں دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں۔ بھارت نے زبردستی کشمیر پر قبضہ جما کر وہاں کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے، مگر بھارت کا مکروہ چہرہ اب زیادہ دیر تک دنیا سے چھپا نہیں رہ سکتا اور نہ ہی وہ کشمیریوں کی آواز کو دبا سکتا ہے وزیراعلیٰ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے مظالم کا نوٹس لے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیری عوام کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستانی قوم کے دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور بلوچستان کے عوام بھی کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں کسی سے پیچھے نہیں۔ ہماری دعائیں اور حمایت کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔
 وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی، مقبوضہ کشمیر بھارتی ریاستی جبر سے آزاد ہوگا اور ایک آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا۔ قربانیاں رنگ لائیں گی، مقبوضہ کشمیر بھارتی ریاستی جبر سے آزاد ہوگا اور ایک آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا۔دوسری جانب گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا ہے کہ بچے ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ اس سلسلے میں آپ اپنے بچوں کو وقت پر پولیو کے قطرے پلا کر زندگی بھر کی معذوری سے بچا سکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ اپنے ملک اور صوبے کو اس مہلک مرض سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور ویکسین کے حوالے سے کسی قسم کی منفی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاس کوئٹہ میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری ربابہ بلیدی، چائلڈ سروائیول اینڈ ڈویلپمنٹ مینیجر یونیسیف محمد امیری، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر امین مندوخیل، ڈی ایچ او کوئٹہ ڈاکٹر ایمل پولیو ٹیم کی قیادت یونیسیف بلوچستان شاہ پور سلیمان کررہے تھے۔  گورنر بلوچستان نے سال 2025 کے لیے پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا جسکے دوران 26 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلائے جائیں گے۔اس مقصد کے حصول کیلئے اس مہم میں 11 ہزار سے زائد پولیو ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ گورنر بلوچستان نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ پولیو ٹیموں کی مکمل حفاظت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں اور تمام والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور ہر مہم میں اپنے بچوں کو قطرے پلانے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس گندگی سے پھیلتا ہے اسلیے صفائی کا بہت خیال رکھیں۔ صحتمند زندگی اور محفوظ مستقبل کے لیے اس مہم میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے پلوانا ہم سب کا فرض ہے۔الیکشن کمیشن نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 36قلات کے سات پولنگ اسٹیشنز پر ہونے والی ری پولنگ ملتوی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔حلقے میں نو فروری کو ری پولنگ کا شیڈول طے تھا تاہم امن و امان کی غیر یقینی صورتحال کے باعث الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ جب تک حالات سازگار نہیں ہو جاتے ری پولنگ نہیں کرائی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں، اس بارے میں کمیشن کو آگاہ کیا جائے تاکہ نئی تاریخ کا اعلان کیا جا سکے۔واضح رہے کہ قلات میں گزشتہ دنوں امن و امان کی صورتحال کشیدہ رہی جس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قلات میں دہشتگردی کے واقعہ کے خلاف مذمتی جبکہ صوبے کے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل کے لئے کمیٹی کے قیام کی قراردادیں منظور کرلیں، ایوان نے بلوچستان زرعی آمدن ، اور بلوچستان سول سرونٹس کے قوانین میں ترامیم منظور کرلیں۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلید ی نے ایوان کی مشترکہ مذمتی قرار داد پیش کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ بعدازاں میر ظہور بلیدی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قلات میں ملک دشمن دہشتگردوں نے قانون نافذ کرنے والے 18اہلکاروں کو شہید کیا جس کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر بلوچستان میں بد امنی پھیلا کر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ایسی کاروائیوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ملک دشمن عناصر کو ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایوان شہداء  کے درجات کی بلندی  اور لواحقین کو صبر جمیل عطاء  کرنے کی دعا کرتا ہے۔ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ قلات اور تربت میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے دہشتگردوں نے بلوچستان میں ساڑھے چار ہزار شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کو شہید کیا ہے ملک دشمن ایجنسیاں یہاں کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں ہم انکے مذموم عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم کنفیوز ہونے کے بجائے یکجا ہو کر حکمت عملی مرتب کریں اور صوبے کو دہشتگرد ی سے پا ک کریں۔ وزیراعلیٰ کی مشیر مینہ مجید نے کہا کہ فوج کے خلاف جلسوں میں نفر ت انگیر تقاریر اور ہر فور م پر ریاستی اداروں کے خلاف بولنے والے نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کر رہے ہیں۔ہم ان عناصر سے پوچھتے ہیں کہ عوام کاتحفظ کون کر رہا ہے وقت آگیا ہے ہم دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہوں۔

ای پیپر دی نیشن