غزہ،نیویارک (آئی این پی )اسرائیل نے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ کردیا ، اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک صحافی سمیت مزید49 فلسطینی شہید کردئیے گئے ،دوسری جانب حماس اور امریکی انتظامیہ کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا۔ عرب میڈیا کے مطابق جبالیہ کے ایک سکول پر بمباری سے 17 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ المواصی کے علاقے میں قائم ایک عارضی خیمہ بستی پر حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ ۔ اسرائیل نے اپنی جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ بھی کیا، اسرائیل نے اسپتال میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہونے کے دعوے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔دوسری جانب ادھر فلسطین نے کہا ہے کہ امریکا واحد فریق ہے جو اسرائیل کو غزہ میں جنگ روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔عالمی میڈیا رپورٹ مطابق فلسطینی نائب صدر حسین الشیخ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ فلسطینی ریاست کے حصول کا بہترین راستہ مسلح جدوجہد نہیں بلکہ پرامن مزاحمت ہے، ہم اپنے حقوق کے حصول اور اپنی ریاست بنانے کے لئے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔دریں اثناسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک کی کمی اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات شروع ہو چکی ہیں۔دنیا بھر میں بھوک کی صورتحال پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید فاقہ کشی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ لاکھ افراد شدید فاقہ کشی کا شکار ہیں اور ستمبر کے آخر تک قحط پڑنے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔اقوام متحدہ کی نائب ڈائریکٹر بیتھ بیچڈول کے مطابق "مارچ سے جاری محاصرہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے، اور صورتحال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔"اسرائیل نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے قحط کے خطرے کو مسترد کیا اور دعوی کیا کہ وہ امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام بھی لگایا۔ دوسری جانب حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر غذا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایڈن الیگزینڈر نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ذاتی ملاقات سے انکار کر دیا۔