اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے چین اور ترکیہ کے ایک ہفتے پر محیط دورے کی تکمیل کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چیف جسٹسز کانفرنس میں شرکت کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس میں سائبر سکیورٹی، مصنوعی ذہانت اور بچوں کے حقوق پر عدالتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ڈیجیٹلائزیشن اور کیس مینجمنٹ اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا اور ایس سی او رکن ممالک میں تجارتی ثالثی، ماحولیاتی قانون اور انسانی حقوق کے تحفظ پر مشترکہ تعاون کی تجویز پر غور کیا گیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایران اور ترکیہ کے چیف جسٹسز سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ عدالتی تبادلوں اور تجربات کے اشتراک پر پاکستان اور رکن ممالک نے اتفاق کیا۔ سپریم کورٹ نے بتایا کہ رکن ممالک کا سائبر کرائم کے خلاف تعاون بڑھانے، مصنوعی ذہانت کے عدالتی استعمال کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا اور کانفرنس میں تنازعات کے حل میں ثالثی اور مصالحتی عمل کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف جسٹس کے دورہ چین اور ترکیہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا اور عدالتی استعداد کار بڑھانے کے لئے تربیتی پروگراموں اور ججوں کے تبادلوں کی منظوری دی گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق2026ء میں اگلی چیف جسٹسز کانفرنس ایران میں منعقد ہوگی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ترکیہ کی آئینی عدالت کے انسانی حقوق کے فیصلے قابل تعریف ہیں اور اس موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق ترکیہ نے پاکستان میں عدالتی نظام کو جدید بنانے کے لیے تعاون کی پیش کش کی۔