پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز  تعلیم' تحقیق اور ترقی میں کوشاں

ڈاکٹر وقاص احمد

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (پیاس) پاکستان کی معروف ترین انجیرنگ یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے- پیاس جدید سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں مقامی انسانی وسائل کو تربیت دینے میں سب سے آگے ہے۔ اس ادارہ نے انجینئرنگ اور اپلائیڈ سائنسز کے میدان میں اپنے شاندار معیار اور گراں قدرخدمات کی وجہ سے عالمی سطح پر ممتاز شہرت حاصل کر لی ہے۔اس ادارہ کا قیام  1967 میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر انتظام 'ری ایکٹر سکول' کے طور پر کیا گیا اور یوں اس ادارے نے مقامی انسانی وسائل کی تربیت اور جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی میں اعلیٰ ہنر مند پیشہ ور افراد کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے مشن کا آغاز کیا۔ ملک کی طویل مدتی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جوہری توانائی کے فروغ کے لئے ری ایکٹر اسکول نے اپنے قیام کے پہلے تین سالوں میں ایم ایس نیوکلیئر انجینئرنگ پروگرام کی پیشکش شروع  کی وقت گزرنے کے ساتھ اسکی توسیع کا کام جاری رہا اور 1976 میں اس ادارے کا نام بدل کر سینٹر فار نیوکلیئر اسٹڈیز اور 1997 میں پیاس رکھ دیا گیا گیا۔ بالآخر حکومت پاکستان کی طرف سے سال2000 میں اسے چارٹرڈ وفاقی پبلک سیکٹر یونیورسٹی کا درجہ ملاجس کے چانسلر صدر پاکستان   ہیں۔
پیاس یونیورسٹی انجینئرنگ اور سائنس کے شعبوں میں 6 بیچلر (بی ایس) پروگرام، 18 ماسٹرز (ایم ایس) پروگرام، اور 15  ڈاکٹریٹ ( پی ایچ ڈی) پروگرام پیش کر رہی ہے۔ ان میں سے کچھ پروگرام صرف پیاس کے لیے منفرد ہیں اور وہ پاکستان کے اندر کسی دوسری یونیورسٹی کی طرف سے پیش نہیں کیے جاتے۔ ان میں نیوکلیئر انجینئرنگ، نیوکلیئر پاور انجینئرنگ، میڈیکل فزکس، ریڈی ایشن فزکس، لیزر اور سیمی کنڈکٹر فزکس، نیوکلیئر میڈیسن، ریڈی ایشن اینڈ میڈیکل آنکولوجی اور بائیو ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ ان میں سے چند پروگرام اس کے چار ملحقہ کالجوں ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیزرز اینڈ آپٹرونکس (نیلوپ-سی) اسلام آباد ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (نیبجی-سی) اور نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (نیاب-سی) فیصل آباد اور کراچی انسٹی ٹیوٹ آف پاور انجینئرنگ (کینپو-سی) میں پیش کیے جاتے ہیں۔ اب تک، 6000 سے زائد انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلباء   پیاس سے قومی تکنیکی ضروریات اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے مطابق مختلف شعبوں میں گریجویشن کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، 420 سے زیادہ پی ایچ ڈی طلباء  اور 43 بین الاقوامی طلباء  کو خصوصی مضامین میں ڈگریاں دی گئی ہیں۔
