عازمین حج کو اللہ کے گھر اور روضہ رسول ؐکی زیارت مبارک ہو

حدیث میں ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا :’’جس نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور اس میں نہ تو گالی گلوچ سے کام لیا اور نہ کسی فسق کا ارتکاب کیا یہ گناہوں سے یوں پاک ہو گیا جیسے نو زائیدہ بچہ ‘‘۔عازمین حج کو مبارک ہو کہ جنھیں عنقریب اللہ کے گھر کے حج اور رسول اکرمؐ کے روضہ پاک کی زیارت نصیب ہو گی ۔ حج کے معنی ہیں ’’ارادہ کرنا ‘‘  اورحج بیت اللہ  چند مخصوص اعمال کی بجا آوری کیلئے بیت اللہ شریف کا ارادہ کرنا ہے۔دوران  حج آپ کے پاس قرآنی اور مسنون دعاؤں کی کتاب بھی ہونی چاہئے ۔ جتنی بھی دعائیں آپ یاد کر سکتے ہیں کر لیں ، اس کے ساتھ ہی مناسک حج کی تربیت حاصل کریں ۔(الحمد للہ جامعہ اشرفیہ پورے شہر لاہور میں اور انصارالحجاج کراچی میں اس کا بھر پور انتظام کرتے ہیں ۔)حج تین قسم کے ہوتے ہیں  1 :حج قران  2:حج افراد  3:حج تمتع  ۔ پاکستانی حجاج عموماً حج تمتع کرتے ہیں لہٰذا اس کا آسان مختصر طریقہ یہ ہے۔
 احرام عمرہ کی نیت (فرض)
ائیر پورٹ پہنچ کراحرام کی چادریں پہن لیں پھر دو رکعت نفل ادا کریں ، سلام پھیرنے کے بعد سر برہنہ کر لیں پھر  آپ عمرہ کے احرام کی نیت کریں کہ میں اب عمرہ کا احرام باندھتا ہوں ،نیت دل کے ارادے کا نام ہے اور زبان سے بھی نیت کے یہ الفاظ کہیں :   اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اُرِیْْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ طترجمہ :۔اے اللہ !میں عمرہ کا ارادہ کرتاہوں ،اس کو میرے لئے آسان فرما اور اس کو میری طرف سے قبول فرما۔اسکے بعد تلبیہ پڑھیں۔
        لَبَّیْکَ اَللّٰھُمّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ ط۔ ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے اور تین مرتبہ پڑھنا سنت ہے ۔مرد بلند آواز سے اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں، تلبیہ کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھنا بھی مستحب ہے :    اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ النَّارِ  طترجمہ: اے اللہ میں آپ سے آپ کی خوشنودی اور جنت مانگتا ہوں،اور آپ کے غصہ اور دوزخ سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں ۔اب آپ کا احرام بندھ گیا اورآپ پر احرام کی پاپندیاں لگ گئیں۔چادریں اوڑھ  کراحرام کے لباس میں تلبیہ اس وقت پڑھیں جس وقت جہازپرواز کر جانے کا یقین ہو جائے ۔ خواتین غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے جس رنگ کے چاہیں پہن لیں اوپر کوئی ڈھیلا عباء یا برقع پہن لیں،اور سر کے اوپر سکارف پہن کر بالوں کو چھپا لیں۔دو رکعت نفل ادا کرے پھر تین بار تلبیہ پڑھے اور عمرہ کی نیت کر لیں۔ اگر کسی خاتون نے بالوں کی بجائے اس رومال یا سکارف پر مسح کیا تو اس کا وضو نہیں ہو گا ،اور جب وضو نہیں ہو گا تو نماز بھی نہیں ہو گی۔
خواتین معذوری کی حالت میں بھی احرام باندھیں
 اگر کوئی خاتون ناپاکی کی حالت میں ہے تو احرام باندھتے وقت مستحب یہ ہے کہ نظافت اور صفائی کیلئے غسل کر لے۔ جب احرام کی پابندیاں اس پر لگ گئیں تو پھرمکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد جب تک پاک نہ ہوجائے مسجد حرام میں نہ جائے ،نہ نمازیں پڑھے ، نہ قرآن کریم پڑھے ،نہ بیت اللہ کا طواف کرے ، بلکہ اپنی قیام گاہ پر ہی رہے،البتہ ذکر ، تسبیحات اور درود شریف وغیرہ پڑھ سکتی ہے ۔ 
احرام کی پاپندیاں :  جب کسی مرد نے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیا تو اس پر احرام کی یہ پاپندیاں لگ گئیں ۔پہلی پاپندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں کسی قسم کا سِلا ہوا کپڑانہیں پہنیں گے ۔ چادر تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے تو چادر کی جگہ دوسری چاد رہی استعمال کریں، اس لئے اپنے ساتھ ایک دو چادریں زائد لے جائیں ، البتہ خواتین ہر قسم کا سِلا ہوا کپڑا پہن سکتی ہیںدوسری پاپندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں اپنا چہرہ اور سر نہیں ڈھانپے گا ،رات کو سوتے وقت بھی سر اور چہرہ کھلا رہے گا ۔جبکہ خاتون صرف چہرہ پر کپڑا نہ لگنے دے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ خواتین کو پردہ نہ کرنا چاہئے ، خواتین پردہ کریں، بلکہ خواتین کو حج میں پردہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ، اس لئے کہ حرم کے اندر جس طرح نیکی کا اجر وثواب بڑھ جاتا ہے ، اس طرح وہاں گناہ کرنے کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے ،بے پردگی  خواتین وحضرات دونوں کیلئے بھی گناہ کا سبب بنتی ہے اس لئے خواتین سر کے اوپر کوئی چھجّانما چیز رکھ کر اس کے اوپر کپڑے کو چہرے کے سامنے اس طرح لٹکائیں کہ وہ کپڑا چہرے سے دور رہے اور پردہ بھی ہو جائے۔ احرام کی حالت میں مردوعورت بدن کے کسی حصے کے بال نہ کاٹیں گے نہ مونڈیں گے ،اور نہ توڑیں گے ، مرد وضو کرتے وقت چہرے پرآہستہ ہاتھ پھیریں،اگر تین بال سے زیادہ بال ٹوٹ جائیں  تو صدقہ میں پونے دو سیر گیہوں دیدیں اور اگر تین بال یا اس سے کم ہو تو پھر کوئی معمولی صدقہ بھی کافی ہے ۔ حالت احرام میں مرد وعورت ناخن نہیں کاٹیںگے ۔ حالت احرام میں مرد وعورت دونوں کے لئے ہر قسم کی خوشبو لگانا منع ہے، البتہ نیت کرنے اور تلبیہ پڑھنے سے پہلے ہلکی سی خوشبو  لگانا مستحب ہے۔چپل ایسی پہنیں کہ پائوں کے اوپر کی درمیانی ہڈی اور دائیں اور بائیںطرف کا حصہ چھپ جائے ،اس لئے یا تو کھلا جوتا پہنیں یا ہوائی چپل پہنیں ،البتہ خواتین دستانے موزے اور بند جوتا پہن سکتی ہیں ۔اگر کوئی شخص اپنی بیوی کیساتھ ہے تو احرام کی حالت میں بیوی کے ساتھ شہوت کی بات کرنا حرام ہے ۔مندرجہ بالا تمام پاپندیاں احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لینے کے بعد فوراً لگ جائیں گی ۔
