پانی روکا تو پوری قوت سے جواب دینگے، غیر جانبدار عالمی تحقیقات میں شامل ہونے پر تیار: وزیراعظم

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپو رٹر سے + خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے  پاکستان کی جانب  سے ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا  ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے پہلگام واقعہ کی کسی بھی غیر جانبدارانہ، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں شرکت کے لیے تیار ہے۔ پانی ہمارے عوام کے لیے لائف لائن   ہے۔ پاکستان کے پانی کے بہائو کو روکنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ امن ہماری ترجیح ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے  ملک کے وقار اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے  خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ مشرقی سرحد پر ہمارے  پڑوسی نے پہلگام کے حالیہ سانحہ میں قابل بھروسہ تحقیقات یا قابل تصدیق شواہد کے بغیر استحصال اور بے بنیاد  اور جھوٹے الزامات لگانے کا اپنا رویہ جاری رکھا ہے جو اس کی دائمی الزام تراشی کی ایک اور مثال ہے، جس کو روکنا ضروری ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے بھارت کے اعلان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے۔ کوئی شک نہیں کہ پانی کی دستیابی کو ہر قیمت اور حالات پر محفوظ رکھا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے پانی کے بہائو کو روکنے، کم کرنے اور اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا اور  اس حوالہ سے کسی کو  بھی کسی قسم کے غلط تاثر اور الجھن میں نہیں رہنا چاہیے۔ ہماری بہادر مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف ملک کی  سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کے لیے پوری طرح سے اہل اور تیار ہیں جس کا واضح ثبوت فروری2019 ء میں بھارتی دراندازی پر اس کے  پرعزم ردعمل سے ہوتا ہے۔ اس لیے کسی کو بھی اس حوالہ سے کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ240  ملین عوام کی پاکستانی قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ اور متحد ہے اور اپنی مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ یہ  پیغام سب کے لیے  واضح ہونا چاہئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن ہماری ترجیح ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم اپنے پیارے پاکستان کے وقار اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بجا طور پر کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہیں ہوا۔ جب تک کشمیری اپنی جدوجہد میں کامیاب نہیں ہو جاتے اس وقت تک   پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت  کیلئے جاری جد و جہد اور عظیم قربانیوں کی حمایت جاری  رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور ہماری دلی خواہش ہے کہ مستقبل میں ان کے ساتھ پرامن  رہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری مخلصانہ کوششوں کے باوجود افغان سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ نائب وزیراعظم نے حال ہی میں کابل کا دورہ کیا ہے اور برادر اور ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات اور افہام و تفہیم کے لیے اپنی کوششوں کا اشتراک کیا ہے تاہم انہوں نے عبوری افغان حکومت کو ایک واضح  پیغام بھی دیا کہ ہم  کابل کے ساتھ پرامن ہمسایہ تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اس وقت تک ایسا ممکن نہیں ہو سکتا جب تک کہ فتنہ الخوارج پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو مارنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہو۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت  میں  اپنی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور سکھوں کے خلاف منظم طریقے سے باقاعدہ مہم  چلانے کا سلسلہ گزشتہ برسوں میں زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی فرنٹ لائن ریاست کے طور پر پاکستان نے90 ہزار  انسانی جانی نقصان اور600  بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کیا ہے۔ اس درد کو  ہم  پاکستانیوں سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ  پاکستان سے زیادہ کس ملک کو دہشتگردی سے اتنا بھاری نقصان ہوا ہے؟۔ وزیراعظم نے کہا کہ  ہمارا عزم مستحکم ہے اور ہم  کسی بھی قسم کی دہشت گردی کو کسی بھی رنگ میں برداشت نہیں کریں گے اور ہم نے ہمیشہ اس کا ثبوت بھی دیا ہے۔ معاشی جمود کے دور کے بعد پاکستان معاشی بحالی کی جانب جرات مندانہ پیش قدمی کر رہا ہے۔ اگرچہ یہ چیلنجز سے بھرا ایک طویل سفر ہے لیکن آپ کی دعائوں اور اللہ تعالی کی مدد سے ہم پرعزم  جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے مذاکرات کریں گے۔ حکومت کے  اقدامات اہم سنگ میل عبور  کر رہے ہیں اور  کان کنی، زراعت، لائیو سٹاک، آئی ٹی اور دفاعی پیداوار جیسے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر رہے ہیں۔ سفارتی محاذ پر  بھی ہم  نے عالمی سطح پر رسائی  کے فروغ  کے لیے نئے تعلقات استوار کرتے ہوئے پرانی اور وقتی دوستی کو پھر سے تقویت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 26-2025 ء کی مدت کے لیے اقوام متحدہ سلامتی کونسل  کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان عالمی امن و سلامتی  کے فروغ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے  ہمیشہ مختلف مواقع اور پلیٹ فارمز پر فلسطین کے معصوم لوگوں کے لیے آواز بلند کی۔ وزیراعظم نے کیڈٹس کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بہادری، نظم و ضبط اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم کے لیے مشہور دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے برادر ممالک کے کیڈٹس کو کورسز کی تکمیل پر مبارکباد  بھی پیش کی اور کہا کہ یہ ہماری  صدیوں پرانی روایت ہے کہ ہم مہمانوں کا اپنے خاندان کے ایک حصہ کے طور پر ہمیشہ کھلے بازئوں سے استقبال  کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی  کیا کہ ہم خود  کو عظیم قائد کے وژن اور ان کے ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کے سنہری اصولوں کے محافظوں میں تبدیل کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے  پریڈ کا معائنہ کیا اور بہترین کیڈٹس میں انعامات  بھی تقسیم کئے۔ تقریب میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم  منیر، عسکری قیادت، سفارتی کور کے ارکان اور کیڈٹس کے والدین نے  بھی شرکت کی۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دونوں رہنمائوں نے خطے میں حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیرِ اعظم نے پہلگام واقعے کے پس منظر میں بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ اگر ایران خطے میں قیامِ امن کے لیے کوئی تعمیری کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے اور پہلگام واقعے میں پاکستان کے کسی بھی قسم کے براہِ راست یا بالواسطہ ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی۔ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں قیمتی جانوں کا نقصان اور اربوں ڈالر کا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ وزیرِ اعظم نے غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی آمادگی کا بھی اظہار کیا۔ سندھ طاس معاہد ے کے تناظر میں وزیرِ اعظم نے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بھارتی فیصلے کو ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ پاکستان کشمیری عوام کی جائز جد وجہدِ حقِ خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے ساتھ ہر سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرتا رہے گا۔ صدر مسعود پیزشکیان نے سانحہ بندرعباس پر اظہارِ یکجہتی پر وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا اور خطے میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ دورانِ گفتگو صدر پیزشکیان نے وزیرِ اعظم کو دورہ تہران کی دعوت دی، جس پر وزیرِ اعظم نے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن