بلوچستان میں حلقہ پی بی 45 کے 15پولنگ اسٹیشنز پر ری پولنگ کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار علی مدد جتک کامیاب ہوگئے ہیں۔ان نتائج کو جمعیت علما اسلام نے تسلیم کرنے سے انکار کرکے صوبے کے مختلف شہروں میں احتجاجی پروگرام ترتیب دیکر سیاسی ماحول گرم کردیا ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق پشتونخوا میپ کے امیدوارنصراللہ زیرے دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پی بی 45 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا، پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کے بھی فول پروف انتظامات کیے گئے۔ واضح رہے آٹھ فروری کے عام انتخابات میں بھی اسی حلقے سے علی مدد جتک کامیاب ہوئے تھے جبکہ جمعیت علماء اسلام کے امیدوار عثمان پرکانی نے الیکشن ٹریبونل میں امداد علی جتک کی کامیابی کو چیلنج کر رکھا تھا جس کیلئے 5 جنوری کو دوبارہ پولنگ کروا دی گئی ہے۔
ری پولنگ کے بعد اب جہاں پیپلز پارٹی ان نتائج کو جمہوریت کی فتح قرار دے رہی ہے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی حاجی علی مددجتک کا کہنا ہے کہ حلقہ پی بی 45کے عوام نے ایک بار پھر ترقی، خوشحالی، روزگار کی سیاست کو ووٹ دیکر عوام کو خوشنما نعروں ، نفرت اور دوغلی سیاست کو ناکام بنا دیا ہے، مخالفین اب شکست تسلیم کر کے سریاب کو ترقی کر نے دیں، کوئٹہ بلخصوص سریاب کے عوام نے جس طرح 8فروری اور 5جنوری کو قوم اور مذہب پرستوں کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کیا تھا اسی طرح عوام نے شٹر ڈائون ہڑتال کو اسی طرح ناکام بنا یا۔یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ پر حلقہ پی بی 45کی15پولنگ اسٹیشنز پر کامیابی کے بعد مبارکباد دینے والے وفود ، حلقے کے عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر سردار بہرام خلجی، میر ولی محمد قلندرانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اب پہچا ن چکے ہیں کہ کون انہیں ورغلا کر ذاتی مفادات حاصل کرتا ہے اور کونسی جماعت ہے جو صرف اور صرف عوام کی اجتماعی ترقی،خوشحالی ،بہبود اور روزگار کی فراہمی چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور مذہب پرستوں کو عوام نے مینڈیٹ دیا تھا مگر انہوں نے اپنے ادوار میں کام کرنے کے بجائے ذاتی مفادکیلئے اقدامات کئے جس کے بعد 2024میں سریاب کے عوام نے انہیں مسترد کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا تاکہ علاقے میں ترقی اور خوشحالی ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت ہمارا منشور اور نصب العین ہے جس میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتیں گے۔حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ ایک نہیں دو،دو بار شکست کھانے کے بعد اب ایک سیاسی جماعت کے لوگ بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ا?ئندہ انتخابات کا انتظار کریں اور فی الحال سریاب کے عوام کو ترقی کرنے دیں۔دریں اثناء حاجی علی مددجتک کی رہائشگاہ پر عوام کا تانتا بندھا رہا اس موقع پر غرباء و مساکین کے لئے صدقہ و خیرات کا سلسلہ بھی جاری رہا اور پیپلز پارٹی جشن منا رہی ہے۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولانا عبد الواسع نے حلقہ پی بی 45کے 15 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج تبدیل کرنے کے خلاف 8 جنوری کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کیا تھا جبکہ بلوچستان کے ہمسایہ ممالک سے سرحدی بارڈرز کو بند کرنے کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے 20 جنوری کو چمن احتجاجی جلسہ جبکہ 9 فروری سے 17 فروری تک بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے کرنے کا اعلان کردیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ پر سینیٹرکامران مرتضی ایڈووکیٹ ، آغا محمود شاہ ، مولانا عبدالرحمن رفیق ،مولوی کمال الدین ، میر عثمان پرکانی ،مولوی سرور موسی خیل ، حاجی نواز کاکڑ ،دلاور خان کاکڑ ، حاجی بشیر احمد کاکڑسمیت دیگر بھی موجود تھے۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حلقہ پی بی 45 کے 15 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ ہوئی اور ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا جمہوریت کے نام پر جمہوریت کا قتل عام کیا گیا ، دھاندلی کا ریکارڈ توڑ دیا گیا8فروری کے بعد 5 جنوری کو وہی صورت حال دوبارہ دہرائی گئی کسی بھی امیدوار کو آر او آفس نہیں چھوڑا گیا اس سے ثابت ہوا کہ دھاندلی ہوئی ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے رابطہ ہوااس کا لہجہ بھی ٹھیک نہیں تھا مشورے کے بعد یہ طے ہوا کہ ہم وزراء سے بات