عنبرین فاطمہ
فوٹوگرافی: وسیم رحمان
عید الاضحی پر ریلیز ہونے والی دو بڑی فلموں کی پرموشنز شہر شہر جاری ہیں۔لندن نہیں جائونگا اور قائداعظم زندہ باد کی لاہور میں پریس کانفرنس ہوئیں اور قائداعظم زندہ باد کا تو پریمئیر بھی ہو چکاہے۔نوائے وقت نے اس موقع پر دونوں فلموں کی کاسٹ سے خصوصی گفتگوکی۔ لندن نہیں جائونگا کی کاسٹ سے ہم نے ہمایوں سعید ، مہوش حیات ، کبری خان اور واسع چوہدری سے بات کی۔ ہمایوں سعید نے کہا کہ لندن نہیں جائونگا فلم بنانے کا خیال ایسے ہی آگیا، پنجاب نہیں جائوں گی ہٹ ہوئی تو مجھے کہا گیا کہ لندن نہیں جائونگا بھی تو بنائی جا سکتی ہے میں نے سوچا اور فیصلہ کر لیا کہ ٹھیک ہے فلم بنا تے ہیں ۔خلیل الرحمان قمر نے اس فلم کی کہانی کو خوبصورتی کیساتھ لکھی تو ہم نے فلم بنالی۔ہمایوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر فلم اچھی ہو تو ضرور چلتی ہے اور اگر نہ اچھی ہو تو نہیں چلتی اور میں تو کہتا ہوں کہ فلم انڈسٹری کے لئے بہت بہتر ہے کہ اچھی فلمیں بنیں اور انہیں لو گ دیکھیں بھی۔ہمایوں سعید نے کہا کہ میں اس وقت تک کام کرتا رہوں گا جب تک لوگ میری فلم ٹکٹ خرید کر دیکھنے جائیں گے جس دن انہوں نے میرے لئے سینما میں آنا بند کر دیا میں خود ہی پیچھے ہٹ جائوں گا۔جن کو تنقید کرنی ہے کرتے رہیں مجھے ایسی باتوں سے فرق نہیں پڑتا۔ہمایوں سعید نے یہ بھی کہا کہ نوائے وقت نے ہمیشہ ہی ہمیں بہت سپورٹ کیا ہے میں ایڈیٹر خالد بہزاد ہاشمی کا شکر گزار ہوں کہ وہ ہماری ہر فلم پر ہمیں کوریج دیتے ہیں۔ مہوش حیات نے کہا کہ ہمایوں سعید کے ساتھ کام کرکے ہمیشہ ہی بہت اچھا لگتا ہے اور اس فلم میں میرا کردار مجھے بہت پسند آیااسی لئے فورا ہاں کردی ۔کبری خان نے کہا گو کہ مجھے بہت اچھی پنجابی بولنی نہیں آتی لیکن اپنا کردار اچھے سے نبھانے کی پوری کوشش کی۔واسع چوہدری نے کہا کہ میرا کردار اس میں مرکزی ہی سمجھیں اور دیکھنے والے اس سے ضرور محظوظ ہوں گے ۔مہوش حیات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھ پہ تنقید کرنے والے کرتے رہیں میں مثبت تنقید پر غور کرتی ہوں لیکن جو تنقید مجھے پریشان کرنے کے لئے کی جائے میں اس پر توجہ نہیں دیتی ،ہاں شاید وقتی طور پر تھوڑی پریشان ہوتی ہوں گی لیکن میرے اردگرد کے دوست احباب قریبی لوگ سمجھاتے ہیں کہ تم ان باتوں پر دھیان دینے کی بجائے اپنے کام پر دھیان دو میں ٹھیک وہی کرتی ہوں۔واسع چوہدری نے کہا کہ ہماری فلم میں کسی قسم کا کوئی آئٹم نمبر نہیں ہے ۔ہمایوں سعید نے کہا کہ میں نے کبھی بھی اپنی کسی فلم کے بارے میں بڑے بڑے دعوے نہیں کئے، بلکہ میں تو بہت زیادہ نروس ہوتا ہوں جب بھی میری کوئی فلم ریلیز ہونی ہوتی ہے، کبری خان نے بھی کہا کہ جیسے جیسے فلم کی ریلیز کے دن قریب آرہے ہیں میری گھبراہٹ بڑھ رہی ہے ،مہوش حیات نے بھی کہا کہ میں جتنی نروس ہوتی ہوں اسکا اظہار نہیں کر سکتی ۔