اپنے متنوع پروگراموں کے علاوہ، پیاس کی ایک اہم خصوصیت اس کی کم فیس اور ضرورت پر مبنی اسکالرشپ پروگرام ہے جس کا نام قرض حسنہ ہے۔ پیاس اس مقصد کے لیے اپنے وسائل کا ایک اہم حصہ وقف کرتا ہے تاکہ سب کے لیے یکساں تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ہر سال 250 سے زیادہ ضرورت پر مبنی وظائف فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستحق طلباء کی جانب سے وسائل کی کمی معیاری تعلیم کے حصول میں رکاوٹ نہ ہو۔
پیاس کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر تدریس اور تحقیق میں اس کی مہارت کے لیے تسلیم کیا گیا ہے۔ 
سال 2006 میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے اپنی پہلی قومی درجہ بندی میں پیاس کو ملک کی نمبر 1 انجینئرنگ یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، یہی درجہ اسے 2010 اور 2013 کی درجہ بندیوں میں بھی ملا۔ 
مئی 2014 میں         Symonds  Quacquarelli (قیو-ایس) نے ایشین یونیورسٹی رینکنگ میں پیاس کو پاکستان میں نمبر 1 پوزیشن پر رکھا۔ پچھلے کچھ سالوں میں پیاس کو قیو-ایس انٹرنیشنل اور ایشیائی رینکنگز میں پاکستان کی سر فہرست یونیورسٹیوں میں شمار کیا گیا ہے۔جبکہ اسکو 50 سال سے کم عمر دنیا کی 50 سر فہرست یونیورسٹیوں میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا-
پیاس کے پاس جدید ترین لیبارٹریز اور تحقیقی سہولیات موجود ہیں جن کی قیادت 150 سے زیادہ اعلیٰ تعلیم یافتہ کل وقتی فیکلٹی ممبران کرتے ہیں جو فزیکل سائنسز، انجینئرنگ اور میڈیسن کے متنوع شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ فیکلٹی میں امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، چین، جاپان، آسٹریا، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کے نامور اداروں سے سند یافتہ 110 سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ شامل ہیں۔ ایک ممتاز فیکلٹی ممبر کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے کوآرڈینیٹڈ ریسرچ پروجیکٹ کے لیے چیف سائنسی محقق بھی مقرر کیا گیا ہے۔
پیاس یونیورسٹی کے گریجویٹس نے پاکستان کے نیوکلیئر انرجی سیکٹر کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر لی ہے جو چھ نیوکلیئر پاور پلانٹس کے انتظام میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ، نیوکلیئر میڈیسن، ریڈی ایشن اینڈ میڈیکل آنکولوجی، اور میڈیکل فزکس سے فارغ التحصیل پیاس گریجویٹس پاکستان بھر میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 19 کینسر ہسپتالوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان گریجویٹس نے تشخیصی اور علاج کی تکنیکوں کو آگے بڑھانے، مریضوں کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے اور جدید طبی تکنیکوں کی ترقی میں معاونت کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے باعث پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ہسپتالوں کی طبی خدمات کے معیار میں بہتری آئی ہیاور پاکستان میں کینسر کے 80 فیصد مریض اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ نیبجی-سی اور نیاب-سی کسانوں کو اعلیٰ معیار اور زیادہ پیداوار کی حامل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے موزوں فصلوں کی اقسام متعارف کرواکر زرعی خود انحصاری کے  حکومتی وڑن کے حوالے اھم پیش رفت کی ہے۔ ان فصلوں میں کپاس، گندم، چاول، چنے، مونگ کی دال اور سرسوں کی اقسام شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، ان اداروں نے ملک بھر میں فصلوں کی 86 سے زیادہ اقسام متعارف کروائی ہیں۔ نیلوپ- سی کی خدمات لیزر اور اپٹرانکس ٹیکنالوجیز بشمول کوانٹم ٹیکنالوجیز کی ترویج کے لیے اہم ہیں جو پاکستان میں ہنر مند پیشہ ور افراد کی ترقی میں معاونت کررہے ہیں-