چیت نہیں کریں گے بندوق کی نوک پر حکومتی امیدوار کو کامیاب کرایا گیاسیاسی اور پرامن جہد و جہد جاری رکھیں گے اس کے خلاف ڈی سی آفس کے سامنے احتجاج کیا اور پھر پرامن احتجاج ختم کر دیا گیاانہوں نے کہا کہ احتجاج کے ڈر سے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں موبائل سگنلز اور نیٹ بند کردیا گیا یہ حکومت کی نااہلی ہے 15 پولنگ سٹیشنوں کا فارم 45موجود ہے اور اس سے زیادہ دھاندلی کیا ہوسکتی ہے حاجی علی مدد جتک نے 680 ووٹ، میرعثمان پرکانی نے 6 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے اس دھاندلی کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہماری صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان کے علاقوں چمن، تفتان، ماشکیل، گوادر اور دیگر علاقوں میں بارڈروں کی بندش کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے 20 جنوری کو چمن میں احتجاجی جلسہ منعقد کریں گے کیونکہ 14 ماہ سے وہ سراپا احتجاج ہیں اور دھرنا دیکر بیٹھے ہوئے ہیں ہونے والے فیصلوں کے مطابق 9فروری کو نوشکی، 10 فروری کو چاغی، 11 کو خاران، 12 واشک، 13 پنجگور، 14 تربت، 15 گوادراور 17 فروری کو حب چوکی اور لسبیلہ میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے باسیوں کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھاتے ہیں اگر بلوچستان میں صاف و شفاف انتخابات ہو ں اور اس میں ہماری جماعت صوبے بھر میں کلین سوئپ کرے گی اگر صاف اور شفاف انتخابات سے ہمیں مینڈیٹ نہ ملا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا کیونکہ عوام ہمیں ووٹ دیتے ہیں لیکن ہمارا چوری کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ فارم 45 میر عثمان پرکانی 2699 اور حاجی علی مدد جتک کے 680 ووٹ ہیں اس کے مطابق ہمارے امیدوار میر عثمان پرکانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ہمارا احتجاج مطالبات کے حصول تک جاری رہے گا۔
پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام میں یہ معاملہ کیا رخ اختیار کرے گا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کیو نکہ جمہوریت میں اپوزیشن کو احتجاج کا حق ہوتا ہے اور جمعیت علما اسلام اگر اپنا یہ حق قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے استعمال کرتی ہے تو کوئی مضائقہ نہیں البتہ صوبے میں شاہراہوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے جمعیت علما اسلام اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے لیکن شاہراہوں کی بندش سے کسی کو فائدہ نہیں ہونا ہے دہشت گردی سے متاثرہ صوبے میں سیاسی سرگرمیاں خوش آئند ہیں لیکن احتجاجی پروگرام ترتیب دینے والوں کو ازسرنو غور کرنا چاہیے کیونکہ غربت، مہنگائی، بیروزگاری اور دہشتگردی سے متاثرہ بلوچ عوام کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی حکمرانوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے اور وزیر اعلی بلوچستان کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے۔ رواں ہفتے اس حوالے سے اقلیتی طلبا کیلئے ایک سیشن منعقد ہواوزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وژن کے تحت بلوچستان کے اقلیتی طلبا کے لیے بینظیر بھٹو فلی فنڈڈ اسکالرشپ اسکیم (BEEF) کے تحت سال 2025 میں پاکستان اور بلوچستان کے معیاری تعلیمی اداروں میں شاندار مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں اسی سلسلے میں بلوچستان ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ (BEEF) کے زیر اہتمام، چیف ایگزیکٹو آفیسر بیف محمد زکریا خان نورزئی کے ہدایت پر اسسٹنٹ منیجر بیف سنزر خان کی نگرانی میں کرسچن گلوریس چرچ میں اقلیتی طلبا کے لیے ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔اسسٹنٹ منیجر بیف نے سیشن سے خطاب کے دوران کہا کہ اس اسکیم کے تحت اقلیتی طلبا کو بلوچستان اور پاکستان کے بہترین کیڈٹ کالجز اور رہائشی اسکولز میں مکمل فنڈنگ فراہم کی جائے گی انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں اس اسکیم کے ذریعے 37 طلبا کو منتخب کیا گیا تھا، جبکہ سال 2025 کے لیے مزید 50 طلبا کو اس پروگرام میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے لہذا یہ اقدام اقلیتی طلبا کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے عزم کی ایک شاندار مثال ہے پروگرام کے اختتام پر کرسچن کمیونٹی کے پاسٹر اکرم برکت، صبا عامر اور دیگر ارکان نے وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وڑن کو سراہا اور بلوچستان ایجوکیشن ایڈومنٹ فنڈ (BEEF) بلوچستان کے اقلیتی طلبا کے لیے بینظیر بھٹو فلی فنڈڈ اسکالرشپ اسکیم کے حوالے خصوصی شکریہ ادا کیا۔