نیا سال اور پنجاب حکومت کے منصوبے 

 اہل وطن کو نیا سال مبارک ہو اللہ کرے 2022 ہمارے لیے خوشیوں کا سامان لیکر آئے اللہ پاکستان کو کرونا سمیت موذی بیماریوں سے محفوظ رکھے اللہ کرے یہ سال مہنگائی کے خاتمے کا سال ہو لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں لیکر آئے اللہ پاکستان کی سیاسی قیادتوں کو ایک دوسرے پر تبرے کسنے کی بجائے صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے سیاسی معاشی اور سماجی استحکام آئے اللہ ہمیں وقت کے ساتھ ہم آہنگ کر دے دلوں کی کدورتوں کو ختم کرکے بھائی چارے کی فضا قائم کردے کہتے ہیں ہمیشہ اچھے کی دعا کرنی چاہیے اچھا سو چنا چاہیے لیکن ہمارے معاشرے میں منفی سوچ بالادستی اختیار کر چکی ہے جب تک ہم دوسروں میں کیڑے نہ نکال لیں ایک دوسرے کو برا بھلا نہ کہہ لیں ہمیں سکون نہیں ملتا بجائے اس کے کہ ہم نئے سال کے آغاز پر عہد کرتے کہ ہم مل جل کر چلیں گے ہم زیادہ جوش و خروش کے ساتھ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے ایک دوسرے کو گرانے تباہ و برباد کر دینے کا اعادہ کر رہے ہیں ساری اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ نیا سال الیکشن کا سال ہو گا ہم حکومت کو چلنے نہیں دینگے حکومت بھی اپوزیشن کے لتے لے رہی ہے لہٰذا واضح کہ 2022 ء سیاسی طور پر بڑا ہنگامہ خیز سال ہوگا نیا سال سیاسی جوڑ توڑاور سیاسی کھیل تماشوں سے بھرپور شاہکار نظر آ رہا ہے چونکہ اگلے انتخابات کی بنیاد اسی سال سے شروع ہو گی اس لیے حسب روایت توقع ہے کہ یہ سال الزام تراشیوں سکینڈلز سیاسی بڑھک بازی اور رنگ بازی کے چٹکلوں سے بھی آراستہ ہو گا نئے سال میں داخل ہونے کے ساتھ ہی سیاسی قیادتوں نے لنگوٹ کس لیے ہیں اب آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا تاہم پنجاب حکومت نے 2021 ء کے آخر میں چند گیم چینجر منصوبوں سے آئندہ کے حالات کو بہتر بنانے کی بنیاد رکھ دی ہے جس میں ہیلتھ کارڈ کا منصوبہ سب سے اہم ہے اسکے ثمرات جب عوام تک پہنچیں گے تو لوگوں کی سوچیں بدل جائیں گی خیبرپختونخوا میں بھی ہیلتھ کارڈ نے گیم تبدیل کی تھی پنجاب میں تمام گھرانوں کو ہیلتھ کارڈ کے ذریعے اچھے ہسپتالوں سے مفت علاج کی سہولتیں میسر ہوں گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بھی تیز کر دی ہے فیروز پور روڈ پر گلاب دیوی ہسپتال کے قریب ریکارڈ مدت میں انڈر پاس تعمیر کر کے  اسے عبدالستار ایدھی کے نام سے منسوب کر دیا ہے گلبرگ سے جیل روڈ(صدیق ٹریڈ سینٹر) فلائی اوور کے منصوبے کو معروف شاعر منیر نیازی کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت نے ہر منصوبے میں شفافیت کے ذریعے کروڑوں روپے کی بچت بھی کی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے لاہور کے شہریوں کیلئے ایلی ویٹڈ ایکسپریس وے پراجیکٹ کا اعلان بھی کیا ہے 50 ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ لاہور کے شہریوں کو بے پناہ سہولت فراہم کرے گا۔شاہدرہ موڑ پر ملٹی لیول داخلی و خارجی راستے کی تعمیرپر6 ارب50 کروڑروپے خرچ ہونگے۔شاہدرہ چوک پر ٹریفک کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا۔
ایل ڈی اے نے لاہو رمیں 2ارب 45 کروڑ روپے کے 4 بڑے پراجیکٹ مکمل کر لیے ہیں۔ لال شہباز قلندر انڈرپاس،باب لاہور،اہم سڑکوں پر ٹریفک جام کے پوائنٹس کا خاتمہ اور مختلف مقامات پر شہریوں کے پیدل گزرنے کیلئے خصوصی پلوں کی تعمیرکے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔ لاہور میں 9ارب 16 کروڑ70 لاکھ روپے کی لاگت سے 3 بڑے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔چلڈرن ہسپتال کے قریب لاہور برج پر اضافی لین تعمیرکی جارہی ہے۔4ارب 90کروڑ روپے کی لاگت سے داتا گنج بخش فلائی اووربنایاجارہا ہے۔2ارب 54کروڑ 80لاکھ روپے سے شاہکام چوک فلائی اوورکا منصوبہ جلد مکمل ہوگا۔ایل ڈی اے 71ارب 36 کروڑ روپے کی لاگت سے شہر میں مزید 9 ترقیاتی منصوبے مکمل کریگی-سگیاں روڈ کی تعمیر و توسیع پر3ارب 40 کروڑروپے لاگت آئیگی۔3  ارب روپے کی لاگت سے مین بلیوارڈ گلبرگ تا والٹن روڈ ڈیفنس موڑسنگنل فری کوریڈوربنائے جانے کا منصوبہ  ہے۔کریم بلاک علامہ اقبال ٹاؤن پر انڈرپاس اور فلائی اوور کی تعمیرپر2ارب 90 کروڑ روپے لاگت آئیگی۔سابق حکومت کے چھوڑے دیگر منصوبوں کی طرح اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے کو بھی موجودہ حکومت نے فنڈنگ کر کے مکمل کیا- سابق حکومت کے منصوبوں پر بھی اربوں ر وپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین، میٹروبس سسٹم اور فیڈرروٹ سسٹم کے 6 منصوبو ں پرتقریباًاربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے جبکہ ان منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدن نہایت کم ہے۔پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں کی جارہی ہیںپنجاب میں عوامی نمائندوں کو بااختیار بنانے کیلئے نیا بلدیاتی سسٹم لایا گیا ہے محکمہ تعلیم میں ای ٹرانسفر،ای لیواورای پنشن جیسے انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔3سالوں میں 1500 سکول اپ گریڈ کیے جاچکے ہیں۔رواں مالی برس8 ہزارمزید سکول اپ گریڈ ہونگے۔اگلے دوبرس میں مجموعی طورپر27 ہزار سکولوں کو اپ گریڈکیا جائیگا۔بہرحال ترقیاتی منصوبے اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں لیکن جب تک حکومت مہنگائی کو کنٹرول نہیں کرتی اور روزگار کے مواقع پیدا نہیں کریگی اس وقت تک لوگوں کو اطمینان نہیں ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن