مودی کی متعصبانہ سوچ نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی سرزمین سکھوں کے لیے بھی تنگ کر دی ہے بھارت کی بہت سی کمزور قومیتوں کا وجود خطرے میں جبکہ پاکستان میں موجود تمام مذاہب عزت اور احترام سے اپنے اپنے آزادی اور مساوی حقوق کیساتھ خوش خرم زندگی گزار رہے ہیں۔
پاکستان نے کبھی بھی عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔ حتیٰ کہ جنگی حالات میں بھی پاکستان نے کرتارپور راہداری کو بند نہیں کیا۔ بھارت نے سکھوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کو بند کیا۔ دراصل پاکستان کی وجہ سے ہندوستان سکھوں کو سزا دے رہا ہے ہندوستان سکھوں کے خلاف ہے اور ان کے احساسات اور جذبات کے ساتھ پچھلی کئی دہائیوں سے کھیل رہا ہے مودی کی متعصبانہ سوچ نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کی سرزمین سکھوں کے لیے بھی تنگ کر دی ہے مودی نے سکھوں سے پاکستان کے تعلقات کو برباد کرنے کے لیے اپنے ہی لوگو ں پر میزایل حملے کر دئیے مگر اس بار پاکستان کی سفارت کاری صبر حو صلہ اور حکمت عملی نے برباد کر دیا مودی نے آج جس بدہو اسی میں قوم کو اعتماد میں لیا ہے وہ ہندو قوم کی مکمل تباہی کا اعلان ثابت ہو گا۔
کرپٹو سفارت کاری: پاکستان کی خاموش انقلابی حکمت عملی سے بھارت حیران اور پریشان، دنیا اب تلواروں، توپوں اور سفارتی بیانات سے نہیں، بلکہ ٹیکنالوجی، بیانیے اور ڈیجیٹل روابط سے تبدیل ہو رہی ہے۔ اس بدلتی ہوئی دنیا میں پاکستان نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جسے نظرانداز کرنا اب ممکن نہیں رہا۔حال ہی میں پاکستان کرپٹو کونسل نے ایک اہم معاہدہ کیا ہے ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ ،ایک امریکی کرپٹو کمپنی جو مبینہ طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اْن کے بیٹوں ایرک ٹرمپ، ڈونلڈ جونیئر اور بیرن ٹرمپ سے منسلک ہے۔اس کمپنی کے شریک بانی زیک وٹکوف نے پاکستان کا دورہ کیا، جو کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے صاحبزادے ہیں۔ ان کی موجودگی میں پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ یہ معاہدہ طے پایا۔ بعدازاں وہ دبئی روانہ ہوئے جہاں ایک عالمی کرپٹو کانفرنس میں ایرک ٹرمپ نے بھی شرکت کی۔اور پاکستانی ٹیم کی شاندار کارکردگی نے ایک نئی قسم کی سافٹ پاور حاصل کی
پاکستان طویل عرصے سے عالمی معاشی سفارت کاری میں نسبتاً پیچھے رہا ہے، لیکن یہ معاہدہ ایک نیا راستہ دکھاتا ہے، ٹیکنالوجی کے ذریعے سافٹ پاور کا استعمال۔ اس معاہدے کے ذریعے پاکستان نہ صرف عالمی کرپٹو نیٹ ورکس کا حصہ بن رہا ہے بلکہ ایک سٹریٹیجک اور جدید ریاست کے طور پر اپنا تاثر مضبوط کر رہا ہے۔اس پیش رفت پر بھارت کے میڈیا میں بھی ردِعمل دیکھنے کو ملا، جہاں مشہور اینکر ارنب گوسوامی کے پروگرام میں خارجہ پالیسی کے ماہر روبندر سچدیوا نے اعتراف کیا:پاکستان چالاکی سے کھیل رہا ہے… اپنی چالیں ترتیب دے رہا ہے… پاکستان کرپٹو کونسل کو ایک سفارتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔"یہ بیان بذاتِ خود ایک بڑی کامیابی ہے ایک ایسا اعتراف جو برصغیر کی سیاست میں خال خال ہی سننے کو ملتا ہے۔
