تازگی کا احساس قائم رکھنے کیلئے فریش میک اپ کریں

عنبرین فاطمہ
عید کا موقع ہو یا خوشی کے دیگر تہوار جہاں خوبصورت کپڑے ضروری ہوتے ہیں وہیں ان خوبصورت کپڑوں کے ساتھ میچنگ جیولری اور اس سے بھی زیادہ خوبصورت میک اپ ضروری ہوتا ہے۔اگر جوڑا خوبصورت ہو ،جیولری بھی خوبصورت ہو لیکن بال اچھے سے نہیں بنے ڈھنگ کا میک اپ نہیں ہوا تو پھر شخصیت دیکھنے والوں پر اچھا تاثر نہیں چھوڑتی۔گرمیوں کے موسم میںاگر عید ہو تو کیا کیا جائے؟ کیسا میک اپ کیا جائے کہ تازگی کا احساس بھی باقی رہے اور شخصیت کی خوبصورتی بھی ماند نہ پڑے ۔اس عید الاضحی پر کس قسم کا میک کیا جائے بالوں کے سٹائل کیسے بنائے جائیں اس حوالے سے ہم  نے معروف میک اپ آرٹسٹ مسرت مصباح سے خصوصی گفتگو کی ۔مسرت مصباح نے کہا کہ چونکہ عید گرمی کے موسم میں ہے اور صرف گرمی نہیں بلکہ برسات کا بھی موسم ہے ایسے موسم میںہوا میں نمی ہونے کی وجہ سے چپچپاہٹ کا احساس بہت زیادہ رہتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ فائونڈیشن کا استعمال کم سے کم کیا جائے ۔اس موسم میں سافٹ میک اپ کرنا بہت ضروری ہے سافٹ میک اپ سے تازگی کا احساس اجاگر ہوتا ہے اور آپ کے چہرے پر زیادہ اور بار بار پسینہ بھی نہیں آتا ۔اپنی بھنئوں اور سکن کی پہلے مکمل تیاری کریں اسکو صاف کریں صاف کرنے کیلئے اس پر موئسچرائزر لگائیں اس کے بعد پرائمر کا استعمال کریں اس سے آپ کے پورز ریفائن رہیں گے ۔اس سب کے بعد پورے چہرے پر دو قطرے فائونڈیشن کے لگالیں تو جلد سافٹ محسوس ہو گی ۔ گالوں پر بلش آن لگائیں مسکارا لگائیں،  سافٹ رنگ کی لپ اسٹک لگائیں اس کے بعد خود کو شیشے میں دیکھیں آپ کو اپنا چہرہ کافی اچھا لگے گا ، آپ کو اپنا چہرہ اچھا لگے گا تو یقینا دیکھنے والوں کو بھی اچھا لگے گا ۔اگر آپ فائونڈیشن بھر کر چہرے پر لگا لیں گی اور گہرے رنگ کی لپ اسٹک لگا لیں گی اور آنکھوں میں بھر کر مسکارا بھی لگا لیں گی تو آپ کے چہرے پر بھر بھر کے پسینہ آئیگا گا باربار آپ کو اپنے چہرے سے پسینہ ہٹانا پڑے گا اور ویسے بھی کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں تو ایسے میں اپنے چہرے پر بار بار ہاتھ نہ لگائیں اور کوشش کریں کہ اس عید پر جب مہمانوں سے ملیں تو چہرے سے ماسک نہ ہٹائیں ۔ایک سوا ل کے جواب میں مسرت مصباح نے کہا کہ بلش آن کا مقصد ہوتا ہے چہرے اور گالوں پر ایسا رنگ آئے جو نیچرل لگے لیکن آج کل کچھ لڑکیاں منہ کو پتلا کرنے کیلئے گالوں پر گہری لائنیں ڈال لیتی ہیں جوکہ اچھی نہیں لگتیں ۔ بلش آن کو کنٹرورنگ کے طور پر استعمال کریں لیکن اس طر ح سے رنگ ہونا چاہیے کہ جو آپ کے چہرے کی اصل رنگت سے بہت ہٹ کر نہ ہو اگر ایسا ہوا تو چہرہ بے ڈھنگا لگے گا ۔مسرت مصباح نے زور دیا کہ بلیچ کریموں کا استعمال نہ کریں یہ سکن کو خراب کر دیتی ہیں ،سکن کے مختلف قسم کے مسائل سامنے آنے لگتے ہیں۔بلیچ کرنے سے بہتر ہے جوسسز اور زیاد ہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔مارکیٹوں میں مختلف قسم کی کئی انجانے برینڈ ز کی بلیچ کریمیں پڑی ہیں جو دھڑا دھڑ خریدی جا رہی ہیں کچھ سستی ہیں کچھ مہنگی ہیں چاہے سستی ہو یا مہنگی بلیچ کا استعمال ترک کر دیں اور اپنی جلد کو قدرتی چیزوں سے فریش رکھنے کی کوشش کریں ۔