کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی‘ مرکزی رہنماؤں مصطفیٰ کمال اور ڈاکٹرفاروق ستار نے پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تاجروں سے گفتگو میں بلاول کا لہجہ دھمکی آمیز تھا، انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں پرچیاں آنا بند ہو گئی ہیں، آج روزانہ کی بنیاد پر بھتہ طلب کیا جارہا اور نہ دینے پر روز قتل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے تاجروں سے ملاقات میں اسٹریٹ کرائم پر معافی کیوں نہیں مانگی؟۔ کراچی کے کاروباری افراد کو بلوا کر دھمکی دی گئی ہے جس پر مقتدرہ کو نوٹس لینا چاہیے تاجر و صنعتکاروں نے آرمی چیف کے سامنے اپنی تجاویز اور گذارشات رکھی تھیں جو کچھ لوگوں کو ناگوار گزریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز بہادر آبادمیں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آپ نے تاجروں کو دعوت دی تھی، ہمیں لگا کوئی اقدام کریں گے۔ امید تھی کہ تاجروں سے 15 سال سے جو کچھ چل رہا ہے اس پر معذرت اور اسکا ازالہ کریں گے مگر ملک چلانے والے طبقے کے ساتھ جو لب و لہجہ استعمال کیا گیا وہ دھمکی سے کم کچھ نہیں تھا۔ یہ کیسا المیہ ہے کہ ایک جانب وہ طبقہ ہے جو صوبے کو چلانے کے لئے سو فیصد وسائل اور صلاحیت خرچ کرتا ہے دوسری جانب وہ افراد ہیں جو ایک فیصد کے حصہ دار نہیں مگر پورے وسائل پر قابض ہیں ۔ آپ نے تو تاجروں سے پوچھ لیا کہ وہ کہیں اور گلہ کرنے کیوں گئے مگر کیا آپ بھی جواب دینا پسند کریں گے کہ چینی تاجر عدالت کیوں گئے ہیں؟ کراچی کے کونے کونے میں تاجروں کو بھتہ نہ دینے پر مار دیا جارہا ہے یہ بھتہ سرکاری سرپرستی میں وصول کیا جارہا ہے سرکاری دفاتر میں موجود افسر سے لیکر سڑک پر کھڑا اہلکار بھتہ وصولی میں ملوث ہے لیاری گینگ وار سے آپ کے تعلق کا پوری دنیا کو معلوم ہے اسٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ بچوں کے اغواء کی واردات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کو کراچی میں ترقیاتی منصوبے کیوں شروع کرنے پڑے ہیں۔ 2008ء میں ترقی کی منازل طے کرتا کراچی جس کی مثالیں دنیا میں دی جارہی تھی آج بربادی و تباہی کا نمونہ بنا ہوا ہے کیا پیپلز پارٹی اس کی وضاحت دے گی؟۔ ایک مصنوعی حکومت اس صوبے پر 15 سال سے حکومت کر رہی ہے‘ پورے پاکستان میں حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں لیکن سندھ میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں مسلسل جاری ناانصافیوں پر ایم کیو ایم سمیت فلاحی ادارے سول سوسائٹی اپنا آئینی اور قانونی احتجاج ریکارڈ کرواتے رہے ہیں سو تاجر و صنعت کاروں نے بھی یہی کیا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ شہری علاقوں بلخصوص کراچی کو تباہ کرنا نااہلی نہیں بلکہ سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا شاخسانہ ہے پچاس سالوں سے نافذ دیہی اور شہری کے نام پر لگے کوٹہ سسٹم سے بھی تسلی نہ ملنے پر اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرنے شروع کر دیئے ہیں جعلی ڈومیسائل پر بھرتیاں کرکے اب آپ نے شہری علاقوں کی تعلیم پر نقب زنی کردی ہے، مہاجروں پر تعلیم روزگار صحت کے دروازے بند کردیے گئے ہیں، لیاری گینگ وار اور اغواء برائے تاوان کے واقعات پیپلز پارٹی کا دیا گیا تحفہ ہیں پوری دنیا میں کہیں بھی بیوروکریٹ کو جامعات یا کسی تعلیمی ادارے کا سربراہ نہیں بنایا جاتا ایم کیو ایم نے ملک میں جمہوریت کی خاطر سندھ میں متعصب حکومت کو برداشت کیا ہم اپنے حصے سے زیادہ کی قربانی دے چکے ہیں ہمارا مطالبہ وزیراعظم سے ہے کہ وہ بتائیں کہ ہم ان کے ساتھ کیوں رہیں؟ عدالتوں میں ہمارے ہزاروں کیسز سسک رہے ہیں، یہ طرز عمل حکومت‘ ملک کو مزید بحران سے دوچار کردے گا۔ سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ماضی کی طرح اب بھی اپنے کاروباری طبقے کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم ہی پاکستان کی بقاء و ترقی کی ضامن ہے۔ سینیئر رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ تاجروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں چغل خوری کا طعنہ دے کر محب وطن طبقے کی تذلیل کی گئی، صوبے میں معاشرتی تفریق پیدا کی جارہی ہے 27ویں آئینی ترمیم پر سوائے پیپلز پارٹی کے تمام جماعتیں راضی ہیں، اس موقع پر سینیئر رہنماء نسرین جلیل، انیس احمد قائم خانی، امین الحق، فیصل سبزواری سمیت اراکینِ مرکزی کمیٹی ارکانِ پارلیمنٹ قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