مریم نواز کا کسانوں کیلئے ایک اور بڑا پیکج

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کے لئے صوبے کی تاریخ کے پہلے منفرد، بہترین اور بے مثال پیکج کا اعلان کر دیا ہے۔ گندم کے ساڑھے پانچ لاکھ کاشتکاروں کو براہ راست گندم سپورٹ فنڈکے تحت 15ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دے دی گئی ہے۔ کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے ڈائریکٹ فنانشل سپورٹ دی جائے گی۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے رواں سال گندم کے کاشتکاروں کے لئے آبیانہ/ فکس ٹیکس میں چھوٹ کا بھی اعلان کیا۔ پیکج کے تحت گندم کو موسمی اثرات اور کسانوں کو مارکیٹ کے دبائو سے محفوظ رکھنے کے لئے چار ماہ مفت سٹوریج کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے۔ کسان کاشتکار اور زمیندار نے پاکستان کی معیشت کو برے سے برے بحرانی ادوار میں بھی گرنے نہیں دیا۔ اس کے باوجود کہ اسے مہنگی ادویات اور کھادیں خریدنا پڑتی ہیں۔اس مارکیٹ میں جعل ساز بھی موجود ہیں۔پانی، مالیہ اور ٹیکسوں کے مسائل بھی اسے درپیش رہتے ہیں۔ایک عرصہ سے پاکستان میں گندم گنے چاول مکئی اور کپاس کی بمپر فصلیں ہو رہی ہیں۔حکومت کسان کو خوشحال بنانا چاہتی ہے جس کے لیے مناسب اور اطمینان بخش اقدامات ہو رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی طرف سے کسانوں کے لیے کئی پیکجز سامنے آ چکے ہیں۔کئی نئی سکیمیں بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔جن سے کسان استفادہ کر رہے ہیں۔ مذکورہ پیکج یقینا مثالی ہے۔اس سب کے باوجود بھی کسان حقیقی خوشحالی سے دور ہے۔گزشتہ سال حکومت کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت 39 سو روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی گئی تھی۔حکومت کے اس اعلان پر سختی سے عمل نہ ہونے کی وجہ سے کسان گندم تین ہزار روپے فی 40 گرام سے بھی کم قیمت پرفروخت کرنے پر مجبور ہوا۔کہیں تو 22 سو سے 2400 روپے میں بھی گندم فروخت ہوئی۔جس سے مبینہ طور پر لاگت بھی پوری نہ ہو سکے۔حالیہ دنوں کسان تنظیموں کی طرف سے نئی گندم کی قیمت چار ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کسانوں کے ساتھ مشاورت سے گندم کی امدادی قیمت مقرر کر کے اسی پر خریداری کو یقینی بنانے کی کوشش کرے۔

ای پیپر دی نیشن