اور میک اپ کے استعمال میں بھی خیال کریں عام ریڑھیوں  اور دکانوں پر پڑا میک اپ نہ خریدیں ۔ سستا میک اپ بھی جلد خراب کرنے کا باعث بنتا ہے چہرے پر دانے اور مختلف قسم کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اس لئے میک اپ ہمیشہ معیاری خریدیں اور سکن کے معاملے میں کسی قسم کا بھی کمپرومائز نہ کریں ۔مسرت مصباح نے مزید کہا کہ ویسے تو ہر قسم کی رنگت پہ سب کو خدا کا شکر ہی ادا کرنا چاہیے لیکن جن کو اپنی رنگت گہری ہونے کا کمپلیکس ہوتا ہے انہیں چاہیے کہ وہ ہلکا فائونڈیشن چہرے ،گردن اور کانوںپر یکساں لگائیں ،بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ چہرے کو گورا کر لیا جاتا ہے لیکن کان اور گردن ہاتھ پائوں کالے نظر آرہے ہوتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔مسرت مصباح نے کہا کہ بالوں کے سٹائل گرمیوں کی عید میں سادے ہی رکھے جانے چاہیں اور سٹائل ایسا ہونا چاہیے کہ بال گردن اور چہرے پر نہ گریں ۔پونی باندھ لیں یا پونی کی چٹیا بنا کر اسکو لپیٹ لیں اس سے زرا بالوں کا سٹائل مختلف ہو جائیگا ۔اسی طرح سے کانوں اور چہرے پر جو بال لٹک رہے ہوتے ہیں اس کا حل یہ ہے کہ اسکی سائیڈ بریڈ بنا لیں اور اس بریڈ میں کوئی خوبصورت سے موتی یا پنیں لگا لیں ۔پونی ہو یا بریڈ یا ہلکا پھلکا جُوڑا اس میں آپ مختلف قسم کی پنیں ،کلپس اور موتی لگائیں بالوں کے سٹائل خوبصورت لگتے ہیں۔ذہن میں رکھیں کہ بالوں کے سٹائل ایسے ہی ہونے چاہیں کہ جو چہرے اور گردن سے نہ چپکیں اس سے بار بار پسینہ آئیگا اور پھر دقت ہو گی ۔مسرت مصباح نے کہا کہ ہم چھ بہنیں اور دو بھائی تھے میری والدہ چھوٹی عید ہوتی یا بڑی دونوں کا بہت اہتمام کرتی تھیں اور ہم سب بہنوں کے ایک ہی طرح کے جوڑے تیار کروایا کرتی تھیں میچنگ چوڑیاں جوتے جیولری ہر چیز کی خریداری کرتی تھیں اور ان کے ساتھ میرے والد بھی ہوتے تھے جو ان چیزوں کا پورا خیال رکھتے تھے ۔پھر جب ہم سب بڑے ہوتے گئے تو ہم سب بہنوں کی پسند نہ پسند مختلف ہونے کی وجہ سے سب کے اپنی اپنی مرضی کیساتھ جوڑے تیار ہونے لگے ۔میں نے تو اپنے گھر میں یہی دیکھا کہ ہمارے گھر میں عید کے روز جو بھی ملنے کیلئے آتا اس کو امی تحفے کے بغیر نہیں بھیجا کرتی تھیں تو ہم نے تو اپنے گھر میں اس قسم کی روایات دیکھی ہوئیں تھیں ۔میرے والد کا انتقال پچھلے سال ہوا میری والدہ ابھی حیات ہیں اور ان کو ملنے کیلئے عید کے رو ز ہمارے گھر میں تمام رشتہ دار آتے ہیں ایک رونق سی لگی ہوتی ہے ۔ہمارے گھر میں عید کے دن شیر خورمہ اور ایسی کوئی دیگر میٹھی چیزیں لازمی بنا کرتی تھیں باربی کیو بنتا تھا ،کلیجیاں بھونی جاتی تھیں ،ابھی بھی ایسا ہی ہے۔زیادہ گوشت کھانے سے صحت کے مسائل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ہم زرا احتیاط کرتے ہیں اور گوشت میں سبزیاں شامل کر لیا کرتے ہیںاور ایسا ہونا ضروری ہے اور آپ سب کو بھی ایسی چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے ۔ مسرت مصباح نے کہا کہ قربانی کرتے وقت ضرورت مندوں کو ضرور یاد رکھیں خصوصی طور پر ان لوگوں کو جو گوشت خرید کر کھانے کی استعداد نہیں رکھتے۔سارا سال تو ان کو موقع نہیں ملتا کہ وہ گوشت کھا سکیں ایسے لوگوں میں ضرور گوشت تقسیم کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن