جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام پر اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کی ترسیل روک دی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام اور حماس کی جانب سے بامقصد بات چیت کو جاری رکھنے سے انکار کے بعد دو مارچ سے اسرائیل نے غزہ کو امداد کی سپلائی مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں اسرائیل نے امریکی تجویز پر جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کیا تھا مگر اب اسرائیل نے یوٹرن لیتے ہوئے امداد مکمل طور پر روک دی ہے۔ دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔ حماس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ کیلئے امداد کی فراہمی روکنا سیاسی بلیک میلنگ ہے۔ اسرائیلی اقدام جنگی جرم اور معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔ گزشتہ روز اسرائیلی ڈرون حملے میں متعدد فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
انسانیت پر اس سے بڑا تازیانہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں سے کھنڈرات میں تبدیل ہوئی غزہ پٹی میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادتوں اور اس سے زیادہ اپاہجی کی صورت میں موجود زخمیوں کی حالت زار پر دنیا میں تاسف وافسوس کا اظہار کرنے والا بھی کوئی نظر نہیں آرہا۔ بالخصوص مسلم دنیا کو تو جیسے سانپ سونگھا ہوا ہے۔ آج فلسطینی بچے‘ بوڑھے‘ خواتین ماہ رمضان المبارک کے آغاز پر کھنڈرات کے اندر بھی عبادت گزاری کے جس جذبے سے سرشار ہیں اور انہوں نے کھنڈرات کو بھی سجا کر رمضان کریم کا استقبال کیا ہے اور فاقہ کشی کی حالت میں ہی روزے رکھنے کا مذہبی فریضہ ادا کر رہے ہیں‘ اس تناظر میں تو دنیا کی جانب سے انکی امداد میں کوئی کمی نہیں آنے دینی چاہیے مگر سفاک اسرائیل نے مزید بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کیلئے ہر قسم کے امدادی سامان کی ترسیل روک کر اپنی ننگ انسانیت ذہنیت اور سفاکی کا ہی مظاہرہ کیا ہے۔ اس غاصب‘ ظالم اور جارح اسرائیل کو یقیناً امریکہ اور دوسری الحادی قوتوں کی شہ پر فلسطینیوں کے بے رحمانہ قتل عام کی جرأت ہوئی ہے جو مسلم دنیا کیلئے یقیناً لمحہ فکریہ ہے۔ فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے عزائم سامنے آنے کے بعد تو مسلم دنیا کو اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی خاطر باہم متحد ہونے میں کوئی دیر نہیں لگانی چاہیے تھی مگر بدقسمتی سے آج بھی مسلم دنیا کی قیادتیں مصلحتوں کا لبادہ اوڑھے بیٹھی ہیں اور فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجوں کے ہاتھوں برباد ہوتا دیکھ رہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بھی اسکی روح کے مطابق عمل نہیں کیا اور فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اب اسرائیل غزہ میں ہر قسم کے امدادی سامان کی ترسیل روک کر باقیماندہ فلسطینیوں کو بے بسی کی موت مارنا چاہتا ہے۔ اس لئے اگر مسلم دنیا میں غیرت و حمیت کی کوئی رمق موجود ہے تو اسے فوری طور پر اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی امداد کو پہنچنا چاہیے اور انکے روزے اور دوسری مذہبی عبادات میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں ہونے دینی چاہیے۔