ٹرمپ، کرپٹو، اور کشمیر؟ اب ایک ساتھ دیکھے جا رہے ہیں بد لتی ہوئی دنیا میں سب بدل رہا ہے،اس معاہدے کی سب سے دلچسپ بات اس کے سیاسی اشارے ہیں۔ اگرچہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس سے امریکی پالیسی میں کوئی واضح تبدیلی آئے گی، لیکن اگر پاکستان کرپٹو کے ذریعے ٹرمپ کے قریبی حلقوں تک رسائی حاصل کرتا ہے، تو یہ کشمیر سمیت دیگر علاقائی معاملات میں بھی نرم گوشے پیدا کر سکتا ہے۔پاکستان ڈیجیٹل ورلڈ میں اپنا وقار قائم کر سکتا ہے اور اس سے منسلک بہت سے بڑے انویسٹرز کو اپنی طرف راغب کر سکتا ہے مگر یہ ایک طویل اور مشکل کوشش ہے اگر آج کے بھارت کو دیکھیں تو انکی سب سے بڑی ایکسپورٹ آئی ٹی سروسز سے منسلک انڈسٹری ہے جس کے پاس دنیا بھر کا ڈیٹا ہے جس سے وہ دنیا کی ہر ضرورت تک رسائی حا صل کر رہاہے انکا ڈیٹاہیک کرکے بلیک مارک کر کے دنیا کو یہ پیغام گیا ہے کہ آپ غیر محفوظ ہیں مگر پاکستان یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ آپ کو ایک محفوظ سسٹم دے سکے ۔
کچھ تجزیہ نگاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دل میں اب پاکستان اور کشمیر کے لیے نرم گوشہ پیدا ہو چکا ہے۔ اگرچہ یہ بیان تجزیاتی ہے، لیکن بیانیے کی طاقت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور سفارت کاری میں بیانیہ اکثر پالیسی سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔یہ کامیابی محض تاثر نہیں حکمت عملی ہے۔
تنقید کرنے والے شاید اسے صرف ایک "پی آر اسٹنٹ" قرار دیں، لیکن اصل نکتہ یہ ہے کہ پاکستان نئی دنیا کی نئی زبان بول رہا ہے۔ یہ صرف بلاک چین یا ڈیجیٹل کرنسی کا معاملہ نہیں، بلکہ پاکستان کی اْس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ خود کو ایک ٹیکنالوجی دوست، جدید اور بااثر ریاست کے طور پر پیش کر رہا ہے یہ ہے کرپٹو سفارت کاری اور جنوبی ایشیا میں پاکستان شاید پہلا ملک ہے جو اسے اس سطح پر استعمال کر رہا ہے۔اب طے یہ کرنا ہے کہ ہم اپنے آپ کو کیسے اس نظام سے منسلک کریں اور دنیا میں اپنے راستے بنائیں
اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس کامیابی کو عملی شکل دے، بلاک چین اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے شفاف اور مضبوط ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دے عالمی سرمایہ کاری کو صرف خبروں کی حد تک محدود نہ رکھے بلکہ حقیقی ترقی کی بنیاد بنائے کرپٹو شراکت داریوں کو تعلیمی، مالیاتی اور ترقیاتی روابط میں بھی تبدیل کرے۔اگر یہ سب درست سمت میں ہوا تو پاکستان کرپٹو کونسل ایک وقتی خبر نہیں، بلکہ ایک مستقل سفارتی پلیٹ فارم بن سکتی ہے ایسا پلیٹ فارم جو پرانے تنازعات سے نکل کر پاکستان کو ایک نئے عالمی بیانیے میں جگہ دے۔
دنیا بدل رہی ہے اور شاید پاکستان نے وقت پر اپنی پہلی بڑی چال چل دی ہے۔مگرہمارے نوجوانوں کو میدان میں آنا ہوگا اور اپنے آپ کو دنیا کے معاشی میدانوں سے روشناس کروانا ہوگا بد قسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی قوم نے فراڈ جعلسازی اور منفی سرگرمیوں اور بھیک جیسے کاموں میں ملک کے لیے بہت بدنامی اور اعتبار کو نقصان پہنچایا ہے جو کیے چند گروہوں نے مگر بھگت پوری قوم رہی ہے ہمارا پاسپورٹ اور پاکستانیوں کیساتھ سلوک تبدیل ہوا اورہمیں منفی قوم کے طور پر دیکھا جانے لگا اب یہ قوم معاشی ترقی تعلیم اور سفارت کاری سے اللہ کی مدد اور افواج پاکستان کی شاندار حکمت عملی اور بہادری کی بدولت اپنی طاقت اور صلاحیت کو منوایا ہے یاد رکھیے یہ سب عارضی ہو گا اگر معاشی کامیابی حاصل نہ کی جا سکی اس لیے اب معاشی ترقی ہی کامیابی ہے اور نوجوانوں کو اس سے ہی ملک کے عوام کا معیار زندگی اور طرز عمل کو تبدیل کرنا ہے۔