ہاؤسنگ، رئیل اسٹیٹ کیلئے مراعاتی پیکیج تیار: بزنس کونسل نے مخالفت کر دی 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) حکومت نے رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ کے شعبے میں عوام کے لیے مراعات کا پیکیج تیار کرلیا۔ وزارت ہاؤسنگ کی 11 رکنی ٹاسک فورس نے 40 سے زائد اہم سفارشات و تجاویز مرتب کر لی ہیں، جس کے تحت رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ کے شعبے میں عوام کو مراعات دیے جانے کا پیکیج تیار کیا گیا ہے۔ سیکٹر میں گزشتہ بجٹ کے دوران لگائے گئے ٹیکسز پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے اور اس سیکٹر کی بحالی کے لیے جامع پلان تشکیل دے دیا گیا ہے۔  سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردی گئی ہیں۔وزیراعظم کو رہائشی گھروں کے لیے 3 منزلیں تعمیر کرنے کی اجازت دینے کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح پہلی مرتبہ گھر خریدنے پر ٹیکس کی مکمل چھوٹ دینے کی سفارش بھی شامل ہے جب کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد وفاقی اور صوبائی ٹیکسز کو ریوائز کرنے کی تجویز بھی ہے۔ علاوہ ازیں پراپرٹی فروخت کرنے پر ٹیکس 4 سے کم کرکے 2 فیصد مقرر کرنے، خریدار پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے اعشاریہ 5 فیصد مقرر کرنے، پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور ہاؤسنگ کے لیے کم آمدن افراد کو ہاؤسنگ سبسڈی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ ہاؤسنگ اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز کو 14 فیصد سے کم کر کے 4 سے 4.5 فیصد تک لانے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو وزارت داخلہ کے بجائے وزارت ہاؤسنگ کے تحت کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ وزیراعظم کو گھروں کی تعمیر کے لیے 5 سے 20 سال کی مدت کے لیے قرض دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ہاؤسنگ کے لیے قابل ٹیکس آمدن 5 کروڑ تک کرنے (ہاؤسنگ کے لیے 5 کروڑ روپے تک ٹیکس کی چھوٹ دینے) کی تجویز بھی شامل ہے۔ ادھر پاکستان بزنس کونسل نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس چھوٹ کی تجاویز کی مخالفت کر دی۔ پاکستان بزنس کونسل نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط میں ٹاسک فورس کی تجاویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور وزیراعظم سے کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ٹیکس پالیسی میں تبدیلی نہ کی جائے، پلاٹس کاروبار میں کالا دھن بے نقاب کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن