جنگی جنون کا شکار بھارت کی فضائیہ نااہلی اور ناقص تربیت کا شاہکار

بھارتی فضائیہ میں ہونے والے حادثات ناقص حفاظتی معیار اور غیر پیشہ ورانہ آپریشنل تیاریوں کی واضح مثال ہیں. 30سال میں بھارتی فضائی کے طیاروں کو 550سے زائد فضائی حادثات پیش آئے ہیں، جن میں 150 سے زائد بھارتی پائلٹ ہلاک ہوچکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ میں روزمرہ حادثات میں ہلاک پائلٹس کی تعدا د  کارگل جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں سے 30 گناہ زیادہ ہے، اب تک بھارتی فضائیہ کے  150سے زائد پائلٹس  تربیتی مشقوں اور روزمرہ کی پروازوں میں ہلاک ہو چکے  ہیں۔بھارتی فضائیہ کی ان ہلاکتوں کی بنیادی وجوہات میں انسانی غلطیاں، حادثات اور غیر معیاری تربیت شامل ہیں۔ دفاعی ماہرین ان حادثات کی بنا پر مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔بھارتی فضائیہ کے طیارے کو تازہ ترین حادثہ گزشتہ ماہ 2 اپریل کو اس وقت پیش آیا، جب بھارتی فضائیہ کا جیگوار طیارہ رات کی تربیتی پرواز کے دوران جام نگر میں گر کر تباہ ہوگیا، اس حادثے میں بھارتی فضائیہ کا پائلٹ لیفٹیننٹ سدھارتھ یادو ہلاک ہو گیا۔مارچ 2025 میں ایک ہی دن میں بھارتی فضائیہ کے جیگوار سمیت  دو لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ نومبر 2024ء میں بھی MiG-29 لڑاکا طیارہ اترپردیشن کے شہر آگرہ کے قریب گر کر تباہ ہوا۔ جنوری 2023 میں مدھیا پردیش میں ایس یو تھرٹی اور میراج ٹو تھاؤزنڈ ٹکراکر تباہ ہوگئے، 8 دسمبر 2021 کو ہیلی کاپٹر کریش میں جنرل بپن راوت سمیت 13 افسران ہلاک ہوئے۔بھارتی فضائیہ میں مگ ٹوئنٹی ون طیارے، “وڈو میکر، فلائنگ کفن” کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

2019میں  پاکستان کی حدود میں مار گرایا جانے والا طیارہ مگ ٹوئنٹی ون  بائسن تھا جسے بھارتی پائلٹ  ابھی نندن اڑا رہا تھا۔دفاعی ماہرین نے بھارتی فضائیہ میں ہونے والے پے درپے حادثات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارہ حادثات بھارتی فضائیہ کی آپریشنل تیاریوں اور حفاظتی معیار پر سنگین سوالات ہیں۔دفاعی ماہرین نے مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کا دفاعی نظام کھوکھلا ہو چکا ہے. مودی سرکار کے دفاع میں بہتری کے وعدے صرف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن