بھارتی گھناؤنا اور متعصب چہرہ بے نقاب

عباس ملک
bureauofficeisb@gmail.com
جی یہ وہی بھارت ہے جس کی بوسیدہ بنیادوں پر کھڑا تاج محل بھی صدیوں کی بے حسی کا ماتم کر رہا ہے، جہاں گنگا کا پانی تک ہندوتوا کی غلاظت سے زہر آلود ہو چکا ہے، جہاں دیوتاؤں کی مورتیوں کے سامنے جھکنے والے پنڈت، انسانوں کو ذات پات کے دوزخ میں جھونک کر اپنی ناپاک برتری کی آگ بھڑکا رہے ہیں، جہاں شودر آج بھی قدموں تلے روندے جاتے ہیں، جہاں مسلمانوں کو گائے کے نام پر ذبح کر دیا جاتا ہے، جہاں عیسائیوں کے چرچ جلا دیے جاتے ہیں، جہاں سکھوں کے مقدس استھان تک ہندوتوا کے جبر سے محفوظ نہیں، اور جہاں کروڑوں کسانوں کا لہو مٹی میں مل چکا ہے۔ لیکن اس بھارت کو دکھائی دیتا ہے تو صرف پاکستان، اس کی فوج، اس کی غیرت، اس کے مجاہد، اس کے محافظ! گویا اپنی ہر ناکامی، ہر ناانصافی، ہر بربادی کا ذمہ دار بھی پاکستان ہی ہے۔ گورو آریا اور اس جیسے ہزاروں بکاؤ تجزیہ کار، جو درحقیقت آر ایس ایس کے بھونپو اور بھارتی میڈیا کے ٹٹو ہیں، دن رات پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں، اپنی عقل کے دیوالیہ پن کو "اسٹریٹیجک انیلیسز" کے نام پر بیچتے ہیں اور اپنے کھوکھلے نعروں سے بھارتی عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔ کبھی یہ پاکستان کی سیاسی صورتحال پر کمنٹری کرتے ہیں، کبھی ہماری فوج پر دشنام طرازی کرتے ہیں، اور کبھی نوجوانوں کے دل میں بدگمانی کے بیج بونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کی سیاست ایک داخلی معاملہ ہے، اور یہاں اختلافات ضرور ہیں مگر ایسے نہیں کہ دشمن دیش کو موقع دیا جائے کہ وہ اسے اپنی فتح سمجھنے لگے۔ گورو آریا جیسے خود ساختہ "دفاعی ماہرین" یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پاکستان کی فوج وہ چٹان ہے جس سے ٹکرا کر دشمن کے سارے ناپاک عزائم پاش پاش ہو جاتے ہیں۔ یہ فوج وہ مضبوط دیوار ہے جو بھارت کے ہر گھٹیا حربے، ہر مکارانہ چال، اور ہر بزدلانہ منصوبے کو ناکام بناتی آئی ہے۔ یہ وہ مقدس ادارہ ہے جس کے جوان سینوں پر گولیاں کھا کر بھی پاکستان کے پرچم کو سر بلند رکھتے ہیں، جو ملک کے کونے کونے میں دشمن کے ناپاک عزائم کا سر کچلتے ہیں، جو دشمن کے ہر کلبھوشن کو بے نقاب کرتے ہیں، اور جو ہر بھارتی سازش کا وہی حال کرتے ہیں جو ہمارے شاہین بھارتی طیاروں کا 27 فروری 2019ء کو اور اب 27 مئی 2025ء کو کر چکے ہیں! بھارت دنیا کے سامنے چمکدار معیشت، ترقی اور جدیدیت کا نعرہ لگاتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ملک اپنی جڑوں سے کھوکھلا ہو چکا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں کروڑوں افراد دو وقت کی روٹی کے محتاج ہیں، لاکھوں بچے سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، عورتیں اپنی عزت بچانے کے لیے روز مرتی ہیں، اور پوری اقلیتیں ہندوتوا کے درندوں کے ہاتھوں ذبح ہو رہی ہیں۔یہ وہی بھارت ہے جہاں 20 کروڑ مسلمان دوسرے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں، جہاں دہلی کے فسادات میں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، جہاں سکھوں کو خالصتان کا نام لے کر چن چن کر مارا جاتا ہے، جہاں گرجا گھروں پر حملے معمول بن چکے ہیں، جہاں ہندو ازم کی چھتری تلے ذات پات کا ایسا دوزخ دہک رہا ہے کہ شودر آج بھی اعلی ذات کے ہندو کے برابر بیٹھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔یہ وہی بھارت ہے جو مقبوضہ کشمیر میں معصوموں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے، جہاں پیلٹ گنز کے چھروں سے بچوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے، جہاں عورتوں کی عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جہاں کشمیری نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کر کے اجتماعی قبروں میں دفنا دیا جاتا ہے، جہاں "کشمیر بنے گا جنت" کا نعرہ لگانے والوں کے لب سی دیے جاتے ہیں یاد رکھو۔پاکستان محفوظ ہے، کیونکہ اس کے محافظ جاگ رہے ہیں، یہی بھارت کی سب سے بڑی تکلیف ہے کہ پاکستان میں ہندو بھی آزاد ہیں، سکھ بھی اپنی عبادات کرتے ہیں، مساجد بھی محفوظ ہیں اور مندر بھی۔ یہ بھارت کی سب سے بڑی شکست ہے کہ پاکستان کا ہر شہری، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو، اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکتا ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جو بھارت اور اس کے تجزیہ کاروں سے دیکھی نہیں جاتی۔ یہی وہ امن ہے جسے برباد کرنے کے لیے بھارت ہر روز نئے حربے آزماتا ہے۔ کبھی دہشت گردوں کو پال کر، کبھی میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا چلا کر، کبھی نام نہاد تجزیہ کاروں کو آگے کر کے، مگر ہر بار اسے صرف ذلت اور رسوائی ملتی ہے۔ میں یہاں بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے یہ کالم کیوں لکھا؟ شاید اس لیے کہ کچھ زخم اب ناسور بن چکے ہیں، شاید اس لیے کہ کچھ چہرے نقاب کے پیچھے چھپ کر زہر اگل رہے ہیں، شاید اس لیے کہ سچائی کا چراغ جلانے کے لیے اندھیروں کا سینہ چاک کرنا پڑتا ہے۔ میں نے لکھا، کیونکہ چپ رہنا جرم تھا۔ میں نے لکھا، کیونکہ تاریخ کے اوراق پر جھوٹ کے دھبے مٹانے تھے۔ میں نے لکھا، کیونکہ دشمن نے ہماری نسلوں کے ذہنوں میں بدگمانی کے بیج بونا شروع کر دیے تھے۔ گورو آریا جیسے ضمیر فروش اپنی چند ٹکے کی نوکری کے لیے پاکستان اور اس کے محافظوں کے خلاف زہر اگلتے ہیں، اور ہمارے کچھ ناسمجھ لوگ ان کی باتوں کو حقیقت سمجھنے لگتے ہیں۔ کوئی نوجوان سوال کرتا ہے، "کیا واقعی ہم کمزور ہو چکے ہیں؟" کوئی نادان سوچتا ہے، "کیا واقعی ہمارا وجود خطرے میں ہے؟" میں نے یہ کالم اس لیے لکھا تاکہ میرے نوجوان جان لیں کہ دشمن تمہارے دماغوں کو زہر آلود کرنے کے درپے ہے۔ وہ تمہیں تمہاری فوج سے بدظن کرنا چاہتا ہے، وہ تمہیں تمہارے اداروں سے متنفر کرنا چاہتا ہے، وہ تمہاری جڑوں میں شک کا زہر گھولنا چاہتا ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جب دشمن کی رات اندھیری ہو جاتی ہے، تو ہمارے جانباز پہاڑوں پر کھڑے رہ کر چراغ جلائے رکھتے ہیں؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ جب تم نیند میں ہوتے ہو، تو سرحدوں پر جاگنے والے موت سے آنکھیں ملاتے ہیں؟ کیا تم بھول گئے کہ اسی مٹی میں وہ سپاہی دفن ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دے کر تمہارے کل کو محفوظ بنایا؟ یہ کالم لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ دشمن کے منصوبے ناپاک ہیں، اس کی زبان زہریلی ہے، اس کے الفاظ جھوٹے ہیں۔ وہ بھول جاتا ہے کہ پاکستان صرف ایک ملک نہیں، یہ ایک نظریہ ہے، اور نظریے کو شکست نہیں دی جا سکتی۔ یہ کالم ان نوجوانوں کے لیے ایک آئینہ ہے جو کبھی دشمن کے پروپیگنڈے میں بہکنے لگتے ہیں۔ میں نے لکھا تاکہ ان کے دلوں میں ایک بار پھر وہی تپش جاگے جو اقبال کے شاہینوں کے خون میں دوڑتی تھی۔ میں نے لکھا تاکہ انہیں یقین رہے کہ پاکستان صرف پاک فوج اور گمنام محافظوں کے دم سے قائم ہے، اور جب تک یہ محافظ زندہ ہیں، یہ ملک بھی سلامت رہے گا۔ تو سن لو، اے دشمنو! تمہاری ہر سازش، ہر فریب، ہر جھوٹ اسی زمین پر دفن ہوگا جس پر ہمارا سبز ہلالی پرچم لہراتا ہے۔ پاکستان نہ کبھی جھکا تھا، نہ کبھی جھکے گا، اور نہ ہی تمہاری زہریلی زبانیں ہمارے اعتماد کو متزلزل کر سکتی ہیں۔ ہم وہ ہیں جو تاریخ لکھتے ہیں، ہم وہ ہیں جن کے جسموں پر زخم تو لگ سکتے ہیں، مگر نظریہ کبھی سرنگوں نہیں ہو سکتا۔ میرے نوجوانو! اپنے دشمن کو پہچانو، اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جا، اور یاد رکھو کہ پاکستان کے ہر سپاہی کی وردی تمہارے خوابوں کی ضمانت ہے۔ اس کالم کو ایک پیغام سمجھو، ایک اعلان سمجھو، اور ایک عہد سمجھو۔ گورو آریا اور اس جیسے زہریلے تجزیہ کار بھول جاتے ہیں کہ وہ جس آگ میں کھیل رہے ہیں، وہ ایک دن خود انہیں جلا کر راکھ کر دے گی۔ بھارت اپنی اندرونی تباہی سے نظریں چرانے کے لیے پاکستان پر انگلیاں اٹھاتا رہے گا، مگر حقیقت یہی ہے کہ پاکستان کی فوج، پاکستان کے ادارے، اور پاکستان کے غیرت مند عوام ہر بھارتی چال کو ناکام بناتے رہیں گے۔ یہ ملک ایک نظریہ تھا، ایک خواب تھا، ایک عزم تھا، اور یہ ہمیشہ قائم رہے گا، کیونکہ اس کے پاس وہ محافظ ہیں جو اپنی جانیں دے سکتے ہیں مگر اس کا پرچم جھکنے نہیں دیں گے۔ یہ پاکستان ہے، جو تھا، جو ہے، اور جو ہمیشہ رہے گا!!

ای پیپر دی نیشن