فلم قائداعظم زندہ باد کی ہیروئین ماہرہ خان نے کہاکہ اس فلم کا سکرپٹ پڑھتے ہی مجھے لگا کہ شاید مجھے ایسے کردار کی تلاش تھی ،فہد کے ساتھ کام کرکے بہت اچھا لگا ہم سب نے بہت محنت کی ہے یقینا شائقین جب اس فلم کو دیکھ کر نکلیں گے تو وہ ضرور سوچیں گے کہ انہوں نے واقعتا کچھ اچھا ہی دیکھا ہے۔ آپ سب اب فہد اور ماہرہ کی جوڑی کو دیکھتے ہی رہیں گے۔ماہرہ خان جہاں بھی جاتی ہیں ان سے یہ سوال ہوتا ہے کہ آپ نے شاہ رخ خان کے ساتھ کام کیا ان کے بعد فہد کے ساتھ کام کرنا کیسا لگا ہم نے ماہرہ سے کہا کہ ہم آپ سے یہ تو نہیں پوچھیں گے کہ شاہ رخ کے ساتھ کام کرنے کے بعد فہد کے ساتھ کام کرنا کیسا لگا لیکن ہم یہ ضرور پوچھیں گے کہ اب آپ کو یہ سوال کیسا لگتا ہے؟ تو ماہر ہ خان نے کہا کہ شاہ ر خ خان کے ساتھ کام کئے ہوئے بھی چھ سال ہو گئے ہیں اور ویسے بھی وہ شاہ رخ ہیں یہ فہد مصطفی ہیں ایسا مقابلہ مناسب نہیں لگتا ہمارے اداکار کسی سے کم نہیں ہیں اور فہد ہوں یا ہمارا کوئی دوسرا اداکار بہت ہی باصلاحیت ہیں۔اسی سوال پر فہد مصطفی نے کہا کہ ماہرہ خان نے شاہ رخ خان کے ساتھ کام کیا اچھی بات ہے ہم سب شاہ رخ خان کے پرستار ہیں ان کو دیکھ کر کام شروع کیا انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے اگر ہم اس کا ایک فیصد بھی کر جائیں تو بڑی بات ہو گی تو اس طرح کے مقابلے اچھے نہیں لگتے اس لئے ایسے سوال نہیں کرنے چاہیں۔فضا اور نبیل نے کہا کہ جب ہم یہ فلم لکھ رہے تھے تو ہمارے کرداروں کے لئے ہمیں ماہرہ اور فہد ہی موضوع لگے اور خوش قسمتی ہے کہ ان دونوں کے ساتھ ہی فلم بنائی ہے۔ایک سوال کے جواب میں فضا علی مرزا نے کہا کہ فلم دیکھنے سے پہلے کسی قسم کا بھی کوئی تاثر قائم نہیں کرنا چاہیے ۔اس فلم میں ایک ڈائیلاگ ہے کھاتا ہوں تو لگاتابھی ہوں اس پر بات کرتے ہوئے فہد نے کہا کہ اس جملے کا تعلق یا پس منظر کوئی سیاسی نہیں ہے نبیل نے کہا کہ یہ ڈائیلاگ کیوں بولا گیا یہ جب آپ فلم دیکھیں گے تو پتہ چلے گا۔قائداعظم زندہ باد کی پریس میٹ پر ماہرہ خان سے ایک سوال ہوا کہ آپ سید نور کے
ساتھ کام کیوں نہیں کرتیں تو انہوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس میرے لئے کوئی پراجیکٹ ہو گا یا مجھے کوئی آفر ہو گی تو یقینا میں کروں گی وہ ہمارے ملک کے بڑے ڈائریکٹر ہیں ان کے کریڈٹ پر بہت بڑی بڑ ی فلمیں ہیں ۔میں نے ان کی بہت ساری فلمیں دیکھیں ہیں لیکن مجاجن اور چوڑیا ں کی تو کیا ہی بات ہے۔ گو کہ مجھے پنجابی بہت اچھی بولنی نہیں آتی لیکن اگر مجھے ایسی کوئی فلم آفر ہو گی تو یقینا میں اس کے بارے
میں سوچوں گی اور سید نور ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں ان کے ساتھ کام کرنا فخر کی بات ہے۔
۔۔۔۔۔