ڈھاکہ(این این آئی )بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میںہزاروں افراد نے اسلامی تنظیم حفیظتِ اسلام کے زیرِ اہتمام ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جس میں مسلم خواتین کو مساوی وراثتی حقوق دینے کے حکومتی منصوبے کی شدید مخالفت کی گئی۔ مظاہرین نے اسے اسلامی شریعت کے خلاف سازش قرار دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈھاکا یونیورسٹی کے قریب جمع ہونے والے تقریبا بیس ہزار مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا: ہماری خواتین پر مغربی قوانین مسلط نہ کرو جاگو بنگلہ دیش!تنظیم کے رہنما مولانا مامون الرحمن حق نے مطالبہ کیا کہ اصلاحات کی سفارشات پیش کرنے والے عبوری حکومت کے کمیشن کو تحلیل کیا جائے اور اس کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی وراثتی قوانین کو عدم مساوات کی بنیاد قرار دے کر عوام کی مذہبی اقدار کو شدید ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ یہ اس ملک کی اکثریتی مسلم آبادی کے جذبات کے خلاف ہے۔حفیظتِ اسلام نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو وہ 23 مئی کو ملک گیر احتجاجی مظاہرے کریں گے۔رہنمائوں نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا، جنہیں اگست میں اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ جماعت کے مخالفین کا الزام ہے کہ ان کی 15 سالہ حکومت کے دوران طلبا اور شہریوں کی ہلاکتوں سمیت کئی سنگین مظالم کیے گئے۔ادھر عبوری حکومت کے سربراہ، نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت قانونی اصلاحات کمیشن کی جانب سے وراثت اور خواتین کے حقوق سے متعلق چند مجوزہ نکات پر ملک گیر سطح پر مذہبی طبقات کی ناراضی بڑھ رہی ہے۔