اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں زیر سماعت امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران امریکہ میں وکیل کلائیو سمتھ نے عدالت پیش ہوکر امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ ناروا سلوک کا بیان دے دیا۔ گذشتہ روز ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عمران شفیق کے علاوہ امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو سمتھ، عدالتی معاون زینب جنجوعہ اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ کلائیو سمتھ نے عدالت کو بتایاکہ عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں نہایت ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ وفاقی حکومت کی متفرق درخواست ہے کہ پٹیشن کا مقصد پورا ہو چکا نمٹائی جائے، ہم نے درخواست میں ترمیم کی اجازت کیلئے متفرق درخواست دی ہے۔ 26ویں ترمیم میں یہ لکھا گیا کہ استدعا کے مطابق ریلیف دیا جائے گا، ہماری درخواست میں ایک سے زائد استدعا کی گئی ہے اور مقصد ابھی پورا نہیں ہوا، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ آپ ان گراؤنڈز کا حوالہ دے کر نئی درخواست بھی تو دائر کر سکتے ہیں، دیکھ لیں کہ وکلاء اب اس سوچ میں بھی پڑ گئے ہیں، پہلے یہ نہیں ہوتا تھا، کچھ اور کیسز میں عبوری آرڈرز کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں سنی گئیں اور سٹے بھی دیا گیا، وکیل نے کہاکہ ہماری درخواست میں یہ استدعا بھی ہے کہ عدالت کوئی ریلیف مناسب سمجھے تو وہ بھی دے سکتی ہے۔ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے کہاکہ ہائیکورٹ نے پاس درخواست کے مندرجات و صورتحال کے مطابق ریلیف دینے کا اختیار موجود ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ جس نے بھی آرٹیکل 199 کی شق 1 اے ڈرافٹ کی اْس نے سب مکس کر دیا، عدالتوں کے مکمل سوموٹو سے متعلق وہ شق شامل کی جانی تھی، جیسے اخباری تراشے پر سوموٹو لیا جاتا ہے، اِس شق کو پوری Jurice Prudence کے ساتھ مکس کر دیا، عدالتیں جو ریلیف دے سکتی تھیں اْس کو بھی گڈ مڈ کر دیا گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