عمرہ کا پہلا کام طواف اور اس کا طریقہ  ( فرض)
عمرہ کا سب سے پہلا کام طواف ہے ،طواف کے لئے وضو ضروری ہے اس لئے مسجد حرام میں باوضو آئیں ،طواف شروع کرنے کیلئے آپ بیت اللہ کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے ،اور وہاں آکر اس طرح کھڑے ہوں کہ حجر اسود کا کونا آپ کے داہنی طرف رہے اورآپ کا چہرہ بیت اللہ کی طرف ہو ۔ آپ نیت کریں کہ میں عمرہ کے طواف کے سات چکر اللہ تعالیٰ کے لئے لگاتا ہوں ، اللہ تعالیٰ اس کو آسان فرمائے اور قبول فرمائے، نیت کرنے کے بعد اب آپ اپنا سیدھا مونڈھا کھول لیں اور احرام کی چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے پر ڈال لیں ۔اس کو’’ اضطباع ‘‘کہتے ہیں ،اس طواف کے ساتوں چکروں میں یہ مونڈھا کھلا رکھنا سنت ہے ،جب سات چکر پورے ہوجائیں تو پھر چادر کو دونوں مونڈھوں پر ڈال لیں ۔
حجر اسود کا استقبال :  نیت اور اضطباع کرنے کے بعد اب آپ حجر اسود کے سامنے آجائیں اس وقت آپ کا سینہ بالکل حجر اسود کے سامنے ہو گا ، یہاں تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح نماز میں تکبیر تحریمہ میں اٹھاتے ہیں۔ اور تکبیر یہ کہیں : بِِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ط لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ط۔۔۔تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں ،یہ حجر اسود کا استقبال ہو گیا ۔
 حجر اسود کا ’’استلام‘‘ :   اس کے بعدآپ حجر اسود کا ’’استلام‘‘کریں ، استلام یہ ہے کہ حجر اسود کوبوسہ دیں ، دوسرا یہ کہ حجر اسود کو ہاتھ لگا کر ہاتھوں کو چوم لیں ۔ لیکن آپ آج ان دونوں طریقوں سے ’’استلام‘‘نہ کریں اس لئے کہ اس وقت آپ حالت احرا م میں ہیں اور حالت احرام میں خوشبو لگانا جائز نہیں اور حجر اسود پر عام طور پر خوشبو لگی ہوتی ہے ، اس لئے آج آپ حجر اسود کا استلام صرف اشارہ سے کریں ، اور یہ طریقہ بھی سنت ہے حجر اسود کے سامنے جہاں کھڑے ہیں وہیں سے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوںسے ایک بار حجر اسود کی طرف اس طرح اشارہ کریں جیسے آپ حجر اسود پر ہاتھ رکھ رہے ہوں ،اشارہ کرتے وقت ، بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْط وَلِلّٰہِ الْحَمْد طکہیں اور پھر ہتھیلیوںکو چوم لیں یہ حجر اسود کا استلام ہو گیا۔
 طواف میں ان باتوں کا خیال رکھیں :  اس کے بعد آپ حجر اسود کے سامنے کھڑے کھڑے سیدھے ہاتھ کی طرف اپنے پاؤں کا رخ موڑ لیں، اور دائیں طرف سے بیت اللہ کا طواف کرنا شروع کر دیں ،طواف کے دوران ان باتوں کا خیال رکھیں ۔  ایک طواف میں سات چکر ہوتے ہیں ،ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو گا،اس طرح سات چکر لگائیں جائیں گے ۔شروع کے تین چکروں میں مرد ’’ رمل ‘‘ کیلئے سینہ نکال کر مونڈھے ہلاتے ہوئے اکڑ کر چلیں ، بعد کے چار چکروں میں اطمینان سے چلیں اگر کوئی شخص پہلے چکر میں رمل کرنا بھول جائے تو بعد کے صرف دو چکروں میں رمل کرے ، خواتین رمل نہیں کریں گی ۔  ہر چکر میں جب حجر اسود کے سامنے پہنچیں تو اسی طرح ’’استلام‘‘ کریں جس طرح طواف شروع کرتے وقت کیا تھا ۔ حجر اسود والے کونے سے پہلے کونے کو رکن یمانی کہتے ہیں بہت سے لوگ طواف کے دوران جب ’’رکن یمانی ‘‘ پر پہنچتے ہیں تو اس کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہیں۔یاد رکھئے !اس طرح ہاتھ سے اشارہ کرنا مکروہ اور بدعت ہے،صحیح طریقہ یہ ہے کہ’رکن یمانی ‘‘ کو دونوں ہاتھ لگائیں ،یا صرف دایاں ہاتھ لگائیں مگر صرف بایاں ہاتھ نہ لگائیں نہ رکن یمانی کو بوسہ دیں۔’’رکن یمانی ‘‘سے حجر اسود تک  :    رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّا رِ ط پڑھیں۔طواف کے دوران حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے دوسرے حصوں کو ہاتھ لگانا مکروہ ہے ۔  طواف کے دوران بیت اللہ کی طرف دیکھنا یا پشت کرنا بھی مکروہ ہے۔جب سات چکر پورے ہو جائیں تو ساتویں چکر پر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر آٹھویں مرتبہ حجر اسود کا استلام کریں۔یاد رکھئے!پہلا استلام اور آٹھواں استلام سنت مؤکدہ ہے، اور درمیان کے استلام سنت یا مستحب ہیں،اب آپ کے عمرہ کا پہلا کام یعنی ’’طواف‘مکمل ہو گیا۔
طواف کے بعد کے تین ضمنی کام 
طواف سے فارغ ہونے کے بعدآپ کو تین ضمنی کام کرنے ہیں ،یہ تینوں کام ہر طواف کے بعد کرنے ہیں،چاہے وہ عمرہ کا طواف ہو یا حج کا ،یانفلی طواف ہو ۔
پہلا ضمنی کام  (1)’’ملتزم ‘‘پر حاضری اور دعا 
طواف کے بعد پہلا کام یہ ہے کہ آپ ’’ملتزم شریف ‘‘ کے سامنے آجائیں ۔بیت اللہ کے دروازے اور حجر اسود والے کونے کے درمیان کے حصہ کو ’’ملتزم‘‘ کہتے ہیں چونکہ عام طور پر لوگ ملتزم پر بھی خوشبو لگا دیتے ہیں اور آپ اس وقت حالت احرام میں ہیں ،اس لئے آپ اس وقت ملتزم کو ہاتھ نہ لگائیں ، اورنہ اس سے چمٹیں،بلکہ خوب گریہ وزاری سے دعا کریں ،یہ قبولیتِ دعا کا خاص مقام ہے ۔ بڑی شرم وغیرت کی بات یہ ہے کہ مردوں کی طرح ہجوم میں بعض خواتین بھی حجراسود کو بوسہ دینے کے لئے گھس جاتی ہیں ایسا کرنا بد ترین گناہ ہے۔طواف کادوگانہ پڑھنا (واجب) اوردوسرا ضمنی کام ہے ،یہ دو رکعتیں مقام ابراھیم کے قریب (جہاں حضرت ابراہیمؑ کا’’ نقش پا ‘‘شو کیس میں رکھا ہے ) پڑھنا افضل ہے،اس کے قریب جگہ نہ ملے تو پیچھے ہٹ کر اس کی سیدھ میں پڑھ لیں ۔پہلی رکعت میں قُلْ یَا اَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَo  اور دوسری رکعت میں قُلْ ھُوَاﷲ ُ اَحَدo پڑھنا افضل ہے،ان کے علاوہ دوسری سورتیں بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے بعدزَم زَم پینا اور دعا کرنا  تیسرا ضمنی کا م ہے۔ اس میں یہ دعاپڑھیں:اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّ رِزْقًا وَّاسِعًا وَّ عَمَلًََا صَا لِحًَا وََّ شِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَآئٍ  ط

 مولانا حافظ  فضل الرحیم اشرفی

ای پیپر دی نیشن