اوورسیز پاکستانی مشکلات کا شکار


احسان ناز
پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کے والدین بیوی بچے اور دیگر عزیز و اقارب ایک کرب میں مبتلا ہیں کہ حکومت پاکستان امریکہ کینیڈا فرانس جاپان اور دیگر ممالک سے اپنے اپنے پیاروں کو جو رقوم بھیجتے تھے اس میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ایک تو حکومتی دباو¿ اور دوسرا پاکستان کی طرح اقوام عالم میں بھی نوکریوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جس سے تارکین پاکستان متاثر ہو رہے ہیں دوسری طرف پاکستان سے غیر قانونی طور پر یورپین ممالک میں داخل ہونے والے سینکڑوں پاکستانی ائے روز لنچوں میں سمندر کی لہروں کی نظر ہو رہے ہیں لیکن حکمران یہ نعرے لگاتے ہوئے نہیں تھکتے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ملک کی معیشت کے اشارے بہتر سمت کی طرف بڑھ رھے ہیں سٹاک ایکسچینج ڈے ٹو ڈے فراٹے بھر رھی ھے اقوام عالم سے سرمایہ دار جھولیاں بھر بھر کر کے پاکستان لا رھے ہیں دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کہ قائد عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو مشورہ دے رکھا ہے کہ وہ پاکستان میں ڈالر صرف اور صرف ضروری مقاصد کے لیے اپنی بیگم بچوں والدین رشتہ داروں اور ملازمین کو بھیجی اور جو رکوم زمین خریدنے اور دیگر کاروبار کے لیے پاکستان بھیجتے تھے اسے روک کر رکھیں جس پر میری دانست میں کوئی خاطر خواہ عمل نہیں ہوا لیکن حکمرانوں کو پسو پڑے ہوئے ہیں اور وہ یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں نے گزشتہ ادوار سے زیادہ رقوم بھیجی ہیں اس سلسلے میں متعدد سروے بھی پیش کیے جا رہے ہیں جس میں پاکستان تحریک انصاف کی کال کی اوورسیز پاکستانی میں ڈالر نہ بھیجنے کہ نفی کی ھے اور یہ جنگ حکمرانوں اور تحریک انصاف کے لیے تو صرف ایک کھیل ہو لیکن اوورسیز پاکستانیوں کی فیملیوں بچوں بزرگوں اور دیگر تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے زندگی موت کا کھیل بنا ہوا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ خدارا حکمران اور تحریک انصاف اپنی لڑائی لڑیں لیکن ہمیں اس کا ایند ین نہ بنائیں جبکہ حکمرانوں نے اور سیز پاکستانیوں کا جینا حرام کر رکھا ہے جو بھی شخص ظاہر ہوتا ہے اس کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے تو کبھی ان کی شناختی کارڈ بلاک کیے جاتے ہیں کبھی پاسپورٹ کینسل کیا جاتا ہے اور کبھی دیگر مراعات جو ان کو پاکستانی ہونے کے ناطے دیگر ممالک میں ملتی ہیں اس کو ختم کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے اور صرف جرم یہ ہے کہ ان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ حق اور سچ کی لڑائی غیر ملک میں بیٹھ کر بھی عمران خان کی طرف دیکھتے ہوئے لڑ رہے ہیں اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پر بھی حکومت پاکستان کی طرف سے طرح طرح کی پابندیاں ہیں اس کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا ہے لیکن پاکستانی حکومت کسی بھی شخص کی یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے سوشل میڈیا کا سلو ہونا یا نہ چلنا پاکستانیوں کی کمائی میں کمی کا باعث بنتا ہے اور مشکلات اس لیے پیدا کی جا رہی ہے کہ حکمرانوں کے خیال میں اوورسیز پاکستانیوں کا زیادہ تر تعلق تحریک انصاف سے ہے اور وہ اس غم میں اوورسیز پاکستانی تحریک انصاف کو چھوڑ دیں ہر لحاظ سے برباد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ حکومت تو ماں ہوتی ہیں اسے تو سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہیے لیکن یہاں ادم نرالا ہے پاکستانیوں کو لاہور کے ایئرپورٹس پر اتے ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے اور ان پہ الزام یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے فلاں وقت میں نواز شریف کے خلاف نرہ بازی کی مریم نواز کے خلاف نعرے لگائے یا دیگر مسلم لیگی وزرا اور دیگر رہنماو¿ں کے خلاف چور چور کے نعرے لگائے جبکہ اقوام عالم میں کسی بھی ملک میں احتجاج کرنے پر نہ تو پابندی ہے اور نہ ہی اس طرح کے قوانین لاگو ہیں تو میں اپنے حکمرانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ صدق دل سے اس سارے معاملات کا نوٹس لیں اور پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو ایک انکھ سے دیکھیں تاکہ ہر پاکستانی یہ محسوس کرے کہ مجھے پاکستانی ہونے کے ناطے فخر حاصل ہے کہ میں پوری دنیا میں پاکستان کا علم بلند کر سکتا ہوں اور میں سفیر پاکستان ہونے کے ناطے ملک کی ثقافت ملک کی سیاست اور ملک کی دولت بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہوں

ای پیپر دی نیشن