پیاس کی تاریخ اس کے ممتاز گریجویٹس کے قابل فخر کارناموں سے مزین ہے۔ پیاس سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات نے جوہری توانائی، زراعت اور صحت کی دیکھ بھال میں نمایاں کامیابیوں سے لے کر مختلف اسٹریٹجک شعبوں میں اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔ ان خدمات کو قومی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا اندازہ اس کے گریجویٹس کو دیئے گئے 100 سے زائد سول ایوارڈز سے لگایا جا سکتا ہے جن میں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس شامل ہیں۔
پیاس' بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) اور یورپین ادارہ برائے جوہری تحقیق (سرن) جیسے بڑے عالمی تکنیکی اداروں کے ساتھ باہمی اشتراک میں پیش پیش رہتا ہے۔ جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تربیت اور تحقیق کے حوالے سے پیاس کے فعال کردار کے اعتراف میں آئی اے ای اے نے دسمبر 2019 میں پیاس یونیورسٹی کو اپنے بین الاقوامی تعاون مرکز کے طور پر نامزد کیا جس کا مقصد جدید ایٹمی ٹیکنالوجی کے اطلاق میں تحقیق، ترقی اور صلاحیت سازی میں خطے کے دیگر رکن ممالک کی مدد کرنا تھا۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے فریم ورک کے تحت، پیاس نے مختلف سرگرمیوں کو فعال کیا جس میں کورسز، ویبینارز، سیمینارز، ای لرننگ ماڈیولز کی ترقی اور مشاورتی میٹنگز شامل ہیں۔ ممبر ممالک کی رہنمائی اور معاونت میں اس کی نمایاں شراکت کی وجہ سے، پیاس کو سال2023 سے 2027 تک ایجنسی نے ایک بار پھر اپنا بین الاقوامی تعاون مرکز نامزد کیا گیا ہے جو کہ ایک اعزاز ہے۔ اس کے علاوہ، پیاس جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کے لیے آئی اے ای اے کے 'میری کیوری' پروگرام کی میزبانی بھی کرتا ہے۔  پیاس' پاکستان میں نیوکلیئر سیکیورٹی کے لیے سینٹر آف ایکسیلنس کا حصہ بھی ہے۔ اور یہ انٹرنیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایجوکیشن نیٹ ورک اور انٹرنیشنل نیٹ ورک فار نیوکلیئر سیکیورٹی ٹریننگ اینڈ سپورٹ سینٹر کا رکن بھی ہے۔ پیاس کے ایک فیکلٹی ممبر نے سال 2018 سے 2022 تک ایجنسی کے نیٹ ورک کے وائس چیئر اور چیئر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پیاس پاکستان سینٹر آف ایکسی لینس فار نیوکلیئر سیکیورٹی (پیسنس) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (نیساس) کا بھی اھم رکن  ہے۔
پیاس ریاضی کی سائنسز' سائبر سیکیورٹی اور نینو ٹیکنالوجی کے جدید شعبوں میں تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے کے لیے نیشنل سینٹرز آف ایکسیلینس اور اس کی لیبز کی میزبانی کرتا ہے۔ یہ قومی مراکز تعلیمی اداروں اور صنعت کو ضروری مہارت اور تربیت فراہم کرتے ہیں۔ نیشنل سینٹر فار میتھمیٹیکل سائنسز (سی ایم ایس) کا قیام پیاس میں سائنسی پیشرفت کے اہم سنگ میلوں میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا مقصد اپلائیڈ میتھمیٹکس میں تحقیق، تعاون اور نیٹ ورکنگ کو فروغ دینا ہے۔ اس مقصد کے لیے، مستقبل قریب میں 250 TFLOPs کی سہولت بھی نصب کی جائے گی، جو کہ پاکستان میں کسی بھی پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے لیے دستیاب کمپیوٹنگ کی سب سے بڑی سہولیات میں سے ایک ہوگی۔ 2018 میں اپنے آغاز کے بعد سے اس مرکز میں، سی ایم ایس میں کوانٹم کمپیوٹنگ، مشین لرننگ، کمپیوٹیشنل فلوئڈ ڈائنامکس، ری ایکٹر فزکس، آپٹیمائزیشن ٹیکنیکس، ماڈلنگ اور سمولیشنز، اور کنڈینسڈ میٹر فزکس سے متعلق مختلف سرگرمیاں منعقد کی گئی ہیں۔ یہ سرگرمیاں یونیورسٹیوں کے ماہرین تعلیم، تنظیموں اور صنعت کے پیشہ ور افراد کو انجینئرنگ اور سائنسز سے متعلق اطلاقی ریاضی کے وسیع ڈومین پر محیط تحقیق کے جدید ترین نتائج حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ پیاس' نیشنل سینٹر آف سائبر سیکیوریٹی کو دو پارٹنر لیبز فراہم کرتا ہے جو صنعتی کنٹرول سسٹمز کی سائبر سیکیورٹی ،رسک اسیسمنٹ بشمول اہم انفراسٹرکچر، مالویئر اور انفارمیشن نیٹ ورکس کے خطرے کا تجزیہ کرتی ہیں۔ یہ لیبز صنعت کے مختلف پیشہ ور افراد کو سائبر سیکیورٹی کی تشخیص اور ہارڈ ویئر کے خطرات کی جانچ کے ابھرتے ہوئے شعبوں میں ضروری تربیت فراہم کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ لیبز کارپوریٹ نیٹ ورکس اور صنعتی کنٹرول سسٹمز میں خطرے کی فعال شناخت کے لیے جدید ترین اوزار بھی تیار کر رہی ہیں۔ پیاس کا مصنوعی ذہانت سنٹر سال 2020 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے ابھرتے ہوئے شعبے میں تحقیق کو آگے بڑھانا تھا۔ 4 جدید لیبز کے ساتھ، ڈیپ لرننگ, کمپیوٹر وڑن، روبوٹکس اور بایومیڈیکل انفارمیٹکس، مرکز مصنوعی ذہانت کی تحقیق اور تربیت کے دائرہ کار کو آگے بڑھانے، نئے الگورتھم تیار کرنے، اور ذہین نظام بنانے کے لیے پر عزم ہے جو حقیقی دنیا کے چیلنجوں سے نمٹ سکے۔ کوانٹم سائنس اور ٹیکنالوجی ایک اور متنوع شعبہ ہے جس میں سال 1994سے پیاس فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ کوانٹم ٹیکنالوجیز کو متفقہ طور پر کمپیوٹنگ، کرپٹوگرافی، اور میٹریل سائنس جیسے شعبوں میں مستقبل کی اختراعات کا کلیدی محرک جانا جاتا ہے پیاس اور نیلوپ- سی میں تحقیقی گروپ کوانٹم کمپیوٹنگ، کوانٹم اینٹگلمنٹ، کوانٹم کرپٹوگرافی، اور کوانٹم سینسنگ سے متعلق اطلاقی تحقیقی مسائل پر کام کر رہے ہیں۔ QST میں تربیت یافتہ انسانی وسائل کی ترقی کو مختلف لیبارٹریوں کی ترقی اور ایڈوانس گریجویٹ سطح کے کورسز کے آغاز سے مزید تیز کیا جا رہا ہے- 
پیاس' ایگزیکٹو انجینئرز اور قومی انجینئرنگ منصوبوں کی نگرانی کے ذمہ دار سائنسدانوں کے لیے تربیت کی فراہمی یقینی بنارہاہے۔ اس کے پاس لیڈرشپ اینڈ پالیسی اسٹڈیز کا ایک اسکول ہے جو سینئر آفیسرز مینجمنٹ کورسز (SOMCs) اور سینئر آفیسرز لیڈرشپ کورسز (SOLCs) پیش کرتا ہے۔ یہ کورسز شرکاء کی اسٹریٹجک نقطہ نظر کی ترقی ، خطرے کی تشخیص، باخبر فیصلہ سازی، پراجیکٹ کے مقصد کے ساتھ منسلک اہم قائدانہ خصائص پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جیسے مشن اور وڑن، انسانی وسائل کی ترقی، عصری پروجیکٹ مینجمنٹ، گفت و شنید میں مہارت، اور قیادت کے اخلاقی پہلو۔
یہ سمجھتے ہوئے کہ سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ میتھمیٹکس(سٹم) کے شعبے دنیا بھر میں ترقی، اختراعات اور معاشی ترقی کی بنیاد بن رہے ہیں، پیاس نے سٹم کے شعبوں میں پاکستان کے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور انٹرمیڈیٹ سطح پر سائنس کی تعلیم کو متحرک کرنے کے لیے 1995 میں ایک قومی فزکس ٹیلنٹ مقابلے کا آغاز کیا۔اس پروگرام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پیاس کے ساتھ اشتراک کیا تاکہ قومی سائنس ٹیلنٹ مقابلہ جات ،بائیولوجی، کیمسٹری اور میتھمیٹکس کو شامل کرکے اور نیشنل انجینئرنگ کمپیٹیشن،جیسے نیشنل انجینئرنگ روبوٹکس کمپیٹیشن اور ڈیزائن، تعمیر اور فلائی مقابلے کرواے جاسکیں- ان سب شعبوں میں طلباء￿  کی شرکت کے لحاظ سے بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ سٹم کیریئر پروگرام کے تحت امتحان پاکستان بھر کے 19 شہروں میں منعقد کیا جاتا ہے- منتخب ہونے والے طلباء￿  کو چار ہوم انسٹی ٹیوٹس میں انٹرنیشنل سائنس اولمپیاڈز میں شرکت کے لیے مزید تربیت دی جاتی ہے۔ اسکریننگ ٹیسٹ کے ٹاپ 50 طلباء￿  کو ابتدائی طور پر ہر مضمون کے لیے ہوم انسٹی ٹیوٹ میں رہائشی تربیتی کیمپوں میں مدعو کیا جاتا ہے۔ تربیتی کیمپوں کی ایک سیریز کے ذریعے، اس تعداد کو بتدریج کم کر کے ہر مضمون کے 4 سے 6 بہترین طلبہ وطالبات تک پہنچا دیا جاتا ہے جو انٹرنیشنل سائنس اولمپیاڈز میں شرکت کر تے ہیں۔ پیاس ان تربیتی کیمپوں کی سرگرمیوں اور ان کے بعد کیبین الاقوامی سفر کا انتظام کرتا ہے۔ 
پاکستان 2001 سے بین الاقوامی فزکس اولمپیاڈ، 2005 سے ریاضی اولمپیاڈ اور 2006 سے بیالوجی اور کیمسٹری اولمپیاڈ میں حصہ لے رہا ہے۔ پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک 365 سے زائد طلباء نے ان بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا ہے اور ملک کے لیے 144 تمغے جیتے ہیں۔
240 سے زائد تربیتی کیمپوں کے ساتھ، 4000 سے زیادہ  طلباء  نے اس پروگرام کے ذریعے HIs میں تربیت حاصل کی ہے۔
"نوبل انعام یافتہ شخصیات کے ساتھ نوجوان پاکستانی سائنسدانوں کی ملاقات" ایک اور معروف اقدام ہے جس کا اہتمام پیاس، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور جرمنی کی Council  Lindau مل کر کرتے ہیں- اس پروگرام کے تحت پیاس نے اب تک نوجوان پاکستانی محققین کو پینسٹھ سے زائد ممالک کے شرکاء جن میں چالیس نوبل انعام یافتہ شخصیات اور چھ سو سے زائد نامور محققین شامل ہیں' کے ساتھ مل بیٹھنے کا نادر موقع فراہم کیا ہے۔  یہ میٹنگز باری باری فزیالوجی'میڈیسن'فزکس اور کیمسٹری پر توجہ مرکوز کرتی ہیں-
پیاس یونیورسٹی ملک کے سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے، جس نے اعلیٰ تعلیمی معیار اور جدید تحقیق کے ذریعے مقامی انسانی وسائل کی تربیت کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔  یہ ادارہ تعلیم و تحقیق کے میدان میں شاندار کارکردگی کے ذریعے پاکستان کے مستقبل کو روشن بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی سائنسی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے-

ای پیپر دی نیشن