منگل کے روز ایوان زیریں کا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا، اجلاس میں پرائیوٹ ممبر ڈے ہونے کے باعث قانون سازی کا عمل زیر غور لایا گیا۔ گزشتہ روزایوان کے اجلاس میں بھی پاک بھارت کشیدگی اور جنگی جھڑپوں کے بازگشت سنائی دیتی رہی۔ دونوں ملکوں کی کشیدگی اور جھڑپوں سے جہاں عام شہریوں کو نقصان اٹھانا پڑا قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے وہیں پاکستان کی پارلیمنٹ میں صورتحال اب معمول پر آگئی ہے۔ اپوزیشن حکومت کی آسان باش پوزیشن کے خلاف بولنے کا کوئی جواز ڈھونڈرہی ہے۔ پی ٹی آئی اراکین اب خاموشی کے موڈ میں ہیں اور اپنی قیادت کی جانب سے پی اے سی کی چیئرمین شپ جنید اکبر سے واپس لینے پر حیران و پریشا ن ہیں۔ پی ٹی آئی کے اراکین گزشتہ روز کے اجلاس میں بھی اس استعفے کو لے کر ایوان میں آپس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے پائے گئے۔ پی ٹی آئی اراکین نے حکومت سے شکوہ کیا کہ انہیں یوم تشکر کی ریلیاں نہیں نکالنے دی گئی ہیں۔ اراکین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارتی وزیر اعظم اس شکست کی وجہ سے مزید سازشیں کریں گے۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر بزدلی والی تھی، اسے ایوان کی کارروائی سے حذف کیا جائے، ایوان کی کارروائی ابھی جاری تھی کہ سپیکر نے اجلاس آج دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔
پارلیمانی ڈائری