پاکستان میکرو اکنامک میں مستحکم، وزیر خزانہ: اماراتی بنکوں سے اجلاس 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارتِ خزانہ نے متحدہ عرب امارات کے تین بنکوں شارجہ اسلامک بنک، ابو ظہبی اسلامک بنک اور عجمان بنک کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور مالی اہداف کی حمایت سے متعلق ورچوئل اجلاس کئے۔ صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کی، وزیر خزانہ نے پاکستان کی میکرو اکنامک استحکام کی جانب پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں۔ رواں سال ہم سال بھر کے جاری کھاتے کے فاضل، بنیادی توازن کے فاضل اور تقریباً 14 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر کے ساتھ مالی سال مکمل کرنے کے قریب ہیں، جو تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی 0.3 فیصد تک کم ہو گئی اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت طویل المدت اصلاحات کے لیے پرعزم ہے، جن میں سرکاری اداروں کی تنظیم نو، نجکاری کا فعال پروگرام اور وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو مؤثر بنانا شامل ہے۔  پاکستان جون 2025ء تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد حاصل کرنے کے قریب ہے، جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے ہدف 11 فیصد رکھا گیا۔ حکومت ایف بی آر کی اصلاحات اور مکمل ڈیجیٹل نظام متعارف کرانے کو ترجیح دے رہی ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی  پروگرام کے تحت دوسری قسط کی منظوری اور نئے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فنڈ کے تحت 1.3 ارب ڈالر کی منظوری سے جاری پیش رفت کو تقویت ملی ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے تمام مقداری اہداف حاصل کیے ہیں اور اہم ساختی اہداف بھی مکمل کیے ہیں، جن میں زرعی آمدنی پر ٹیکس کا نفاذ شامل ہے جو ملکی مالیاتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے آئی ٹی کے شعبے میں مضبوط ترقی کی نشاندہی کی، جس کی برآمدات مارچ میں 3.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے نے پاکستان کے معدنی وسائل میں دلچسپی کو فروغ دیا ہے اور ہم تانبے کے ذخائر کو برآمدات اور توانائی کی منتقلی دونوں کے لیے بروئے کار لانے کے خواہاں ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سے  ڈیلائٹ وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت مسٹر رچرڈ لانگ سٹاف، مینیجنگ ڈائریکٹر و سربراہ انرجی / کرٹیکل منرلز، اور مسٹر سفیان یوسفی، پارٹنر ڈیلائٹ رسک اینڈ فنانشل ایڈوائزری گورنمنٹ اینڈ پبلک سروسز نے کی۔ جس میں اہم معدنیات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، نجکاری اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی فعالیت پر تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن