سماجی علوم میں بامعنی تحقیق سے انسانی مسائل کا حل ممکن ہے، پروفیسر حسن عسکری

کراچی (نیوزرپورٹر)معروف دفاعی تجزیہ نگار اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ سماجی علوم میں تحقیق با معنی ہونی چاہئے جو انسانی سماجی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کر سکیں۔ جامعات تبدیلی کا محرک ہوتی ہیں اور ان سے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ تعلیمی شعبے پر سرمایہ کاری کرے کیونکہ یہ سرمایہ کاری قومی ترقی میں اہم کردار ادا کریگی۔سماجی علوم انسانی رویوں کو سمجھنے میں بہت اہم کردار کی حامل ہے،عصر حاضر کی جدید ایجادات روزمرہ کی زندگی کا اہم جز بن چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے کلیہ فنون وسماجی علوم کے زیر اہتمام منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ’’ عہد جدید میںسماجی علوم کے رجحانات: بحوالہ امن عالم ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ سماجی علوم معاشرے کے مسائل اور علم سے آراستہ ملک بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ موجودہ عہد سماجی علوم کی ترقی کا عہد ہے اور سماجی علوم کے سائنس دان قومی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔برئر کریسٹ کالج کینیڈا کے ڈینیئل اولسن نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں محققین اور پالیسی سازوں کی بہترین کوششوں کے باوجودعالمی امن حاصل کرنے کا عمل مشکلات سے دوچار ہے۔ دنیا بھر میں تنازعات کی وجہ سے بے گھر پناہ گزینوں کی موجودگی میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کی سلامتی پہلے سے کہیں زیادہ دور اور خواب ثابت ہوسکتی ہے۔ برئر کریسٹ کالج کینیڈا کے ڈینیئل اولسن نے ان خیالات کا اظہار اپنا تحقیقی مقالہ بعنوان تنازعات اور امن میں شناخت کی ضرورت پیش کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں نے انصاف کو نافذ کرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی دیرینہ کوشش کی ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ڈاکٹر نجم الدین باکری نے، اپنا تحقیقی مقالہ بعنوان گلوبلائزیشن کے تضادات اور ردعمل: اقوامِ عالم پر اثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ گلوبلائزیشن ایک غیر معمولی عمل ہے اور کثیر جہتی نتائج پیدا کرنے کی سقت رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس پورے عمل میں اندرونی اور عالمی شناخت کی سمت، عالمی شناخت اور اقدار کے پائیدار ہونے کی ذمہ اری کا تعین ہوتا ہے۔رئیس کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری نے کہا کہ چند سال پہلے تک دنیا گوادر کے نام سے بھی واقف نا تھی، محض چند مفکرین اس سے آگاہ تھے جس کی وجہ اس جگہ کی تاریخی اہمیت ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان ایک ایسا رشتہ قائم کر چکا ہے کہ دونوممالک اس منصوبے کی وقت پر کامیابی کے خواہاں ہیں۔اس موقع پرڈائریکٹر پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی ڈاکٹر انور شاہین نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ انسانی تہذیب میں امن کا فروغ ایک بڑی آئیڈیل اقدار رہی ہے مگر تنازعات انسانی تاریخ اور انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے اہم جز رہے ہیں۔ صوفیوں نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا اور لوگوں نے اس پیغام کو مکمل طور پر اپنایا۔

ای پیپر دی نیشن