واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) امریکہ کی طرف سے مختلف ممالک پر دو طرفہ ٹیکس عائد کئے جانے پر متاثرہ ممالک سے شدید ردعمل آیا ہے۔ انہوں نے امریکی اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’جوابی محصولات‘‘ کے غلط نفاذ کو درست کرے اور چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی و تجارتی اختلافات کو مساوی، باعزت اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔ یہ بات چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے جمعرات کو ایک باقاعدہ پریس بریفنگ کے دوران کہی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ نے "برابری" کے نام پر چین اور دیگر ممالک کی برآمدات پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جو کہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے اور قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ترجمان نے کہا، "چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔" انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تجارتی یا محصولات کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور تحفظ پسندی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ نے چینی اشیاء پر 54 فیصد ٹیکس شامل کیا۔ آسٹریلیا کا جوابی ٹیرف پر کہنا ہے کہ امریکی عوام ان ناجائز ٹیرف کی سب سے بھاری قیمت چکائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری حکومت باہمی محصولات عائد کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ ہم نیچے کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے جس سے قیمتیں بلند ہوں اور ترقی کی رفتار کم ہو۔ آئرلینڈ کے وزیر سائمن ہیرس نے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، اسے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ سمجھتے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعظم مائیکل مارٹن نے ٹرمپ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ موقف مضبوط تجارتی تعلقات، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ برقرار رکھنے کے لیے آئرلینڈ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یورپی کمشن کی صدر ارسولا وان ڈیرلیین نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین محصولات عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہیں اور اس سے کمزور لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔ برطانوی وزیر تجارت نے کہا کہ امریکی ٹیرف کے باوجود امریکا کے ساتھ اقتصادی معاہدے کے لیے پرعزم ہیں۔ امریکی ٹیرف پر سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے عالمی تجارتی تنائو کے درمیان ہسپانوی کاروبار اور کارکنوں کی حفاظت کے عزم کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک کی درآمدی مصنوعات پر کم ازکم 10 فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے، 25 ممالک پر جوابی ٹیرف لگایا گیا ہے۔ ادھر امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسینٹ نے کہا کہ کہ ٹیرف عائد کیے جانے کے خلاف ممالک انتقامی کارروائی سے گریز کریں۔ سکاٹ بیسینٹ نے مزید کہا کہ میرا ہر ملک کو مشورہ ہے کہ جوابی کارروائی نہ کرے کیونکہ امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی کارروائی سے کشیدگی بڑھے گی۔