بھارتی حملے پر منہ توڑ جواب

گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں مبینہ طور پردہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں 26سیاحوں کو قتل کردیا گیا اور اس واقعے کے رونما ہوتے ہی بھارتی حکومت اور میڈیا نے اسکا الزام پاکستان پر لگاکر سندھ طاس معاہدے کی معطلی‘ پاکستانیوں کے پاکستان چھوڑنے‘ سفارتی عملے کی کمی سمیت مختلف اشتعال انگیز اقدامات کرکے پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کی۔ دہشت گردی کہیں پر بھی ہو‘ قابل مذمت ہے اور پاکستان نے ہر سطح پر ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ پاکستان کی تمام جماعتوں نے بھی بھارت میں رونما ہونے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرکے آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تاکہ اس واقعے کے اصل حقائق دنیا کے سامنے آسکیں۔ بھارت نے کشمیر میں اپنی کثیر تعداد میں فوج تعینات کر رکھی ہے اس کے باوجود ایسی دہشت گردی کا رونما ہوجانا ان کے اندرونی سیکورٹی مسائل کی جانب بھی نشاندہی کرتے ہیں اور اگر ان کی سیکورٹی درست ہے تو پھر اس واقعے کے کرتا دھرتا بھارت میں ہی موجود ہیں جن کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے پاکستان پر الزام لگاکر مذموم مقاصد کی تکمیل کی کوشش کی جارہی ہے۔
بھارتی جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی طیاروں کے لئے پاکستان کی فضائی حدود کو بندکردیا گیا جس سے بھارت کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہورہا ہے اور بھارتی پروازوں کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے اور فلائٹ شیڈول شدید متاثر ہے۔ سکھ یاتریوں کوچھوڑ کر تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کرکے ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحدوں پر بلااشتعال گولہ باری‘ فائرنگ اور جارحیت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ابل بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملہ بھی کر دیا گیا جس میں 26 شہری شہید اور 50 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بھی انہیں بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔گزشتہ رات بھارت کی طرف سے کئی مقامات پر کیے گئے حملے کا بھارت کو منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ شہید اور زخمی ہونے والے سارے کے سارے  سویلین ہین جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔بہت دل دشمن سے یہی توقع کی جا سکتی ہے۔بھارت کی طرف سے اب جنگ کی آگ سلگا دی گئی ہے اسے اب الاؤ بننے سے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔
 بھارت میں انتہاپسند ہندو نریندر مودی کی حکومت کے قیام کے بعد سے بھارت کی ازلی جارحانہ و توسیع پسندانہ پالیسی میں مزید تیزی آئی ہے اور خطے میں قیام امن کی امیدیں ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی چلی جارہی ہیں۔ بھارت کا جنگی جنون خطے میں پائیدا ر امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کا اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ رویہ کبھی بھی مستقل طور پر دوستانہ نہیں رہا اور بھارت اپنے پڑوسی ممالک کی امن پسندی کو ’’بزدلی‘‘ تصور کرتا ہے اور پاکستان جب بھی امن کی بات کرتا ہے بھارت اسے منفی طور پر پاکستان کی کمزور سمجھتا ہے اور مستقل امن کی ہر کوشش کی حوصلہ شکنی بھارت کا وطیرہ ہے۔
 اقوام متحدہ کا عالمی معاملات میں دوہرا معیار ہے اور اقوام متحدہ میں جب کبھی مسلم ممالک کے حقوق کے لئے معاملہ زیر غور آئے تو اس معاملے کو تاخیری حربوں اور بعض اوقات ’’ویٹو‘‘ کرکے حل کرنے کی بجائے مزید الجھا دیا جاتا ہے اور کشمیر کے معاملے پر تو اقوام متحدہ کی متفقہ قرارداد پر عملدرآمد ہی نہیں کرایا جارہا اور 1948ء سے لیکر اب تک بھارت کودوٹوک انداز میں اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق رائے دہی دینے کا نہیں کہا۔ طاقتور عالمی طاقتیں بھارت کے جنگی جنون میں اس کی معاون ہیں اور بھارت کے جنگی جنون کو تسکین پہنچانے کے لئے امریکہ‘ برطانیہ‘ اسرائیل‘ فرانس اور دیگر مغربی ممالک جدید ترین اسلحہ فروخت کرکے بھارت کی خطے میں بالادستی قائم کرنے میں معاون بنے ہوئے ہیں حالانکہ اخلاقی طور پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کا فرض بنتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے انفرادی طور پر بھرپور کوششیں کریں اور ایسے فیصلے و اقدامات کئے جائیں جس سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد یقینی بن سکے۔
 اقوام متحدہ کا وجود دوہرے معیار کی وجہ سے مسلم کش بن چکا ہے اور عالمی طاقتیں گھنائونی سازش کرکے قیام امن کے اس پلیٹ فارم کو مذہبی منافرت پھیلانے کے لئے استعمال کر رہی ہیں لیکن بدقسمتی سے اس تمام صورتحال میں مسلم سربراہان مملکت کا رویہ بھی قابل تعریف نہیں ہے۔ مسلم ممالک بھی باہمی اختلافات کے باعث علاقائی سوچ کے حامل ہیں اور غیر مسلم ممالک کی اسلام کش منصوبہ بندی کے سامنے بند باندھنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوچکے ہیں بلکہ اپنے رویئے سے مسلم دشمن قوتوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تمام مسلم ممالک بیک آواز ہوکر کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے قرارداد پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے۔ مسلم ممالک کے اس رویئے کی وجہ سے بھی بھارت کا حوصلہ بلند ہوتا ہے اور وہ بلاجھجھک اپنے پڑوسی ممالک کو آزادانہ طور پر دھمکی آمیز پیغامات و اقدامات سے نیچا دکھانے میں سرگرداں رہتا ہے۔
ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی دنیا کی مہنگی ترین ٹیکنالوجی ہے لیکن پاکستان نے تمام تر معاشی مشکلات کے باوجود اس پر نہ صرف عبور حاصل کیا بلکہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے پاکستان نے ایٹمی دھماکے و میزائل ٹیسٹ کرکے دنیا کو بتایا کہ بھارت کو جنگی جنون سے باز رکھنے کے لئے عالمی قوتیں اپنا موثر کردار ادا کریں ورنہ خطے میں خدانخواستہ ہونیوالی جنگ روایتی کے بجائے ایٹمی جنگ ہوگی جس میں کچھ بھی نہیں بچے گا۔ اب بھی نریندر مودی کو پاکستان کی امن کوششوں کی کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے ورنہ پاکستان اپنی مسلح افواج کے جذبہ شہادت‘ حکمت عملی اور دلیری کے ساتھ ساتھ ایٹمی و میزائل ہتھیاروں کے باعث بھارت کی بزدل افواج کو چند گھنٹوں میں زیر کرسکتا ہے۔ پاکستان کی پالیسی جیو اور جینے دو کے نظریئے کے تحت ہے اور پاکستان کبھی جارحیت میں پہل نہیں کرتا۔ بھارت باز آجائے ورنہ شاید نام نہاد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دنیا کے نقشے پر وجود ہی برقرار نہ رہے۔

ای پیپر دی نیشن