اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل میں افسران کی بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین کو طلب کر لیا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ مجھے علم ہے کہ کس کس کے رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا ہے، رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہاکہ اگر اسی طرح بھرتیاں کی جاتی رہیں تو نوجوان کہاں جائیں گے، چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر معاملے میں شفافیت ثابت نہ ہوئی تو معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا۔ بدھ کو منعقدہ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویژن کی مالی سال 24-2023 کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی ڈویڑن کی آڈٹ رپورٹ میں ساڑھے 7 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہیں حکام نے بتایا کہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں جس سے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے سیکرٹریز کو تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا دیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر وزارت کے سیکرٹریز کو بار بار تبدیل کیا جائے گا تو کام کیسے ہوگا۔ کمیٹی نے وفاقی حکومت کو سیکرٹریز بار بار تبدیل کرنے سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کی جانب سے آڈٹ اعتراضات پر بار بار وقت مانگنے پر رکن کمیٹی شازیہ مری نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کے اجلاس میں آنے سے پہلے کچھ تیاری تو کرکے آئیں۔ اگر جوابات نہیں ہیں تو آپ کیوں آئے؟ آپ نے ہمارا وقت ضائع کیا، اس کا ذمہ دار کون ہے، رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہاکہ فوڈ سکیورٹی کرپشن کا گڑھ ہے، انہوں نے کہاکہ پی اے آر سی کے چیئرمین نے غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ ہائیکورٹ کی آبزرویشن بھی اہم ہے، چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بھرتیوں میں صوبائی کوٹہ پر بھی عمل نہیں کیا گیا اور صرف 3 اضلاع سے 332 افراد کو بھرتی کیا گیا۔ بھرتی کیے گئے اور ان افراد کے ڈومیسائل بھی فراہم نہیں کیے گئے۔