بھرا میلہ چھوڑنے کا کبھی افسوس نہیں ہوا 

عنبرین فاطمہ 
ماضی کی معروف اداکارہ ’’گوری ‘‘ جنہوں نے کم مگر ایسا کام کیا کہ آج تک لوگ انہیں یاد رکھے ہوئے ہیں کیرئیر کے عروج پر فلم انڈسٹر ی کو خیبرباد کہہ دیا ،اپنے دور کے تمام بڑے ہیروز کے ساتھ کام کیا ان کا اپنا ایک انداز تھا جو کافی دلنشین تھا ،ان کا اصل نام گوہر ہے لیکن گوری رنگت کی وجہ سے ان کی ماں اور نانی انہیں گوری پکارا کرتی تھیں یہی نام فلمی صنعت میں ان کی پہچان بنا ۔گزشتہ دِنوں ہم نے فلمسٹار گوری سے نوائے وقت کیلئے خصوصی انٹرویوکیا۔ سب سے پہلے ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ کافی برسوں سے سکرین سے غائب ہیں تاحال بڑی یا چھوٹی سکرین پر نظر نہیں آئیں کیا وجہ ہے اب سکرین پر نظرآنا آپ کی ترجیحات میںنہیں ہے یا کام ایسا آفر نہیں ہواابھی تک۔ گوری نے کہا کہ آرٹسٹ کبھی بھی اپنے کام سے خفا نہیں ہو سکتا وہ جب اپنے شعبے سے دوری اختیار کرتا ہے تو یقینا کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔ میں نے اپنے کیرئیر کے عروج پر بھرا میلہ اس لئے چھوڑا کیونکہ میری والدہ سخت بیمار تھیں اور ان کو میری توجہ اور کئیر کی بہت ضرورت تھے میں سیٹ پر بیٹھی ہوتی تھی یا کام کررہی ہوتی تھی تو میرا دھیان میری امی کی طبیعت کی طرف ہوتا تھا یوں میں کام کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہی تھی تو مجھے لگا کہ مجھے گھر بیٹھ کر والدہ کی خدمت کرنی چاہیے یوں آپ کہہ سکتے ہیں والدہ کی خدمت کیلئے اپنے کام سے وقفہ لیا، بعد میں ایسا ہوا کہ مجھے کام کی پیشکش ہوتی تو رہیں لیکن کوئی ایسا کام نہ ملا جو میرے مزاج کے مطابق ہوتا اسلئے آج تک میں اپنے پرستاروں کو سکرین پر نظر نہیں آئی ،آج بھی اگر کوئی اچھا کام ملے گا تو یقینا کروںگی۔میرا ایک اصول رہا ہے کہ کام اگر اچھا اور معیاری ملے تو کرنا چاہیے ورنہ آپ کے پرستاروں کو مایوسی ہوتی ہے ۔لیکن یہ بات بھی ساتھ ہے کہ اب کافی برسوں سے کسی نے کام کے لئے مجھے اپروچ نہیں کیا اگر کوئی کرے گا تومیں کردار،کہانی پسند آنے پر کام کروں گی میرے پرستار جتنا مجھے پسند اور پیار کرتے ہیں میں بھی ان کو اتنا ہی پیار کرتی ہوں۔ایک سوال کے جواب میں گوری نے کہا کہ سلطان راہی میرے نہیں بلکہ ہم سب کے ہیرو تھے انکا چلے جانا فلم انڈسٹری کے لئے یقینا بہت بڑا دھچکا تھا ، ان کے کام کی وجہ سے کئی گھروں کے چولہے جلتے تھے ،ان کے جانے کے بعد فلمیں اس لیول کی نہیں بن رہی تھیں جس لیول کی بنا کرتی تھیں لیکن میری خوش نصیبی ہے کہ ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع میسر آیا بلکہ اُس دور کے تمام بڑے ہیرو ز کے ساتھ کام کیا جن میں غلام محی الدین ،جاوید شیخ ،اسماعیل شاہ اور اظہار قاضی کے نام قابل ذکر ہیں ۔بہت ہی خوبصورت وقت تھا کام کی مصروفیت تھی نہ دن کا پتہ تھا نا ہی رات کا لیکن وہ وقت بھی گزر گیا یہ وقت جو اب ہے یہ بھی گزر جائیگا وقت کو مٹھی میں بند نہیں کیا جا سکتا ہاں بس یادیں ہیں جو انسان کے دل کو خوش یا غمگین کرتی ہیں ۔