طویل مدت کی تعطیلات کیوں َ گرم موسم کی تعطیلات دے کر سمرکیمپ لگا نا سمجھ سے بالا ہے

پر وفیسر ڈ اکٹر نثار احمد چوہدری 
طویل مدت کی تعطیلات دور حاضر کے حالات و معاملات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔وزارت تعلیم کے حکام تعطیلات کے دورانیہ میں کمی کیلئے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں۔  ایک زمانہ تھا جب سٹودنٹس پیدل تعلیمی ادارے میں آتے ۔ اکثرسکولوںاور کالجوں کی عمارات ناقص تھیں، پانی و بجلی کا فقدان تھا۔ موسم کی شدت کو دیکھتے ہوئے دوماہ کے لیے تعلیمی اداروں میں چھٹیاں دے دی جاتی تھیں۔  دور جدید میں جانے آنے کیلئے ٹرانسپورٹ موجودہے۔ تعلیمی اداروں کے کیمپس میں ہر طرح کی سہولیات ہیں، یہ مسابقت اور مقابلے کا دور ہے۔ 80 فی صد سے زیادہ نمبر لے کر بھی سٹوڈنٹس کا داخلہ اگلی کلاسز میں مشکل ہو جاتا ہے لہذا آج موسم گرما میں لمبی تعطیلات غیر ضروری اور نقصان دہ ہیں۔ اتنا لمبا عرصہ دو یا اڑھائی ماہ سٹوڈنٹس کا گھروں میں بیٹھے رہنا کسی طرح بھی سود مند نہیں ۔ بچے گلیوں محلوں میں گھو متے پھرتے بری عادات کا شکار ہوتے ہیں۔ گھروں میں اتنا عرصہ فارغ رہ کر موبائل فون پر گیمز کھیلتے اور نا جانے کیا کیا کرتے ہیں؟اس معاملے کا سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ ہمارے ہاں رواج بن گیا ہے کہ سکولوں کالجوں میں گرمیوں کی بھی چھٹیاںدے کر سمرکیمپ لگا دیا جاتا ہے جہاں وہی سٹوڈنٹ، وہی اساتذہ، وہی کتابیں اور وہی گرم موسم ہوتا ہے لیکن فیس اضافی دے کر  بچوں صبح وشام " حصول علم کے مشن ‘‘پر روا دواں رہتے ہیں سوال یہ ہے کہ اگر موسم گرم ہے اور بچوں کے لیے سکول وکالج جاتا ممکن نہیں تو پھر سرکیمپ میں جاتا کیسے اور کیوں ممکن ہے؟ درپیش حالات میں کرلوٹ کالج کی روایت گرمیوں کی چھٹیاں کم دینا ہے والدین کی بڑی اکثریت اس پالیسی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے پھر بھی جو تھوڑی بہت چھٹیاں کر لوٹ کالج میں دی جاتی ہیں وہ طلبہ کے لیے مفید اور ہوم اسائمنٹس بنا کر سٹو ڈنٹس کو دیتے ہیں۔ اساتذہ کرام  پورا ٹائم ٹیبل بنا کر دیتے ہیں جس کے مطابق سٹوڈنٹس چھٹیوں کے دوران بھی سٹڈیز جاری رکھتے ہیں۔ اساتذہ کرام سٹوڈنٹس کے ساتھ چھٹیوں کے دوران بھی رابطہ کرتے رہے ہیں۔  والدین سے درخواست ہے کہ وہ  بچوں کیلئے چھٹیوں کو مفید بنا ئیں۔ طلباء اپنی ہوم اسائمنٹس ذمہ داری سے حل کریں اوروالدین بچوں کو محفوظ مقام کی سیر کے لیے ضرور لے کر جائیں۔ سٹوڈننس کو  بھی چاہیے کہ وہ چھٹیوں کے دوران والدین کو ہرگز تنگ نہ کریں اور کوشش کریں کہ گھر میں ایک مفید وجود  بن کر ر ہیں۔ ہماری درسگاہ کرلوٹ کالج اسلام آباد کی انتظامیہ اور اساتذہ کرام دس جولائی کو سٹوڈنٹس کمیونٹی کی واپسی کے منتظر ہے،طلباء پہلے دن سے حاضر ہوں تا کہ وہ خود کو سٹڈیز کے نقصان سے بچا ئیں ۔
٭… صحت اور تعلیم کیلئے مختص گرا نٹ کا معاملہ
144کھرب اور60ارب کے وفا قی بجٹ میںشعبہ تعلیم اور صحت کیلئے رکھی گئی رقم او نٹ کے منہ پر زیر ے کے متردا ف ہے،اتنی قلیل گرا نٹ سے معیار تعلیم بلند کر نے میں مد ملے گی نہ عا م آد می تک صحت کی سہو لتیں پہنچ سکیں گی،۔وفاقی بحٹ میں سے 73 کھرب 3 ارب سود کی ادائیگیوں میں چلاجائے گاجس کے بعد قومی زندگی کا پہیہ چلانے کیلئے ٹیکس در ٹیکس روایت کا سلسلہ دراز کیا جائے گا ،حکومت سرمایہ کاروں ، صنعت کاروں اور تجارت پیشہ افراد کو اپنا ہمنوا بنائے تو پاکستان اور پاکستانی قوم کو قرضوں ، سود اور منہگائی کے ساتھ آئی ایم ایف کے گنجلک دائروں سے مستقل بچایا جاسکتا ہے .۔  وفاقی حکومت نے جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں ( افواج) کیلئے 18کھرب 4ارب مختص کئے جبکہ نظریاتی سرحدوں کی نگہبانوں  ( تعلیم ) کیلئے81.1ارب ارب روپے رکھے ہیں اور صحت عامہ کیلئے ( ہیلتھ بجٹ ) 22.8ارب روپے کا ہے ۔ وزیر اعظم سے اپیلہے کہ وہ وفا قی بجٹ منظور کرانے سے قبل تعلیم اور صحت کے بجٹ میںمختص کی گئی رقم کو دوگنا کر ادیں آ ج بھی تین کر وڑ نو نہا ل سکو ل ایجو کیشن سے دو ر ہیں،وفا قی حکو مت اور وزرا ت تعلیم پر ائیو یٹ سیکٹر کے تعاون سے تما م بچو ں تک علم کی رو شنی پہنچا سکتی ہے ہم  وفا قی اور صو با ئی بجٹ میں کتا بو ں،کا پیو ں اور اسٹیشر نیز کیلئے سبسڈ ی سکیم کے آ غا ز کی بھی تجو یز دیتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن