پاکستان میں سال کے پہلے دو منکی پاکس وائرس کی تصدیق!

ملک میں گزشتہ سال سے جاری منکی پاکس کا سلسلہ رواں سال بھی جاری ہے۔ سال کے پہلے مہینے ہی خیبر پختونخواء میں منکی پاکس کے مزید دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد 
ملک میں اس وائرس سے شکار ہونے والوں کی تعداد دس ہو گئی ہے۔
پاکستان میں اپریل 2023 میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی، بعد ازاں مئی 2023 میں ملک میں پہلی خاتون میں بھی اس بیماری کی تشخیص کی تصدیق کی گئی تھی۔دسمبر 2023 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر علاج شخص کی اس سے موت کی تصدیق کی گئی تھی۔
حکومت پاکستان نے مئی 2022 میں ہی منکی پاکس سے متعلق الرٹ جاری کردیا تھا، اس وقت یہ بیماری زیادہ تر افریقی اور یورپی ممالک میں پھیل رہی تھی۔جبکہ اب اس بیماری کا پھیلائو عرب ممالک تک ہوچکا ہے۔ رواں سال کے پی کے میں جن دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے ان میں سے ایک شخص دبئی سے پاکستان آیا اور پشاور ایئرپورٹ پر سکریننگ کے دوران مریض میں ایم پاکس( منکی پاکس) کی تصدیق ہوئی۔
منکی پاکس ہے کیا ؟ تو منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے، زونوٹک وائرس وہ ہوتے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں آتے ہیں۔ مثلا کورونا وائرس بھی زونوٹک وائرل تھا۔منکی پاکس کی بات کریں تو  بندروں سے انسانوں میں آنے والی بیماری ہے جو1970 کے بعد افریقہ  کے مغربی حصوں میں پھیلی۔ اگرچہ ماضی میں منکی پاکس کے کچھ کیسز یورپ اور امریکا جیسے خطوں میں سامنے آئے، تاہم اس کے زیادہ تر کیسز افریقہ میں ہی پائے جاتے تھے لیکن اب پہلی بار اس بیماری کے کیسز افریقہ کے بجائے دیگر خطوں میں رپورٹ ہونے پر لوگوں میں تشویش پھیل گئی ہے۔
منکی پاکس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہیں، جس کی وجہ سے ماہرین سماجی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایم پوکس کی وجہ سے اموات کی شرح تو کم ہے تاہم یہ بیماری انتہائی تکلیف دہ ہے۔طبی ماہرین کے مطابق شروع میں فلو جیسی علامات محسوس کر سکتے ہیں، بخار، سر درد لیکن جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، آپ کو دانے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ آپ کے منھ، پیروں اور جسم کے مختلف اعضا پر زخم بننے لگتے ہیں اور یہ پیپ سے بھرے چھالوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
انفیکشن لگنے کے پانچ سے 21 دن کے بعد اس بیماری کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ابتدائی طور پر اس کے آغاز میں سر درد، بخار، پٹھوں میں درد اور پہلے چند دنوں تک تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔
گر آپ وائرس سے متاثر ہوتے ہیں، تو اس کا انکیوبیشن کا دورانیہ بہت طویل ہوتا ہے اور ایک بار جب یہ جسم میں داخل ہوتا ہے، تو یہ سب سے پہلے اندرونی اعضاء کو متاثر کرتا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے جولائی 2022 میں ایم پوکس کو تشویش ناک بیماری قرار دیا تھا جس سے صحتِ عامہ کو خطرہ لاحق تھا لیکن اس بیماری سے نمٹنے میں پیش رفت کی وجہ سے مئی 2023 تک اس کے ختم ہونے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔
تاہم اب پھر سے ایم پوکس سے پیدا ہونے والا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اگست 2024 میں افریقہ سی ڈی سی نے وائرس کی نئی اقسام کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے براعظم میں صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا ہے۔
ایم پوکس کے پھیلائو کی بات کریں تو یہ کسی متاثرہ شخص کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے دوسرے افراد میں پھیلتا ہے۔ان رابطوں میں جنسی تعلقات، جلد سے جلد کے رابطے اور کسی دوسرے شخص کے قریب بیٹھ کر بات کرنا یا سانس لینا بھی شامل ہے۔
یہ وائرس زخمی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔یہ وائرس سے آلودہ ہونے والی چیزوں کو چھونے سے بھی پھیل سکتا ہے جیسے بستر، کپڑے اور تولیہ۔بندروں، چوہوں اور گلہری جیسے متاثرہ جانوروں کے ساتھ قریبی رابطہ ایک اور وجہ ہے۔
اس کے علاوہ، کسی متاثرہ جانور کے گوشت کا استعمال بھی بیماری پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔منکی پاکس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔ اس بیماری کے موجودہ علاج کو اصل میں حیاتیاتی حملے کی صورت میں دفاع کے طور پر منظور کیا گیا ہے۔ چیچک کا وائرس آرتھوپوکس وائرس خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور انسانیت کے ایک پرانے دشمن چیچک کے ساتھ اہم مماثلت رکھتا ہے۔ چیچک کی 30 فیصد اموات کے مقابلے میں ایک فیصد اور 3 فیصد کے درمیان منکی پاکس کے مریض مر جاتے ہیں۔
 طبی ماہرین وائرس سے متعلق مزید بتاتے ہیں کہ منکی پاکس اور چیچک دونوں وائرس کافی ملتے جلتے ہیں، اس لئے چیچک کے خلاف تیار کردہ علاج کو منکی پاکس کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ منکی پاکس کے لیے مخصوص علاج موجود نہیں ہیں۔پی سی آر ٹیسٹ منکی پاکس وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ اس کا علاج زیادہ تر علامات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ بخار، درد، اور جلد کی علامات کو دور کرنے کے لیے عام ادویات دی جاتی ہیں۔ بیماری کی شدت کو کم کرنے کے لیے مریض کو مکمل آرام، مناسب غذا، اور جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے پانی اور دیگر سیال فراہم کیے جاتے ہیں۔چیچک کی ویکسین منکی پاکس کے خلاف بھی 85 فیصد تک مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ ان افراد کو جنہیں منکی پاکس کا خطرہ ہو یا جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا سفر کیا ہو، چیچک کی ویکسین دی جا سکتی ہے تاکہ بیماری سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔
منکی پاکس کی روک تھام کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
ایسے علاقوں میں جہاں منکی پاکس عام ہو، وہاں جنگلی جانوروں سے بچنا چاہیے اور ان کے ساتھ براہ راست رابطے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ گوشت کو اچھی طرح پکانا: کسی بھی جانور کا گوشت استعمال کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح پکانا چاہیے تاکہ وائرس ختم ہو جائے۔متاثرہ افراد سے دوری: منکی پاکس کے مریضوں سے قریبی جسمانی رابطے سے گریز کرنا چاہیے اور ان کی استعمال شدہ اشیاء کو بھی احتیاط سے سنبھالنا چاہیے۔ ویکسینیشن: ایسے افراد کو جو منکی پاکس سے متاثر ہو سکتے ہیں یا متاثرہ علاقوں کا سفر کر رہے ہیں، چیچک کی ویکسین لگوائی جا سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن