احسان ناز
پاکستان تحریک انصاف صوابی کا جلسہ جس میں لاکھوں افراد نے پورے پاکستان سے شرکت کی اس جلسہ کے موقع پر وزیراعلی خبر پختون خواہ علی امین خان گنڈا پور نے حلف لیا تمام شرکاء سے اور خود حلف پڑھا کہ اسی نومبر میں عمران خان جب مجھے کال دینے کا کہیں گے تو ہم نے سروں پر کفن باندھ کر انا ہے اور اس وقت تک واپس گھروں کو نہیں جائیں گے جب تک عمران خان ہمارے ساتھ جیل سے باہر نہیں ہوں گے یہ دعوی متعدد مرتبہ علی امین خان گنڈا پور پہلے بھی کر چکے ہیں اسلام آباد ڈی چوک میں سنجانی میں لاہور میں اور اس سے پہلے صوابی میں لیکن کسی جگہ کسی موقع پر بھی علی امین گنڈا پور اور ان کے ساتھیوں کو پنجاب حکومت نے امن سے نہیں بیٹھنے دیا حتیٰ کہ اسلام اباد میں جو خیبر پختون خواہ ہاؤس ہے اس کو بھی اسلام اباد اور پنجاب پولیس نے اسی طرح توڑا جس طرح وہ لاہور میں تحریک انصاف کے متعدد ساتھیوں کے گھروں کو توڑ چکے ہیں خواتین کو اٹھایا بچوں کو مارا پیٹا اور اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے تحریک انصاف کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کا ووٹ حاصل نہ کر سکے اب علی مین گنڈاپور کا یہ دعویٰ جس میں انہوں نے کہا ہے اج نومبر کی نو تاریخ ہے اسی نومبر میں 2024ء میں عمران خان کے حکم پر جو میں کال دوں گا وہ آخری کال ہوگی ہم مر جائیں گے مٹ جائیں گے جیلوں میں چلے جائیں گے لیکن عمران خان کو ساتھ لے کر جائیں گے۔ اس جلسہ میں خاص جو بات تھی وہ یہ تھی کہ جلسہ گاہ میں آنے والے لوگ مکمل طور پر چارج تھے اور ان کا جذبہ اور جوش ہوش کے ساتھ وہی تھا جو 8 فروری کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے بغیر نشان کے عمران خان کے نام پر ان لوگوں کو ووٹ دیے جن کو اپنے محلے میں بھی کوئی نہیں جانتا تھا دیکھنے میں آیا پنجاب کے متعدد بڑے شہروں لاہور فیصل آباد سے مسلم لیگ نون کا صفایا کر دیا گیا اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی لاہور سے فارم 47 کا شکارہوئے۔
47 فارم پر قائم ہونے والی حکومت نے اس طریقے سے قانون سازی کی آئینی ترامیم پاس کیں جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ایک طرف اقوام عالم کے تمام اہم ممالک کے سربراہان کو شنگائی کانفرنس میں مدعو کیا ہوا ہے اور اسلام اباد کو نو گو ایریا بنایا ہوا ہے اور شنگائی کانفرنس کی اڑ میں 26 ویں ترمیم پاس کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن جو کہ 26 ترمیم کے ہیرو بنے وہ تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کو یہ جل دیتے رہے کہ میں میاں نواز شریف میاں شہباز شریف مریم نواز شریف آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو انگیج کر کے ان ترامیم میں وہ ترامیم لا رہا ہوں جو کہ پاکستان کا اصل چہرہ ہے پھر اپ نے دیکھ لیا کہ مولانا فضل الرحمن پاکستان کا اصل چہرہ لانے میں ناکام ہوئے اور حکمرانوں نے بڑے دھڑلے اور بڑے زور و شور سے 26 ویں ترمیم پاس کی اور اس کے بعد حکمرانوں نے اپنی مرضی کا چیف جسٹس اف پاکستان بنایا اور پاکستان کے تینوں آرمی سروسز کے چیفوں کو مدت ملازمت تین سال کی بجائے پانچ سال کر دی ہر جج کو اتنی مراعات دی وہ کبھی اپنی ججی اور کبھی اپنی مراعات کو دیکھتے ہیں ہزاروں کے جو اناؤنس تھے لاکھوں میں کر دیے کرایا بڑھا کر ساڑھے چار لاکھ کر دیا اور اسی طرح ٹریول اناؤنس گاڑی پٹرول ٹیلی فون بیلی کے بل اور سوئی گیس کے بل میں اتنی رقم ڈالی اور ایسا ایزی لوڈ کیا کہ وہ خود حیران ہو گئے کہ اتنے پیسے کہاں سے ائیں گے اس وقت میں اپنے حکمرانوں شریفوں اور زرداریوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک طرف اپ ڈے ٹو ڈے دوہاائی دیتے ہیں کہ پاکستان کے خزانے میں اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ کسی قسم کی عیاشی کے متلاشی ہوں دوسری طرف اپ کے لیے وہ ادارے جو اپ کی پروٹیکشن کا سبب ہیں جن میں اسلام آباد پولیس اور پنجاب پولیس شامل ہیں ان کو اربوں روپے کی مراعات دی جا رہی ہے عوام دیکھ رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات بھی اپنی نیلی چھت سے حکمرانوں کی تمام کرتوتیں دیکھ رہے ہیں اور مجھے مکمل یقین ہے کہ موجودہ حکمرانوں کا حساب کتاب بالکل قریب ہے اور تحریک انصاف کے چیئرمین کوجیل سے رہائی بھی جلد متوقع ہے کیونکہ جتنے بھی کیس بنائے گئے وہ تمام تر عدالتوں میں جا کر اپنی حیثیت کھو بیٹھے کیونکہ مقدمات درج کرنے والوں نے ایسے معاملات اس میں درج کیے جن کا کوئی سر پاؤں نہیں تھا خاص طور پر نو مئی کے واقعات میں ایک ہی شخص کوآٹھ اور 10 جگہ مقدمات میں درج کیا گیا ٹائم بھی ایک تھا لیکن لاہور راولپنڈی میانو الی اور دیگر اضلاع میں ان پر مقدمات درج کیے گئے جس میں خواتین کی تعداد مردوں سے کم نہیں تھی اب اس وقت عمران خان کی دونوں بہنیں اور بشریٰ بی بی عدالتوں کو فیس کر کے باہر آ چکے ہیں اور واپس آ کر بھی انہوں نے سیاست میں اس طرح حصہ نہیں لیا جس طرح کہ حکمران شور مچا رہے تھے ۔یہ دونوں بہنیں پارٹی ٹیک اور کریں گے یا پھر بشریٰ بی بی پارٹی چیئرمین بنیں گیں آج صوابی جلسے میں بھی بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کو نہیں دیکھا گیا۔ پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ سیکرٹری انفارمیشن اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اس کے ساتھ ساتھ صوابی سے ممبر قومی اسمبلی سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر جو کہ اس جلسہ کے میزبان تھے۔ انہوں نے تقریر کی اور لاکھوں لوگوں کو عمران خان کی کال پر لبیک کہنے کا سبق دیا تو اب دیکھیے یہ نومبر کے 20 دن باقی ہیں کہ کس دن عمران خان اپنے ان کارکنوں کو ازماتے ہیں کہ وہ نکلیں اور مجھے جیل سے رہا کرا کر دم لیں۔