احسان ناز۔
آج آٹھ فروری کو انتخابات کے انعقاد کا ایک سال مکمل ہوگیا۔ آٹھ فروری2024ءکو ہونے والے جنرل الیکشن کو جھرلو اور فراڈ الیکشن قرار دینے والی پاکستان تحریک انصاف آج کا دن یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ نون آج یوم نجات منانے کا اہتمام کر رہی ہے۔ گزشتہ روز تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے اعلان کیا کہ ہم آٹھ فروری 2025 کو پاکستان کے طول و عرض میں یوم سیام منائیں گے اور اس سلسلے میں خیبر پختون خواہ کے شہر صوابی میں اور پنجاب کے شہر لاہور کے مینار پاکستان پر جلسہ عام کریں گے اور جلسہ میں ہمارے ساتھ ایک سال قبل ہونے والی دھاندلی بربریت اور ظلم پر اواز اٹھائیں گے اور 26 نومبر کو اسلام اباد میں ہمارے نہتے کارکنوں کو شہید کرنے پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ مسنگ پرسن اور زخمیوں کے سلسلہ میں بھی عوام کو بتایا جائے گا جبکہ مسلم لیگ ن کے سینٹڑ طلال چوھدری نے بھی اعلان کیا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف آٹھ فروری کو یوم سیاہ منائے گی تو مسلم لیگ نون پورے پاکستان میں اس دن کو یوم نجات کے طور پر منائے گی۔ میں 50 سال سے شعبہ صحافت میں ہوں میں نے متعدد حکومتیں بنتے بگڑتے گرتے دیکھی ہیں میاں نواز شریف کو تین دفعہ وزیراعظم اور بے نظیربھٹو کو دو دفعہ وزیراعظم بنتے دیکھا ہے۔ دو دفعہ ہی میاں شہباز کو دوبار وزیراعظم بنتے ہوئے بھی دیکھ رہے ہیں اسطرح ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف پی این اے کی تحریک اور بھٹو کے خلاف ایر ماشل ( ر) اصغر خان کے فوج کو لکھے جانے والے خط کے چرچے دیکھے اور سنے ہیں اور اب پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کو خط اڈیالہ جیل سے لکھا گیا ہے جس میں ذکر کیا گیا ہے ملک کے حالات اس ڈگر پر جا رہے ہیں اور حکمران صرف اور صرف بدلے کی سیاست کر رہے ہیں آرمی چیف عاصم منیر صاحب ان حالات میں ملکی تباہی کو دیکھتے ہوئے میرے اس خط میں دیے گئے حوالے اور مندرجات کو دیکھیں اور اپنی حکمت عملی تبدیل کریں تاکہ فوج اور عوام کے درمیان جو خلیج بڑھ رہی ہے اس کا خاتمہ ہو اور ملک کو سیاسی استحکام ملے اور ملک کا معاشی پہیہ جو جام ہو چکا ہے وہ دوبارہ معاشی طور پر چلے اس خط کا ذکر اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان نےصحافیوں سے ملاقات میں کیا جب کہ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے مختلف ٹی وی ٹاک شوز اور اخبار نویسوں کو بتایا کہ تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف آف ارمی سٹاف کو خط لکھا ہے اور اپنے نیک جذبات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ خیر سگالی کے طور اپ بھی اس خط کا جواب ان مندر جات میں دیں گے جو میں نے اپنے خط میں تحریر کی ہے۔ تاریخ گواہ ھے کہ ایئر مارشل اصغر خان کی طرف سے لکھے گئے خط کا تو جواب ضیاالحق نے مارشل لگا کر دیا تھا جس سے ملک 11 سال تک ان کے قبضے میں رہا اور وہ ایک ہوائی حادثہ میں جان بحق ھوئے۔ اب جب عمران خان نے خط لکھا ہے تو موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں محمد نواز شریف بھی اگ بگولا ہو گئے ہیں۔ خط لکھنے کا سننے کے بعد اب تک جب میں یہ کالم لکھ رہا ہوں حکمرانوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے تیز کر دیے ہیں اور اس خط کی اہمیت کو زائل کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے عمران خان کے خلاف گولہ باری شروع کر دی ہے تو میں پوچھتا ہوں کہ مسلم لیگ نون اس دن کو کیسے یوم نجات منا سکتی ھے۔ 2022ءسے حکمران آپ ہیں۔ 2018ءسے قبل بھی مسلم لیگ ن کے میاں نواز شریف وزیر اعظم 1979 سے لے کر 2025 تک نواز شریف اور بھٹو خاندان اور درمیان میں ساڑھے تین سال عمران خان کے ہیں۔ تحریک انصاف یوم سیاہ منائے کہ 8 فروری 2024 کو الیکشن ان سے چھینا گیا۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں کیا وہ کم ہیں کہ اب آٹھ فروری کو پاکستان تحریک انصاف کو یوم سیاہ نہیں منانے دیتے لیکن خود اٹھ کر 8 فروری کو یوم نجات قرار دو۔ اس پر ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ آپ ہی اپنی اداوں پہ ذرا غور کرو، ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