وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں چینی کی سپلائی اور قیمت کے کنٹرول کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے حکام کو چینی کی قیمتوں پر کنٹرول کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو چینی کی پیداوار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں چینی کا وافر سٹاک موجود ہے۔ صوبائی سطح پر چینی کی ارزاں نرخوں پر فروخت کیلئے فیئر پرائس شاپس قائم کی گئی ہیں، چینی کی سمگلنگ کے مکمل خاتمے کیلئے سمگلرز کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبہ بھر میں مہنگائی کے سدباب کیلئے موثر اور جامع کریک ڈائون کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کمشنرز اورڈپٹی کمشنرزکو گراں فروشی کے خلاف فوری موثر مہم چلانے اور سٹال اور دکانوں پر سرکاری نرخ نامے آویزاں کرنے کی پابندی پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
صوبائی دارالحکومت میں جہاں وزیراعلیٰ مریم نواز خود سب سے زیادہ سرگرم نظر آرہی ہیں‘ رمضان کے آغاز ہی میں اشیائے ضروریہ سمیت پھلوں اور سبزیوں کے نرخ کئی گنا بڑھا دیئے گئے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق رمضان سے ایک روز قبل کیلا 120 روپے درجن‘ سیب 2 سے ڈھائی سو روپے فی کلو‘ سٹرابری 2 سے تین سو روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی‘ رمضان شروع ہوتے ہی کیلا ڈھائی سے تین سو روپے درجن‘ سیب تین سے ساڑھے تین سو روپے‘ سٹرابری 5 سے ساڑھے پانچ سو روپے فی کلو جبکہ کھجور درجہ اول‘ دوم اور سوم کی کم سے کم قیمت ڈھائی سو اور زیادہ سے زیادہ ساڑھے پانچ سو روپے کی ڈھائی سو گرام (ایک پائو) مقرر کی گئی ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تمام ترحکومتی اقدامات کے باوجود گراں فروش مافیا پوری طاقت کے ساتھ سرگرم ہے اور اس نے حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دیئے۔ سٹال اور دکانوں پر سرکاری نرخ نامے تو موجود ہیں مگر سرکار کی مقرر کردہ قیمتوں کے مطابق کوئی چیز فروخت نہیں کی جا رہی۔ بازاروں اور مارکیٹوں میں چھاپہ مار ٹیموں یا پرائس کنٹرول کمیٹی کے پہنچنے پر عوام کو کچھ ریلیف مل جاتا ہے‘ لیکن انکے جاتے ہی دکانداروں کی من مانیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ جب تک گرانفروشوں کیخلاف ٹھوس اقدامات نہیں کئے جاتے‘ نہ مافیا پر قابو پایا جا سکتا ہے نہ مہنگائی کنٹرول کی جا سکتی ہے۔ اس تناظر میں ایران کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے جس نے مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر اپنے وزیر خزانہ کا مواخذہ کیا ہے۔ اگر اسی طرح کے اقدامات ہمارے ہاں بھی کئے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ مہنگائی اور مافیا پر قابو نہ پایا جا سکے۔ اسی طرح چینی سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھی سخت کارروائی کی ضرورت ہے جس کیلئے وزیراعظم بھی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے چینی مافیا اور سمگلرز کی سرپرستی کرنے والے کئی بااثر لوگوں کی اقتدار کے ایوانوں تک رسائی ہوتی ہے‘ حکومت ان کیخلاف کارروائی عمل میں لا کر چینی کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پا سکتی ہے۔ اس کیلئے حکومت کو بلاامتیاز کارروائی عمل میں لانا ہوگی۔