صنعتی ترقی کیلئے واضح اور دیرپا روڈ میپ 

وزیراعظم شہباز شریف نے جن حالات میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی وہ سب کے لیے عیاں ہے اور انہوں نے ایک سال کی مختصر مدت میں ملک کے معاشی قبلہ کو درست سمت پر استوار کیا اور ایک سال کی مدت گزر نے کے بعد مزید چند اراکین کو اپنی کابینہ میں شامل کیا اور اس کے ساتھ ساتھ چند اراکین کو خصوصی مشیر اور معاون خصوصی کے طور پر شامل کیا ہے اور جہاں تک ممبران کو وزارتوں اور دیگر مشیروں کے عہدے دینے کا تعلق ہے یہ وزیراعظم کے ضروری ہوتا ہے اور اس سلسلے میں جہاں تک وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کا تعلق ہے تو پاکستان مسلم لیگ نواز کے علاوہ بھی دیگر پارٹیوں کے کے نمائندے بھی اس حکومت میں شامل ہے اور کوئی بھی اتحادی حکومت وزیراعظم کیلئے چلانا اتنا آسان نہیں ہوتا اور اسی طرح سب ساتھیوں کی  مشاورت اور انکے مطالبات کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے اور یوں ایسی حکومت کو چلانا اور ملکی معاملات کو بہتر انداز حل کرنے کے لئے ایک پارٹی کی حکومت سے کہیں زیادہ ہوتا ہے تاہم ایک سال گزرنے کے بعد جن چند ساتھیوں کو وزارتوں اور مشیروں کے عہدوں پر مخصوص کیا گیا ہے یہ سب لوگ اپنی اپنی قابلیت اور تجربہ کے لحاظ سے بہت اہمیت رکھتے ہیں تاہم اگر Right man + Right jobکے فارمولے پر نظردوڑائیں اور اس وقت ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے وزیراعظم شہباز شریف نے جس شخصیت کو خصوصی مشیر برائے صنعت و پیدا وار کے منصب پر فائز کیا ہے وہ نہ صرف اس کے لئے انتہائی موزوں ترین ہیں بلکہ انکی شخصیت تعلیم اور تجربہ کی بنیاد پر اس منصب سے کہیں زیادہ کا حقدار ہے تاہم آئینی طور پر انہیں اسی منصب پر فائز کیا جا سکتا ہے اس تعلیم یافتہ اور تجربہ کار شخصیت کو ہارون اختر خان کہتے ہیں اور یہ جنرل اختر عبدالرحمن شہید کے صاحب زادے ہیں یاد رہے کہ جنرل اختر عبدالرحمن شہید نے اپنی زندگی ملک کے لیے وقف کر دی اور اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو بیرون ممالک سے اعلی تعلیم سے روشناس کرایا اور انکی خواہش تھی کہ یہ ملک کی خدمت کر سکیں اور اپنے والد کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اپنی تعلیمی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ھارون اختر خان نے اپنے دیگر بھائیوں کے ساتھ صنعتی شعبے کو اپنایا اور دیکھتے ہی دیکھتے مختصر مدت میں صنعتی شعبے میں نہ صرف اپنی قابلیت کا لوھا منوایا بلکہ ملکی صنعت کاروں میں اپنی پہچان پیدا کی اور انکی یہ پہچان آج نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بیرون ممالک میں خصوصی اہمیت کی حامل ہے جہاں تک انکی قابلیت اور تجربہ کا تعلق ہے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ شخصیت مٹی کو سونے میں نہ صرف تبدیل کر سکتے ہیں بلکہ اس کو سونے کی شکل میں سیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے خصوصی مشیر برائے صنعتی پیداوار کی حیثیت سے پاکستان کے پریمیر چیمبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اب بہتری کی راہ پر گامزن ہے، صنعتکاروں کا اعتماد بحال کرنے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے موجودہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور کاروباری برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں صنعتی ترقی کا پہیہ مز۔ تقریب کا مقصد حکومت اور کاروباری برادری کے درمیان روابط کو مزید مضبوط بنانا اور موجودہ چیلنجز کے حل کیلئے مشاورت کو فروغ دینا تھا۔ہارون اختر خان نے کہا کہ حکومت معاشی پالیسیوں میں تسلسل پر یقین رکھتی ہے کیونکہ یہی استحکام سرمایہ کاروں کو اعتماد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مثبت اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت آج پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معیشت اپنے درست ٹریک پر واپس آ چکی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس رفتار کو برقرار رکھا جائے تاکہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔ے اس موقع پرانہوں نے اعلان کیا کہ حکومت بیمار صنعتی یونٹس کی بحالی کو اولین ترجیح دے رہی ہے، ہم بنک رپٹسی قانون متعارف کروا رہے ہیں تاکہ دیوالیہ ہونے والے یونٹس کو قانونی اور مالی تحفظ فراہم کیا جا سکے اور ان کی بحالی ممکن بنائی جا سکے، اس اقدام سے جہاں معیشت کو استحکام ملے گا وہیں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گیاس موقع پرمعاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار نے صنعتکاروں کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی اور ٹیکس وصولی کے نظام میں اصلاحات کے ذریعے آئندہ دنوں میں کاروباری طبقے کو خاطر خواہ ریلیف دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ زیادہ پیداواری لاگت صنعتی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے اس لئے ان مسائل کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ہارون اختر خان نے کہا کہ حکومت ون ونڈو آپریشن کا نظام لا رہی ہے تاکہ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو مختلف سرکاری اداروں کے چکر لگانے سے نجات دی جا سکے، کاروباری افراد کو اداروں کی بے جا مداخلت اور غیر ضروری تحقیقات سے بچانے کیلئے موثر قانون سازی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ایسا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جہاں سرمایہ کار خود کو محفوظ اور مطمئن محسوس کریں۔انہوں نے بتایا کہ ایک جامع انڈسٹریل پالیسی پر کام جاری ہے جس کا مقصد صنعتی ترقی کیلئے واضح اور دیرپا روڈ میپ فراہم کرنا ہے

ای پیپر دی نیشن