گوری نے کہا کہ ہم جس شعبے میںکام کررہے ہیں اس میں تھوڑا سا گیپ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے لوگ بھول جاتے ہیں لیکن بہت ہی کم ایسا ہوتا ہے کہ آپ نظر نہ آرہے ہوں لیکن پھر بھی لوگوں کے دِلوں میں زندہ ہوں۔یہ وہ انڈسٹری ہے جہاں ہم کام کرتے رہیں تو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے رہتے ہیں زرا کام سے پیچھے ہٹے تو رابطے بھی کم کیا بلکہ ختم ہی ہوجاتے ہیں کیونکہ ہر کوئی اپنے کام میں اتنا مصروف ہوتا ہے کہ کسی کے پاس کسی کے لئے بھی وقت نہیں ہوتا ۔مجھے یاد ہے کہ جب سے میں نے کام چھوڑا ہے مجھ سے کسی دوست نے اس طرح سے رابطہ نہیں کیا جس طرح سے کام کے دوران ہوتا تھا ۔گور ی نے ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ جی بالکل درست بات ہے کہ ہمارے شعبے میں ایک دوسرے کے راستے بند کئے جاتے ہیں ان کے حصے کا م چھینا جاتا ہے مناپلیاں ہوتی ہیں اُس وقت بھی تھیں میرے ساتھ بھی ایسا ہوا کام چھینا گیا جو بھی ایسا کررہے تھے ان سب کو میں جانتی تھی لیکن کبھی کسی سے گلہ شکوہ نہیں کیا کیونکہ جو جس کے نصیب کا ہوتا ہے کام وہ اسے مل کر ہی رہتا ہے اور میں نے جتنا سوچا ہوا تھا اتنا کام کیا اور گھر بیٹھ گئی مجھے کسی سے گلہ شکوہ نہیں ہے۔گوری نے کہا کہ شاید کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ گوری میرا فلمی نام ہے جبکہ ایسا نہیں ہے بچپن میں میری ماں اور نانی مجھے میری گور ی  رنگت کی وجہ سے گوری پکارا کرتی تھیں اور بعد میںیہی میرا فلمی نام بھی بن گیا۔ ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے گوری نے بتایا کہ شباب کیرانوی کا پروڈکشن ہائوس نئے چہروں کو متعارف کروایا کرتا تھا میں بھی انہی کے زریعے متعارف ہوئی اور مجھے کام کو حاصل کرنے کیلئے دھکے نہیں کھانے پڑے باعزت طریقے سے کام کیا اور آج بھی اگر باعزت طریقے سے کام ملے گا تو یقینا کروں گی ۔گوری نے کہا کہ فلمیں تو کبھی بھی بننا بند نہیںہوئیں، بنتی ہی رہی ہیں اور آج بھی بن رہی ہیں یہ جو لوگوں کا ایک امپریشن ہے کہ گجر ٹائپ فلمیں بننے سے فلم انڈسٹری زوال پذیر ہوئی یہ بالکل ہی ایک غلط تاثر ہے بلکہ ایسی فلموں نے تو فلم انڈسٹری کو سہارا دیا ہوا تھا ۔ فلم انڈسٹر ی کو نقصان فلم انڈسٹری کے لوگوں کی وجہ سے ہی پہنچا کسی کا کیا نام لینا جانے دیں۔گوری نے بتایا کہ ان کو کام کرنے کا شوق ان کی بڑی بہن انجمن کو دیکھ کر ہوا تھا لیکن فلم انڈسٹری میںآنے کا فیصلہ ان کا اپنا ذاتی تھا انجمن اُن وقتوں میں بہت مصروف رہتی تھیں ان کے پاس مشورہ دینے کا وقت ہی نہیں تھا ان کو تب پتہ چلا تھا جب میری پہلی فلم ریلیز ہوئی تھی جب انہوں نے میرا کام دیکھا تو مجھے کہا کہ اگر اس انڈسٹری میں آہی گئی ہو تو دل لگا کر کام کرنا ۔بڑی سکرین کا ہر دوسرا آرٹسٹ آج کل ٹی وی پر نظر آرہا ہے کیا آپ ٹی وی پر کام کرنا پسند کریں گی تو گوری نے کہا کہ ہمارے ہاں ٹی وی میڈیم بہت زیادہ سٹرانگ ہے اور ہمارے پاس ٹی وی پر ہر دور میں ایک سے بڑھ کر ایک اداکار رہا ہے شفیع محمد ،نعمان اعجاز ،شبیر جان و دیگر ایسے اداکار ہیں جو اداکاری کا انسٹیٹیوٹ ہیں میں ان سب کے کام سے بہت زیادہ متاثر ہوں ٹی وی پر بہت اچھا کام ہو رہا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن